ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2009 |
اكستان |
|
جازت دے دی تو آپ ۖ حضرت صدیق ِ اکبر رضی اللہ عنہ کو ساتھ لے کر مدینہ منورہ کے لیے روانہ ہوگئے۔ دونوں حضرات اپنے اہل وعیال کو چھوڑ کر تشریف لے گئے اور مدینہ منورہ پہنچ کر اپنے اہل وعیال کو مکہ معظمہ سے بلانے کا انتظام فرمایا جسکی صورت یہ ہوئی کہ حضرت زید بن حارثہ اَور حضرت ابو رافع رضی اللہ عنہما کو دواُونٹ اور پانچ سو درہم دے کر مکہ بھیجا تاکہ دونوں کے گھرانوں کو لے آویں۔ چنانچہ وہ دونوں مکہ معظمہ پہنچے اور راستے سے اُن حضرات نے تین اُونٹ خرید لیے، مکہ میں داخل ہوئے تو حضرت طلحہ بن عبیداللہ سے ملاقات ہوگئی۔ وہ اُس وقت ہجرت کا اِرادہ کرچکے تھے۔ چنانچہ یہ مبارک قافلہ مدینہ منورہ کو روانہ ہواجس میں حضرت زید بن حارثہ ،اُن کا بچہ اُسامہ اور اُن کی بیوی اُم ِایمن اور آنحضرت ۖ کی دوبیٹیاں حضرت فاطمہ اور حضرت اُم کلثوم اور آپ ۖ کی بیویاں حضرت عائشہ حضرت سودہ اور حضرت عائشہ کی والدہ حضرت اُم ِرومان اور حضرت عائشہ کی بہن اسماء بنت ابی بکر اور اُن کے بھائی عبداللہ بن ابی بکر رضی اللہ عنہم اجمعین تھے۔ اِس سفر میں حضرت عائشہ اور اُن کی والدہ رضی اللہ عنہما دونوں ایک کجاوہ میں اُونٹ پر سوار تھیں۔ راستہ میں ایک موقع پر وہ اُونٹ بِدک گیا جس کی وجہ حضرت اُم ِ رومان رضی اللہ عنہا کو بہت پریشانی ہوئی اور گھبراہٹ میں اپنی بچی عائشہ کے متعلق پکار اٹھیں ''ہائے میری بیٹی ہائے میری دُلہن'' لیکن اللہ تعالیٰ کی غیبی مدد یہ ہوئی کہ غیب سے آوازآئی کہ اُونٹ کی نکیل چھوڑ دو۔ حضرت عائشہ کا بیان ہے کہ میں نے اُس کی نکیل چھوڑ دی تووہ آرام کے ساتھ ٹھہر گیا اور اللہ نے سب کو سلامت رکھا۔ جب یہ قافلہ مدینہ منورہ پہنچا تو آنحضرت ۖ مسجد نبوی (علیٰ صاحبہِ الصلوة والسلام ) کے آس پاس اپنے اہل و عیال کیلیے حجرے بنوارہے تھے۔ حضرت سودہ حضرت فاطمہ اور حضرت اُم ِکلثوم رضی اللہ عنہن کو اِن ہی حجروں میںٹھہرادیا اور حضرت عائشہ اپنے ماں باپ کے پاس ٹھہر گئیں (الاستیعاب ،اَلبدایہ )۔ اِس کے چند ماہ بعد شوال میں حضرت عائشہ کی رُخصتی ہوئی۔ حضرت اسماء بنت ابی بکر (حضرت عائشہ کی بہن) کا زمانۂ ولادت قریب تھا۔ وہ بھی اپنی ماں کے ساتھ ہجرت کر کے آئی تھیں۔ اُنہوں نے قبا میں قیام فرمایا اور وہیں بچہ پیدا ہوا جس کا نام عبداللہ رکھا گیا۔ حضرت اسماء کے شوہر حضرت زبیر تھے اِس لیے یہ بچہ عبداللہ بن زبیر کے نام سے مشہور ہوا۔ہجرت کے بعد مہاجرین میں یہ سب سے پہلا بچہ تولد ہوا۔ اِن کے تولد سے مسلمانوں کو بہت ہی زیادہ خوشی ہوئی جس کی وجہ یہ تھی کہ یہودیوں نے مشہور کردیا تھا کہ ہم نے جادو کردیا ہے