ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2009 |
اكستان |
|
قادیانیوں سے چند سوال ؟ ( حضرت مولانا محمد یوسف صاحب لدھیانوی شہید ) اَب تک کسی مرزائی کو اِن سوالات کے جوابات دینے کی ہمت نہیں ہوئی بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم الحمد للّٰہ وسلام علی عبادہ الذین اصطفی مرزا غلام احمد قادیانی کے دَجل وتلبیس سے متاثر قادیانی عوام کو کفر وزندقہ کی دلدل سے نکالنے کے لیے ہمیشہ علماء اُمت نے نہایت عام فہم اَنداز میں بات سمجھانے کی کو شش کی ہے۔ذیل میں قادیانیوں سے اِس سلسلے کے چند سوال کیے جاتے ہیں جن پر غو رو فکر کرنا اُن کے لیے ہدایت کا راستہ کھول سکتا ہے ۔ سوال 1 : مرزا غلام احمد قادیانی کے بقول اُسے حضور اکرم ۖ کی اتباع سے نبوت ملی ہے۔ تو گزارش یہ ہے کہ جب حضور ۖ کی اتباع سے نبوت مل سکتی ہے تو کیا حضور ۖ کی اتباع اور پیروی سے دوزخ سے نجات بھی مل سکتی ہے یا نہیں؟اگر حضور ۖ کی اتباع سے نجات مل سکتی ہے تو پھر مرزا غلام احمد قادیانی کو نبی ماننے کی کیا ضرورت ہے؟ اور اگر حضور ۖ کی اتباع سے نجات نہیں مل سکتی تو پھر حضور ۖ کی اتباع سے نبوت کیسے مل سکتی ہے؟ سوال 2 : قادیانیوں کے نزدیک مرزا غلام احمد قادیانی کی وہی حیثیت ہے جو مسلمانوں کے نزدیک حقیقی مسیح ابن مریم علیہ السلام کی ہے گویا کہ مسلمانوں کے نزدیک جس مسیح ابن مریم علیہ السلام نے دوبارہ تشریف لانا ہے وہ قادیانیوں کے نزدیک مرزا غلام قادیانی کی شکل میں آگیا ہے۔بقول قادیانی جماعت کے کہ مرزا غلام احمد قادیانی حقیقی مسیح کی جگہ پر آگیا ہے ۔تو پھر سوال یہ ہے کہ سرکار ِ دوعالم ۖ نے حقیقی مسیح کے متعلق اِرشاد فرمایا ہے کہ وہ بعد نزول کے ٤٥ سال دُنیا میں گزاریں گے جبکہ مرزا نے ١٨٨٩ ء میں مسیح ہونے کا دعویٰ کیا اور ١٩٠٨ء میں جہنم واصل ہوگیا تو یوں مرزا غلام احمد قادیانی کے دعویٰ مسیحیت کی مدت کل تقریبًا ١٩ سال بنتی ہے تو پھر مرزا غلام احمد قادیانی مسیح کیسے ہوا؟ سوال 3 : مرزا غلام احمد قادیانی کی کئی عبارات سے یہ بات روزِ روشن کی طرح واضح ہے کہ