ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2009 |
اكستان |
|
صداقت و دیانت … بگڑے ہوئے سدھر گئے : تورسولِ کریم علیہ الصلٰوة والتسلیم نے اُن لوگوں کو زمانۂ جاہلیت کی چیزوں سے نکال لیا آخرت اُن کے سامنے رہتی تھی اَور کوئی بد دیانتی اُن کے اَندر نہیں رہی اَدنی سے اَدنی بددیانتی بھی نہیں رہی سوئی کے بھی وہ رَوادار نہیں رہے کسی حقیر چیز کو بھی اِدھر سے اُدھر کردیں اُدھر سے اِدھر کردیں نہیں، یہ اِدھر ہی رہے گی اِدھر سے اُدھر نہیں جاسکتی حالانکہ حقیر ترین چیز ہے۔ تو بڑی چیز کا تو کہنا ہی کیا ہے؟ اَور یہی صحابۂ کرام ہیں کسریٰ کا محل یہ دریا پاربھی تھا اَور اِدھر بھی تھا بغداد کی طرف جب وہ فتح ہوا ہے تو بڑی بڑی سونے کی بہت بڑی چیزیں ایک صاحب لائے ،لاکر حضرتِ سعد ابن ِ ابی وقاص رضی اللہ عنہ کے حوالے کردیں اِتنی بڑی بڑی قیمتی چیزیں کسی نے اُن میں سے ایک چیز بھی نہیں لی جواہرات میں سے ایک دانہ بھی نہیں لیا۔ خدائی نصرت … دریا میں گھوڑے اُتاردیے : خدا کی نصرت اُن کے ساتھ تھی اِسی لیے وہ دریا پار کیا ہے۔ اَور دریا میں طغیانی تھی وہ لوگ غافل تھے کہ طغیانی میں بغداد کے اس طرف تو آ ہی نہیں سکتے۔ تو صحابہ نے غور کیا غور کرتے رہے دُعاء کرتے رہے حضرت سعد رضی اللہ عنہ پھر اُن کے ذہن میںیہی آیا کہ ایسے کرو اِسی دریا ہی میں چلو وہ چَلے گھوڑے بھی تیرے اُن کے، اَورگھوڑا ایسا تیرنے والا جانور نہیں ہے کہ بیٹھا رہے سوار اَور سامان بھی لَدا رہے اَور وہ تیرتا بھی رہے ، تھوڑا تو تیر لیتا ہے اَور بھینس خوب تیرلیتی ہے گھوڑا نہیں تیرسکتا اِس طرح سے اِتنا وقت۔ وہ دریا گہرا تھا جہاں گہرا تھا وہاں بھی اللہ نے اُس کو گہرا نہیں رکھا اُن کے لیے اللہ تعالیٰ نے ایسے آسان فرمادیا اَور کسی کا کوئی سامان گُم نہیں ہوا۔ کامل اطاعت کی برکت، دُشمن ڈرگیا اَور ہتھیار ڈال دیے : ایک آدمی کا ایک پیالہ گُم ہوگیا اُسے لوگوں نے کہا کہ یہ کیوں گُم ہوا ہے تیرا پیالہ؟ کیا وجہ ہے جو گُم ہوگیا؟ اُس نے کہا کہ میں نے کوئی نافرمانی خدا کی نہیں کی ہے اَور مجھے اُمید ہے کہ مل جائے گا پھر وہ پیالہ بھی مل گیا۔ وہ کسی جھاڑی میں اَٹک گیا تھا اِن لوگوں نے یہ دیکھ کر کہ یہ (طوفان کے باوجود دریا پارکرکے) اِدھر آرہے ہیں تو ہتھیار ہی ڈال دیے کوئی لڑا بھی نہیں اِن سے اَور ایسے لوگوں سے لڑا بھی نہیں جاسکتا۔