ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2009 |
اكستان |
|
ہوں۔ چنانچہ آپ نے اِن کی پیشکش قبول فرمائی اور بیوی کے باپ ہی سے قرض لے کر مہرادا کردیا۔ مسلم شریف میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ سید ِ عالم ۖ کی بیویوں کا مہر (عموما ً) ساڑھے بارہ اَوقیہ یعنی پانچ سو درہم تھا۔ آج کل مہر میں ہزاروں روپے مقرر کیے جاتے ہیں اور مہر کی کمی کو باعث ِ ننگ وعار سمجھتے ہیں حالانکہ حضرت صدیق ِ اکبر رضی اللہ عنہ سے بڑھ اُمت میں کوئی بھی معزز نہیں ہے۔ اُن کی بیٹی کا مہر پانچ سودرہم تھا جس سے اُن کی عزت کو کچھ بھی بٹّہ نہ لگا اور دینے والے سید عالم ۖ تھے۔ آپ ۖ نے مہر نہ ہونے کی وجہ سے کم مقرر کرنے کو ذرا بھی عار نہ سمجھا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے واقعۂ رُخصتی سے اَدائیگی مہر کی اہمیت بھی معلوم ہوگئی کیونکہ مہر کے اَدا کرنے کو آنحضرت ۖ نے اِس قدر ضروری سمجھا کہ مہر کی اَدائیگی کا انتظام نہ ہونے کی وجہ سے رُخصت کر لینے میں تا ٔمل فرمایا۔ اُمت کے لیے اِن باتوں میں نصیحت ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا واقعۂ رُخصتی کو اِس طرح ذکر فرماتی تھیں کہ میں اپنی سہیلیوں کے ساتھ جھولا جھول رہی تھی کہ میری والدہ نے آکر مجھے آواز دی۔ مجھے خبر بھی نہ تھی کہ کیوں بلا رہی ہیں۔ میں اُن کے پاس پہنچی تو میرا ہاتھ پکڑ کر لے چلیں اور مجھے گھر کے دروازہ کے اَندر کھڑا کردیا۔ اُس وقت (اُن کے اچانک بلانے سے ) میرا سانس پھول گیا تھا۔ ذرا دیر بعد سانس ٹھکانے سے آیا۔ گھر کے اَندر دَروازہ کے پاس والدہ صاحبہ نے پانی لے کر میرا سر اور منہ دھویا۔ اِس کے بعد مجھے گھر میں اَندر داخل کردیا۔ وہاں اَنصار کی عورتیں بیٹھی ہوئی تھیں، اُنہوں نے دیکھتے ہی کہا عَلَی الْخَیْرِ وَالْبَرْکَةِ وَعَلٰی خَیْرٍ طَائِرٍ (تمہارا آنا خیرو برکت ہے اور نیک فال ہے) میری والدہ نے مجھے اُن عورتوں کے سپرد کردیا (اور انہوں نے میرا بناؤ سنگھار کردیا اُس کے بعد وہ عورتیں علیحدہ ہوگئیں ) اور اَچانک رسول ِ خدا ۖ میرے پاس تشریف لے آئے یہ چاشت کا وقت تھا۔ اِس وقت آنحضرت ۖ نے اپنی نئی بیوی سے ملاقات فرمائی۔ (بخاری شریف و جمع الفوائد) غور کیجئے کس سادگی سے یہ شادی ہوئی۔ نہ دُلہا گھوڑے پر چڑھ کر آیا نہ آتش بازی چھوڑ ی گئی نہ اور کسی طرح کی دُھوم دھام ہوئی، نہ تکلف ہوا، نہ آرائش ِمکان ہوئی ،نہ فضول خرچی ہوئی اور یہ بھی قابل ِ ذکر بات ہے کہ دُلہن کے گھر ہی میں دُلہا دُلہن مل لیے۔ آج اگر ایسی شادی کردی جاوے تو دُنیا نکّو بنادے اور سونام دھرے، خدا بچائے جہالت سے اور پنے رسول پاک ۖ کا پورا پورا اتباع نصیب فرمائے۔ (جاری ہے)