Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2009

اكستان

50 - 64
وہیں سے تبلیغی وفود رَوانہ ہوتے تھے۔ پھر کام کرنے والے بھی ایسے تھے جو بیک وقت معلّم بھی تھے مجاہد بھی تھے اور مبلغ بھی تھے۔ الغرض ہر شخص اپنی وسعت کے مطابق دین کی ہر خدمت انجام دینے کو تیار رہتا تھا۔ دَورِ صحابہ و تابعین میں بھی یہی منظر دیکھنے کو ملتا رہا۔ بڑے بڑے اکابر محدثین اور علماء حصول ثواب کے لیے مسندِ درس کو چھوڑکر تلوار اُٹھاتے اور دُشمنانِ اسلام کے مقابلہ میں اپنی دلیری اور بہادری کے جوہر دکھاتے تھے۔ اُس وقت چونکہ خلوص عام تھا اِس لیے یہ بات نہ تھی کہ یہ کام ہمارا ہے اور وہ کام اُن کا ہے۔ اِس کام کے توہم ہی ٹھیکیدار ہیں اِس میں دُوسرے کو شامل ہونے کی اجازت نہیں بلکہ دین کے ہر کام کو ہر شخص اپنا ہی کام سمجھتا تھا اور ایک دُوسرے کے تعاون کی امکانی کوشش کی جاتی تھی جس کا ثمرہ یہ ظاہر ہوتا تھا کہ دین کا ہر شعبہ پوری  قوت سے زندہ اور متحرک تھا اس لیے کہ ہر چہار جانب سے مسلم معاشرہ میں اُس کی تقویت اور پشت پناہی  میسر آتی تھی۔ 
موجودہ دَور کا اَلمیہ  :
مگر آج نفسانیت اور جہالت نے یہ دن دکھائے ہیں کہ دین کے شعبے الگ الگ طبقات میں بٹ کر رہ گئے ہیں۔ ہر شعبہ سے وابستہ شخص نہ صرف یہ کہ دُوسرے سے وابستہ نہیں ہونا چاہتا بلکہ اپنے شعبہ سے تعلق کے زعم میں دُوسرے شعبوں کی تحقیر اور اُس پر لعن طعن پر آمادہ ہوجاتا ہے اور سمجھتا ہے کہ دین تو بس وہی ہے جس کو اِس نے دین سمجھ رکھا ہے اور بقیہ ساری محنتیں جو دین کے نام پر کی جارہی ہیں وہ سب فضول ہیں۔ 
ایک طرف بعض اہل ِمدارس دعوت کی محنت کو خاطر میں نہیں لاتے یا ردِّ فرق ِباطلہ میں اپنی ذمہ داری نہیں نبھاتے اور اُن کے اِرد گرد مسلم آبادیوں میں بد عقیدگی اور بد عملی کا طوفان رَواں دَواں رہتا ہے اور اُنہیں کچھ بھی احساس نہیں۔ دُوسری طرف دعوت کے کام میں لگے ہوئے بہت سے پُرجوش لوگ اِتنا حد سے تجاوز کرتے ہیں کہ اپنی خصوصی اور عمومی مجلسوں میں اہل ِمدارس اور علماء ربّانیین کے خلاف بد کلامی اور بد زبانی پر  اُتر آتے ہیں اور غیبت و بہتان جیسے بدترین گناہوں میں مبتلا ہوکر اپنے لیے خطرناک قسم کی محرومی مول لیتے ہیں۔ کسی کو تو اَلعیاذ باللہ اِتنا جوش آتا ہے کہ چند چِلّے لگاکر یہ سمجھتا ہے کہ مجھ سے بڑا دُنیا میں کوئی دیندار ہی نہیں ہے اور اِس عجب و تکبر کے نتیجہ میں بڑے بڑے علماء کو خاطر میں نہیں لاتا اور دین کے تحفظ کے لیے یا قادیانیت وغیرہ فرق ِ باطلہ کی تردید کے لیے اگر کوئی تحریک چلتی ہے تو اُس کا ساتھ دینے میں اِس طرح اعراض کیا جاتا
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 جانوروں سے بھی زیادتی نہیں کی جاسکتی : 7 12
4 نبی علیہ السلام مقروض کی نمازِ جنازہ نہیں پڑھاتے تھے : 8 12
5 نبی علیہ السلام نے صحابہ کی اصلاح فرماکر جہالت کی عادتیں ختم کرادیں : 8 12
6 تقسیم سے پہلے اپنے طور پر مالِ غنیمت سے کوئی نہیں لے سکتا : 9 12
7 مالِ غنیمت میں خیانت کا وبال : 9 12
8 صداقت و دیانت … بگڑے ہوئے سدھر گئے : 10 12
9 خدائی نصرت … دریا میں گھوڑے اُتاردیے : 10 12
10 کامل اطاعت کی برکت، دُشمن ڈرگیا اَور ہتھیار ڈال دیے : 10 12
11 سب سے پہلی فلاحی مملکت : 11 12
12 درس حدیث 5 1
13 ملفوظات شیخ الاسلام 12 1
14 دَرُوْدِ تُنَجِّیْنَا 12 13
15 علمی مضامین 15 1
16 حضرت عائشہ کی عمر اور حکیم نیاز احمد صاحب کا مغالطہ 15 15
17 فرض نماز کے بعد پڑھا جانے والا وظیفہ 22 15
18 تربیت ِ اَولاد 23 1
19 بعض اَولاد وَبالِ جان اور عذاب کا ذریعہ ہوتی ہے : 23 18
20 حضرت خضر علیہ السلام کا واقعہ : 24 18
21 جن کی صرف لڑکیاں ہی لڑکیاں ہوں اُن کی تسلی کے لیے ضروری مضمون : 24 18
22 اَولاد کے پس ِپشت مصیبتیں اور پریشانیاں : 25 18
23 اُمت ِمسلمہ کی مائیں 26 1
24 حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا 26 23
25 نکاح : 26 23
26 ہجرت : 27 23
27 رُخصتی : 29 23
28 ختم ِ نبوت زندہ باد 31 1
29 قادیانیوں سے چند سوال ؟ 32 1
30 ایک اہم نکتہ : 35 29
31 ایک اور قابل ِ غور نکتہ : 35 29
32 ایک اَور لائق ِتوجہ نکتہ : 36 29
33 ایک اور دلچسپ نکتہ : 36 29
34 دین کے مختلف شعبے 45 1
35 (الف ) اصل ِدین کا تحفظ : 45 34
36 (ب ) راستہ کی رُکاوٹوں کو دُور کرنا : 45 34
37 (ج) باطل عقائد و نظریات کی تردید : 46 34
38 (د ) دعوت الی الخیر : 48 34
39 دین کے تمام شعبوں کا مرکز : 49 34
40 موجودہ دَور کا اَلمیہ : 50 34
41 گلدستہ ٔ اَحادیث 52 1
42 پانچ باتوں کی جواب دہی سے پہلے چھٹکارا نہیں ہوگا : 52 41
43 پانچ گناہوں کی پاداش میں پانچ چیزوں کا ظاہر ہونا : 52 41
44 ایک سبق آموز واقعہ 55 1
45 مولاناکریم اللہ خان صاحب کا ایک دلچسپ اَور سبق آموز واقعہ 55 44
46 ( دینی مسائل ) 59 1
47 ایک مجلس میں اکٹھی تین طلاقیں واقع ہونے کے دلائل : 59 46
48 ضروری وضاحت : 60 46
49 اَخبار الجامعہ 61 1
Flag Counter