ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2009 |
اكستان |
|
تنبیہ کی کہ یہ عادتیں چھوڑو کسی کی ایک پائی بھی ہے تو دینی پڑے گی ۔ تقسیم سے پہلے اپنے طور پر مالِ غنیمت سے کوئی نہیں لے سکتا : مالِ غنیمت میں سے ایک صاحب نے کچھ لے لیا کوئی چیز کسی طرح کی عام معمولی چیز تو رسول اللہ ۖ نے منع فرمایا کہ یہ تو جائز ہی نہیں ہے۔ تو کوئی چھوٹی سی چھوٹی چیز بھی ہو جب تک وہ تقسیم نہ ہوجائے اُس وقت تک وہ ایک آدمی کی نہیں ہوسکتی اگر ایک آدمی اُس میں سے کوئی چیز لے لیتا ہے تو اُس نے سب کی خیانت کی ۔تو واقعات اِس طرح کے گزرے ہیں ایسے عجیب کہ جن سے صحابۂ کرام ڈرگئے۔ مالِ غنیمت میں خیانت کا وبال : ایک صاحب تھے رسول اللہ ۖ کا کجاوہ کَسا کرتے تھے وہ خادم تھے یا غلام تھے بہرحال وہ کجاوہ کَس رہے تھے یا کیا کررہے تھے؟ اچانک ایک تیر لگا آکر ایسے کہ اُن کا انتقال ہوگیا۔ اَب لوگوں نے کہا ھَنِیْئًا لَّہُ الشَّھَادَةُ اِس کے لیے شہادت مبارک ہو ۔مسلمانوں کو اللہ تعالیٰ نے شہادت سے واقفیت جو دِلادی ہے اُس کی بناء پر اِن میں موت کا ڈر ختم ہوگیا ہے تو رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ نہیں ایسا نہیں ہے کَلَّا اِنَّ الشَّمْلَةَ الَّتِیْ غَلَّھَا لَتَشْتَعِلُ عَلَیْہِ نَارًا ١ یہ جو اِس نے چادر کوئی لے لی تھی وہ اِس نے خیانت کی تھی تقسیم نہیں ہوئی تھی وہ تقسم ِ مال کے بغیر اُس سے پہلے ہی اِس نے وہ چُرالی تھی چھپالی تھی وہ میں دیکھ رہا ہوں کہ اِس کے اُوپر آگ بن کر جل رہی ہے لَتَشْتَعِلُ عَلَیْہِ نَارًا تو پھر پتا چلا دیکھا تلاش کیا تو واقعی اُس کے پاس ایسی چیز تھی تو آپ ۖنے فرمایا کہ اِس کے ساتھ یہ معاملہ ہورہا ہے۔ جب یہ اعلان فرمایا تھا آپ نے تو اُس وقت ایک صاحب کوئی چیز لے آئے کہ یہ جناب ذرا سی چیز ہے ۔ایک اَور صاحب تھے وہ تَسمہ لے آئے جوتے کا ایک تھا یا دو تھے تسمے، تو آپ ۖ نے دونوں کو یا یہ فرمایا یا یہ فرمایا۔ اگر ایک تھا تو شِرَاک مِّنْ نَّارٍ یا فرمایا شِرَاکَانِ مِنْ نَّارٍ وہ جوڑا تھا اگر تو اُس کے بارے میں یہ فرمایا کہ یہ تو جہنم کے ہیں، تو بالکل خیانت نہیں کرسکتا مال ِ غنیمت میں، سوئی بھی نہیں لے سکتا اُس سے ،جب تقسیم ہوجائے بس پھر ٹھیک ہے پھر تمہارے حصّے میں جو چیز آئی وہ بالکل حلال ہے اَور بابرکت بھی ہے ورنہ یہ حال ہے کہ وہ نار ہے آگ ہے وہ۔ ١ مشکٰوة شریف ص ٣٤٩