ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2009 |
اكستان |
|
وہیں سے تبلیغی وفود رَوانہ ہوتے تھے۔ پھر کام کرنے والے بھی ایسے تھے جو بیک وقت معلّم بھی تھے مجاہد بھی تھے اور مبلغ بھی تھے۔ الغرض ہر شخص اپنی وسعت کے مطابق دین کی ہر خدمت انجام دینے کو تیار رہتا تھا۔ دَورِ صحابہ و تابعین میں بھی یہی منظر دیکھنے کو ملتا رہا۔ بڑے بڑے اکابر محدثین اور علماء حصول ثواب کے لیے مسندِ درس کو چھوڑکر تلوار اُٹھاتے اور دُشمنانِ اسلام کے مقابلہ میں اپنی دلیری اور بہادری کے جوہر دکھاتے تھے۔ اُس وقت چونکہ خلوص عام تھا اِس لیے یہ بات نہ تھی کہ یہ کام ہمارا ہے اور وہ کام اُن کا ہے۔ اِس کام کے توہم ہی ٹھیکیدار ہیں اِس میں دُوسرے کو شامل ہونے کی اجازت نہیں بلکہ دین کے ہر کام کو ہر شخص اپنا ہی کام سمجھتا تھا اور ایک دُوسرے کے تعاون کی امکانی کوشش کی جاتی تھی جس کا ثمرہ یہ ظاہر ہوتا تھا کہ دین کا ہر شعبہ پوری قوت سے زندہ اور متحرک تھا اس لیے کہ ہر چہار جانب سے مسلم معاشرہ میں اُس کی تقویت اور پشت پناہی میسر آتی تھی۔ موجودہ دَور کا اَلمیہ : مگر آج نفسانیت اور جہالت نے یہ دن دکھائے ہیں کہ دین کے شعبے الگ الگ طبقات میں بٹ کر رہ گئے ہیں۔ ہر شعبہ سے وابستہ شخص نہ صرف یہ کہ دُوسرے سے وابستہ نہیں ہونا چاہتا بلکہ اپنے شعبہ سے تعلق کے زعم میں دُوسرے شعبوں کی تحقیر اور اُس پر لعن طعن پر آمادہ ہوجاتا ہے اور سمجھتا ہے کہ دین تو بس وہی ہے جس کو اِس نے دین سمجھ رکھا ہے اور بقیہ ساری محنتیں جو دین کے نام پر کی جارہی ہیں وہ سب فضول ہیں۔ ایک طرف بعض اہل ِمدارس دعوت کی محنت کو خاطر میں نہیں لاتے یا ردِّ فرق ِباطلہ میں اپنی ذمہ داری نہیں نبھاتے اور اُن کے اِرد گرد مسلم آبادیوں میں بد عقیدگی اور بد عملی کا طوفان رَواں دَواں رہتا ہے اور اُنہیں کچھ بھی احساس نہیں۔ دُوسری طرف دعوت کے کام میں لگے ہوئے بہت سے پُرجوش لوگ اِتنا حد سے تجاوز کرتے ہیں کہ اپنی خصوصی اور عمومی مجلسوں میں اہل ِمدارس اور علماء ربّانیین کے خلاف بد کلامی اور بد زبانی پر اُتر آتے ہیں اور غیبت و بہتان جیسے بدترین گناہوں میں مبتلا ہوکر اپنے لیے خطرناک قسم کی محرومی مول لیتے ہیں۔ کسی کو تو اَلعیاذ باللہ اِتنا جوش آتا ہے کہ چند چِلّے لگاکر یہ سمجھتا ہے کہ مجھ سے بڑا دُنیا میں کوئی دیندار ہی نہیں ہے اور اِس عجب و تکبر کے نتیجہ میں بڑے بڑے علماء کو خاطر میں نہیں لاتا اور دین کے تحفظ کے لیے یا قادیانیت وغیرہ فرق ِ باطلہ کی تردید کے لیے اگر کوئی تحریک چلتی ہے تو اُس کا ساتھ دینے میں اِس طرح اعراض کیا جاتا