Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2009

اكستان

60 - 64
ضروری وضاحت  : 
1 ۔  حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ  ۖ  اور حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کے عہد اَورحضرت عمر رضی اللہ عنہ کے ایام ِ خلافت کے ابتدائی دوسالوں میں تین طلاقیں ایک ہی ہوتی تھیں۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ لوگوں نے اپنے معاملہ میں جلد بازی سے کام لیا حالانکہ اُن کو سوچنے اور سمجھنے کا وقت حاصل تھا، ہم کیوں نہ اُن کو اِن پر نافذکردیں۔ تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اُن پر  تین ہی نافذ کردیں۔ 
اِس روایت سے یہ خیال کرنا کہ ایک مجلس میں دی گئی طلاقوں کے شرعی حکم کو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بدل ڈالا،بڑی غلطی ہے بلکہ اِس کا مطلب یہ ہے کہ اِس عہد میں عمومًا ایک وقت میںبجائے تین طلاقوں کے صرف ایک طلاق دی جاتی تھی۔ اُسی مجلس میں اگر کوئی دُوسری یا تیسری بار کہتا تو وہ محض تاکید کی غرض سے کہتا تھا۔ بعد میں جب اِسلام پھیلا اور بہت سے لوگ مسلمان ہوئے لیکن وہ صحابہ رضی اللہ عنہم کی طرح محتاط نہیں تھے اور اُن میں بیک وقت تین طلاق دینے کا رواج بکثرت ہوگیا اور اُن کی حالت کے پیش ِ نظر اُن کے تاکید کے دعوی کو بلا شک وشبہ تسلیم کرنا مشکل تھا۔تو پہلے صحابہ رضی اللہ عنہم جیسے محتاط لوگوں سے کبھی ایسا ہو جاتا  تھا تو اُن کے دعوی کو تسلیم کرلیا جاتا تھا لیکن اَب حالات کے تغیر سے حضرت عمر رضی للہ عنہ نے شریعت کے عدالتی ضابطہ کو سامنے رکھ کرحکم دیا کہ ہم کو لوگوں کی نیت تک رسائی ممکن نہیں لہٰذا ہم نیت کااعتبار نہیں کریں گے اَور اگر کوئی تین دفعہ طلاق کالفظ کہے گا تو ہم تین ہی شمار کریں گے۔
2 ۔  اِسلام سے پہلے دستور تھا کہ دس بیس جتنی بار چاہتے بیوی کو طلاق دیتے اَوررُجوع کر لیتے اور اِسطرح سے بعض لوگ عورتوں کو بہت ستاتے اِس پر یہ آیت اُتری  اَلطَّلَاقُ مَرَّتَانِ فَاِمْسَاک  بِمَعْرُوْفٍ اَوْتَسْرِیْح بِاِحْسَانِ  فَاِنْ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہ مِنْ بَعْدُ حَتّٰی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہُ (سُورہ بقرہ  آیت ٢٢٩) یعنی طلاق رجعی دو بار تک ہے اِسکے بعد عورت کو روک رکھنا ہے دستور کے موافق یا چھوڑ دینا ہے بھلے طریقے سے پھر اگر اِس عورت کو طلاق دی یعنی تیسری بار تو اَب شوہر کے لیے حلال نہیں وہ عورت، جب تک وہ کسی دُوسرے خاوند سے نکاح نہ کرے۔اِس آیت سے استد لال کرنا کہ ایک مجلس میں تین طلاقین دی جائیں تو واقع نہیں ہوتیں صحیح نہیں کیونکہ اِس آیت میں اِس مضمون سے سرے سے بحث ہی نہیں ہے۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 جانوروں سے بھی زیادتی نہیں کی جاسکتی : 7 12
4 نبی علیہ السلام مقروض کی نمازِ جنازہ نہیں پڑھاتے تھے : 8 12
5 نبی علیہ السلام نے صحابہ کی اصلاح فرماکر جہالت کی عادتیں ختم کرادیں : 8 12
6 تقسیم سے پہلے اپنے طور پر مالِ غنیمت سے کوئی نہیں لے سکتا : 9 12
7 مالِ غنیمت میں خیانت کا وبال : 9 12
8 صداقت و دیانت … بگڑے ہوئے سدھر گئے : 10 12
9 خدائی نصرت … دریا میں گھوڑے اُتاردیے : 10 12
10 کامل اطاعت کی برکت، دُشمن ڈرگیا اَور ہتھیار ڈال دیے : 10 12
11 سب سے پہلی فلاحی مملکت : 11 12
12 درس حدیث 5 1
13 ملفوظات شیخ الاسلام 12 1
14 دَرُوْدِ تُنَجِّیْنَا 12 13
15 علمی مضامین 15 1
16 حضرت عائشہ کی عمر اور حکیم نیاز احمد صاحب کا مغالطہ 15 15
17 فرض نماز کے بعد پڑھا جانے والا وظیفہ 22 15
18 تربیت ِ اَولاد 23 1
19 بعض اَولاد وَبالِ جان اور عذاب کا ذریعہ ہوتی ہے : 23 18
20 حضرت خضر علیہ السلام کا واقعہ : 24 18
21 جن کی صرف لڑکیاں ہی لڑکیاں ہوں اُن کی تسلی کے لیے ضروری مضمون : 24 18
22 اَولاد کے پس ِپشت مصیبتیں اور پریشانیاں : 25 18
23 اُمت ِمسلمہ کی مائیں 26 1
24 حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا 26 23
25 نکاح : 26 23
26 ہجرت : 27 23
27 رُخصتی : 29 23
28 ختم ِ نبوت زندہ باد 31 1
29 قادیانیوں سے چند سوال ؟ 32 1
30 ایک اہم نکتہ : 35 29
31 ایک اور قابل ِ غور نکتہ : 35 29
32 ایک اَور لائق ِتوجہ نکتہ : 36 29
33 ایک اور دلچسپ نکتہ : 36 29
34 دین کے مختلف شعبے 45 1
35 (الف ) اصل ِدین کا تحفظ : 45 34
36 (ب ) راستہ کی رُکاوٹوں کو دُور کرنا : 45 34
37 (ج) باطل عقائد و نظریات کی تردید : 46 34
38 (د ) دعوت الی الخیر : 48 34
39 دین کے تمام شعبوں کا مرکز : 49 34
40 موجودہ دَور کا اَلمیہ : 50 34
41 گلدستہ ٔ اَحادیث 52 1
42 پانچ باتوں کی جواب دہی سے پہلے چھٹکارا نہیں ہوگا : 52 41
43 پانچ گناہوں کی پاداش میں پانچ چیزوں کا ظاہر ہونا : 52 41
44 ایک سبق آموز واقعہ 55 1
45 مولاناکریم اللہ خان صاحب کا ایک دلچسپ اَور سبق آموز واقعہ 55 44
46 ( دینی مسائل ) 59 1
47 ایک مجلس میں اکٹھی تین طلاقیں واقع ہونے کے دلائل : 59 46
48 ضروری وضاحت : 60 46
49 اَخبار الجامعہ 61 1
Flag Counter