ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2009 |
اكستان |
|
تو اُن لوگوں میں دیانتداری اِتنی آگئی اَور پہلے وہ حال تھا کہ رسول اللہ ۖ مقروض پر نماز نہیں پڑھتے تھے لیکن جب ذہن نشین ہوگیا مسئلہ اَور اہمیت لوگوں کے سامنے آگئی کہ رسول اللہ ۖ موجود ہوں اَور اِنکار کردیں نماز پڑھنے سے اُس کی یہ تو اُن کے لیے سب سے بڑے اَلَم کی بات ہے دُکھ کی بات ہے اُس کے بعد تو کوئی اِس طرح سے ہوا نہیں ہوگا قصہ خود بخود بھی نہیں ہوا ہوگاجو رسول اللہ ۖ کے اشارے پر چلتے تھے وہ ایسی چیز کے بعد کہاں ایسا کرسکتے تھے تو عادت ٹھیک ہوگئی۔ سب سے پہلی فلاحی مملکت : ایک دَم جب ٹھیک ہوگئے اَور اِدھر رسول اللہ ۖ کے پاس مالِ غنیمت بھی آیا بیت المال میں تو پھر رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ اَب جس کا انتقال ہوجائے تو میں اُس کی نماز پڑھ دُوں گا اَور اگر کوئی بچے چھوڑجائے ضَیَاعًا اَوْ کَلًّا فَاِلَیَّ۔ وَ مَنْ تَرَکَ مَالًا فَلِوَرَثَتِہ جو کوئی مال چھوڑجائے تو اُس کے وارثوں کا وہ ہے اَور اگر کوئی آدمی مقروض بے روزگار مرجائے بچے اُس کے ایسے ہوں کہ اُن کا کوئی سہارا نہ ہو فَاِلَیَّ ١ تو وہ میرے ذمّہ ہے۔ ''خُمُس'' حاجت مندوں میں تقسیم ہوجاتا، اَزواجِ مطہرات بھی سب خرچ کردیتی تھیں : خود رسول اللہ ۖ نے ایسے کیا آپ کا جو خُمس آتا تھا مالِ غنیمت میں سے پانچواں حصّہ تو وہ اِسی طرح سے خرچ ہوجاتا تھا گھر میں تو کوئی چیز رہتی نہیں تھی خود بھی ایسے ہی خرچ کرتے تھے اَزواجِ مطہرات بھی ایسے ہی خرچ کرتی تھیں تو یہاں اللہ تعالیٰ نے اِرشاد فرمایا کہ وَلَااُبَالِیْ ۔ اِسی طرح سے فرمایا کہ اگر تو میرے پاس آئے اَور اتنی ہوں تیری خطائیں کہ جس سے زمین بھرجائے اَور پھر میرے پاس تو آتا ہے اَور لَا تُشْرِکُ بِیْ شَیْئًا شرک نہ ہو تیرے پاس تو میں تیرے لیے اِتنی ہی زیادہ مغفرت اپنی عطا فرماؤں گا اَور نوازُوں گا۔ ٢ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اِسلام پر استقامت دے، ہمارے گناہوں کو معاف فرمائے اَور اپنی رضا اَور رحمت سے نوازے، آمین۔ اختتامی دُعاء ................................. ١ بخاری شریف ج ا ص ٣٢٣ (مفہوم) ٢ مشکٰوة شریف ص ٢٠٤