ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2009 |
اكستان |
|
اَب مسلمانوں کی اَولاد نہ ہوگی۔جب حضرت عبداللہ بن زبیر پیدا ہوئے تو یہودیوں کا دعویٰ جھوٹا ہوا۔(الاستیعاب والبدایہ )حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ جب عبداللہ کی پیدائش ہوگئی تو میں اُس کو لیکر آنحضرت ۖ کی خدمت میں حاضر ہوئی۔ آپ ۖ نے اُس کو اپنی گود میں لے لیا اور ایک کھجور منگا کر اپنے مبارک منہ میں چبائی پھر بچہ کے منہ میں اپنے مبارک منہ میں سے ڈال دی۔ حاصل یہ ہے کہ سب سے پہلے بچہ کے پیٹ میں آپ ۖ کا لعاب مبارک گیا اور آپ ۖ نے دُعا بھی دی اور بَارَکَ اللّٰہُ بھی فرمایا۔ (البدایہ )حضرت عبداللہ بن زبیر حضرت عائشہ کے بھانجے تھے اُن کے نام سے حضرت عائشہ کی کنیت اُم عبداللہ آنحضرت ۖ نے فرمائی تھی۔ (البدایہ ۔ الاصابہ ) رُخصتی : حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی رُخصتی شوال میں ہوئی۔ عرب کے لوگ شوال میں شادی کرنے کو برا سمجھتے تھے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اِس جہالت کی تردیدکرتے ہوئے اِرشاد فرمایا کہ رسول اللہ ۖ نے مجھ سے شوال میں نکاح کیا اور شوال میں میری رُخصتی ہوئی تو اَب بتاؤ مجھ سے زیادہ کونسی بیوی آپ کی چہیتی تھی۔(جب آپ ۖ نے مجھ سے نکاح بھی شوال میں کیا اور رُخصتی بھی شوال میں کی تو اَب اِس کے خلاف چلنے کا کسی مسلمان کو کیا حق ہے۔ اسی جہالت کو توڑنے کے لیے )حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا چاہا کرتی تھیں کہ شوال کے مہینے میں عورتوں کی رُخصتی کی جائے۔(البدایہ عن الامام احمد) بخاری شریف میں ہے کہ سید ِ عالم ۖ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا کہ تم مجھ کو خواب میں دو مرتبہ دکھائی گئی تھیں۔ میں نے دیکھا کہ ایک شخص تم کو ریشم کے بہترین کپڑے میں اُٹھائے ہوئے ہے۔ میں نے کھول کر دیکھا تو تم نکلیں ،میں نے (دل میں ) کہا کہ اگر یہ اللہ کی طرف سے دکھا یا گیا ہے تو اللہ ضرور اِس کی تعبیر پوری فرمادیں گے۔ دُوسری روایت سے معلو م ہو تا ہے کہ فرشتہ بصورت اِنسان ریشم کے کپڑے میں اِن کو لے کر آیا تھا۔( بخاری شریف ج ٢ ص ٧٦٨) رُخصتی کی پوری کیفیت اِس طرح ہے کہ حضرت صدیق ِ اکبر رضی اللہ عنہ نے بار گاہ ِ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ۖ آپ اپنی بیوی کو گھر کیوں نہیں بلا لیتے۔ آپ ۖ نے فرمایا اِس وقت میرے پاس مہر ادا کرنے کے لیے رقم نہیں ہے۔ حضرت صدیق ِ اکبر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ میں (بطور ِ قرض ) پیش کردیتا