ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2009 |
اكستان |
|
اُمت ِمسلمہ کی مائیں قسط : ٢ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ( حضرت مولانا محمد عاشق الٰہی صاحب بلند شہری ) یہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی ہیں۔ والدہ کے نام میں اختلاف ہے بعض نے زینب بتایا ہے لیکن وہ اپنی کنیت ''اُم ِ رُومان '' سے مشہور ہیں۔ آنحضرت ۖ کی صرف یہی ایک بیوی ہیں جن سے کنوارے پن میں آپ نے نکاح کیا۔ اِن کے علاوہ آپ کی تمام بیویاں بیوہ تھیں۔ آنحضرت ۖ کو نبوت ملنے کے چار پانچ سال بعد اِن کی ولادت ہوئی اور چھ سال کی عمر میں آنحضرت ۖ سے نکاح ہوا اور نو سال کی عمر میں رخصتی ہوئی۔ نکاح مکہ معظمہ میں ہوا اَور رُخصتی ہجرت کے بعد مدینہ منورہ میں ہوئی۔ آنحضرت ۖ کی خدمت میں نو سال رہیں جس وقت سید ِ عالم ۖ نے مَلَائِ الْاَعْلٰی کا سفر اختیار فرمایا اُس وقت اِن کی عمر ١٨ سال تھی۔ ( اصابہ ۔جمع الفوائد ۔ بخاری شریف) نکاح : جب حضرت خدیجہ رضی اللہ عنھا کی وفات ہوگئی تو حضرت خولہ بنت ِ حکیم رضی اللہ عنہا نے سید ِعالم ۖ سے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! کیا آپ نکاح نہیں کرلیتے؟ آپ ۖ نے فرمایا کس سے؟ عرض کیا آپ چاہیں تو کنواری سے کرلیں اور چاہے تو بیوہ سے۔ آنحضرت ۖ نے فرمایا کنواری کون ہے؟ اُنہوں نے جواب دیا مخلوق میں جو آپ کو سب سے محبوب ہیں اُن کی بیٹی یعنی عائشہ بنت ابی بکر(صدیق ) آپ نے دوبارہ سوال فرمایا بیوہ کون ہے؟ جواب دیا سودہ بنت زمعہ جو آپ پر ایمان لا چکی ہیں اور آپکا اتباع کرتی ہیں۔ یہ سن کر آنحضرت ۖ نے فرمایا بہتر ہے جاؤ دونوں جگہ میرا پیغام لے جاؤ چنانچہ حضرت خولہ پہلے حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے گھر پہنچیں۔ اُس وقت حضرت صدیق ِ اکبر تشریف نہ رکھتے تھے۔ اُن کی بیوی سے کہا اے اُم ِ رومان کچھ خبر بھی ہے اللہ نے کس خیر وبرکت سے تم کو نوازنے کا اِرادہ فرمایا ہے؟ اُنہوں نے سوال کیا وہ کیا؟ جواب دیا مجھے رسول اللہ ۖ نے عائشہ سے نکاح کرنے کا پیغام دے کر بھیجا