Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2009

اكستان

49 - 64
دیکھتے دہلی اور میوات سے نکل کر عالم کے چپہ چپہ پر پھیل گئی اور جگہ جگہ دین کے عنوان پر حرکت میں برکت کے مناظر سامنے آنے لگے۔ 
اس تحریک کی عمومیت نے رنگ و نسل اَور علاقہ و زبان اَور امیر و غریب کا فرق مٹادیا اور اُمت کا ہر طبقہ'' دعوت الی الخیر'' سیکھنے اور سکھانے کے لیے ایک ہی نظام سے مربوط ہوگیا۔ اِس تحریک کا بنیادی مقصد ہی یہ ہے کہ دین زندگی کے ہر گوشہ میں سما جائے۔ عبادات بھی شریعت کے مطابق ہوں اور معاشرت اور معاملات بھی اِسلامی رنگ میں رنگین ہوجائیں اور غیر اسلامی عقائد و اعمال سے مسلم معاشرہ پاک ہوجائے۔اس جماعت ِتبلیغ کی نماز اَور روزہ پر محنت صرف اِس لیے نہیں ہے کہ دین کو بس عبادات کے دائرہ میں محدود کردیا جائے بلکہ دین پوری زندگی میں آنا چاہیے۔اَور اس کے لیے جہاں اچھائیوں کو پھیلانے کی ضرورت ہوگی وہیں برائیوں پر حکمت عملی سے نکیر کرنے کی بھی ضرورت ہوگی۔اس لیے کہ جس طرح کھیتی اُس وقت تک  برگ و بار نہیں لاسکتی جب تک کہ اُس کے جھاڑ جھنکار کی صفائی نہ کی جائے، اِسی طرح اسلامی معاشرہ کا تصور  بھی اُس وقت تک نہیں ہوسکتا جب تک کہ گناہوں اور نافرمانیوں کو جڑ سے نہ اُکھیڑدیا جائے۔ جو حضرات یہ سمجھتے ہیں کہ ''جماعت'' کا کام تو بس نماز کی دعوت دینا ہے اور برائیاں کتنی ہی آنکھوں کے سامنے گھر میں یا باہر ہوتی رہیں اُن پر نکیر کرنا ہمارا کام نہیں ،یہ بڑی بھول ہے۔
قرآنِ کریم نے دعوت کی تفسیر میں دونوں ذمہ داریو ں کو بتایا ہے : (١)  اَمَرْ بِالْمَعْرُوْفِ (اچھی باتوں کی تلقین) (٢)  نَہِیْ عَنِ الْمُنْکَرِ (بری باتوں پر تنبیہ)۔ اِنہی دونوں ذمہ داریوں کو اَدا کرکے دعوت کا مفہوم پورا ہوتا ہے۔ یہ انصاف کی بات نہیں ہے کہ ہم اچھائیوں کی دعوت میں سب کچھ کھپادیں اور جب برائیوں پر متنبہ کرنے کا وقت آئے تو دامن بچاکر لے جائیں کہ کہیں کوئی ناراض یا درپے آزار نہ ہوجائے۔ بہر کیف اُمت میں ایسے افراد کا موجود رہنا ضروری ہے جو دُنیا میں خیر کو پھیلاتے رہیں اور منکرات پر قوت کے ساتھ نکیر کرتے رہیں، یہ دین کا نہایت مفید اور وسیع ترین شعبہ ہے۔ 
دین کے تمام شعبوں کا مرکز  :
دین کے اِن تمام شعبوں کا مرکز دَورِ نبوت میں آنحضرت  ۖ  کی مسجد مبارکہ تھی، وہیں تعلیم کے حلقے لگتے تھے، وہیں تربیت اور تزکیہ کا کام ہوتا تھا، وہیں سے مجاہدین کے لشکر منظم کرکے بھیجے جاتے تھے اور
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 جانوروں سے بھی زیادتی نہیں کی جاسکتی : 7 12
4 نبی علیہ السلام مقروض کی نمازِ جنازہ نہیں پڑھاتے تھے : 8 12
5 نبی علیہ السلام نے صحابہ کی اصلاح فرماکر جہالت کی عادتیں ختم کرادیں : 8 12
6 تقسیم سے پہلے اپنے طور پر مالِ غنیمت سے کوئی نہیں لے سکتا : 9 12
7 مالِ غنیمت میں خیانت کا وبال : 9 12
8 صداقت و دیانت … بگڑے ہوئے سدھر گئے : 10 12
9 خدائی نصرت … دریا میں گھوڑے اُتاردیے : 10 12
10 کامل اطاعت کی برکت، دُشمن ڈرگیا اَور ہتھیار ڈال دیے : 10 12
11 سب سے پہلی فلاحی مملکت : 11 12
12 درس حدیث 5 1
13 ملفوظات شیخ الاسلام 12 1
14 دَرُوْدِ تُنَجِّیْنَا 12 13
15 علمی مضامین 15 1
16 حضرت عائشہ کی عمر اور حکیم نیاز احمد صاحب کا مغالطہ 15 15
17 فرض نماز کے بعد پڑھا جانے والا وظیفہ 22 15
18 تربیت ِ اَولاد 23 1
19 بعض اَولاد وَبالِ جان اور عذاب کا ذریعہ ہوتی ہے : 23 18
20 حضرت خضر علیہ السلام کا واقعہ : 24 18
21 جن کی صرف لڑکیاں ہی لڑکیاں ہوں اُن کی تسلی کے لیے ضروری مضمون : 24 18
22 اَولاد کے پس ِپشت مصیبتیں اور پریشانیاں : 25 18
23 اُمت ِمسلمہ کی مائیں 26 1
24 حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا 26 23
25 نکاح : 26 23
26 ہجرت : 27 23
27 رُخصتی : 29 23
28 ختم ِ نبوت زندہ باد 31 1
29 قادیانیوں سے چند سوال ؟ 32 1
30 ایک اہم نکتہ : 35 29
31 ایک اور قابل ِ غور نکتہ : 35 29
32 ایک اَور لائق ِتوجہ نکتہ : 36 29
33 ایک اور دلچسپ نکتہ : 36 29
34 دین کے مختلف شعبے 45 1
35 (الف ) اصل ِدین کا تحفظ : 45 34
36 (ب ) راستہ کی رُکاوٹوں کو دُور کرنا : 45 34
37 (ج) باطل عقائد و نظریات کی تردید : 46 34
38 (د ) دعوت الی الخیر : 48 34
39 دین کے تمام شعبوں کا مرکز : 49 34
40 موجودہ دَور کا اَلمیہ : 50 34
41 گلدستہ ٔ اَحادیث 52 1
42 پانچ باتوں کی جواب دہی سے پہلے چھٹکارا نہیں ہوگا : 52 41
43 پانچ گناہوں کی پاداش میں پانچ چیزوں کا ظاہر ہونا : 52 41
44 ایک سبق آموز واقعہ 55 1
45 مولاناکریم اللہ خان صاحب کا ایک دلچسپ اَور سبق آموز واقعہ 55 44
46 ( دینی مسائل ) 59 1
47 ایک مجلس میں اکٹھی تین طلاقیں واقع ہونے کے دلائل : 59 46
48 ضروری وضاحت : 60 46
49 اَخبار الجامعہ 61 1
Flag Counter