ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2009 |
اكستان |
|
نبی علیہ السلام مقروض کی نمازِ جنازہ نہیں پڑھاتے تھے : ایک دفعہ ایسے ہوا کہ ایک صحابی کا جنازہ لایا گیا پوچھا کہ قرض ہے؟ لوگوں نے کہا کہ ہے، آپ ۖ نے دریافت فرمایا ھَلْ تَرَکَ وَفَائً لِّدَیْنِہ اِس نے چھوڑا ہے کچھ کہ قرض اَدا ہوجائے؟ تو صحابۂ کرام میں سے اُن کے وارِثوں نے جواب دیا کہ نہیں اِس کے پاس تو کچھ نہیں تھا۔ تو پھر رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ تم نماز پڑھ لو اِس کی۔ لیکن ایک صحابی اَور تھے اُنہوں نے کہا کہ جناب نماز پڑھادیں اِس کی وَعَلَیَّ دَیْنُہ ١ اِس کا قرض جو ہے وہ میں اَدا کردُوں گا تو پھر رسول اللہ ۖ نے اُس کی نماز پڑھادی۔ نبی علیہ السلام نے صحابہ کی اصلاح فرماکر جہالت کی عادتیں ختم کرادیں : گویا آپس میں جو اُن کا طریقہ تھا (جو زمانۂ جاہلیت سے) پُرانا چلا آرہا تھا کسی سے کوئی کام کرالیا مزدُوری نہیں دی کوئی اُدھار لے لیا اَور کہہ دیا کہ اَب جو مانگے گا دیکھا جائے گا ہمت ہے تو لے کر دکھائے ہم سے، دیکھتے ہیں کیسے لیتا ہے یہ ہم سے وغیرہ یہ جہالت کی چیزیں تھیں جیسے غنڈہ گردی ہو ایک طرح کی یہ اُن میں بڑے بڑے لوگ کیا کرتے تھے ۔یہی عاص تھا عاص ابن ِ وائل سہمی، حضرتِ خباب رضی اللہ عنہ یہ زمانۂ ابتدائے اِسلام میں بھی لوہار تھے لوہے کا کام کیا کرتے تھے۔ حضرت خباب رضی اللہ عنہ کو اُس نے آرڈر دیااَور بناکے اُنہوں نے پہنچادی چیزیں، پیسوں کا تقاضا کیا تواَکڑگیا ٹلاتا رہا پھر کہنے لگا کہ لَااُعْطِیْکَ حَتّٰی تَکْفُرَ بِمُحَمَّدٍ میں تمہیں اُس وقت دُوں گا جب تم رسول اللہ ۖ کو چھوڑدو اُن کی نبوت کا اِنکار کرو تو میں دُوں گا یعنی جو تم ایمان لائے ہو اِس سے ہٹو۔ اُنہوں نے کہا کہ نہیں لَااَکْفُرُ حَتّٰی تَمُوْتَ ثُمَّ تُبْعَثَ نہیںمیں اسلام پر جما رہوں گا کفر پر نہیں آؤں گا اِنکار نہیں کروں گا اُن کی نبوت کا حتّٰی کہ تو مرے اَور تو دوبارہ زندہ ہو قیامت کے دن۔ وہ بہت ہوشیار تھا حاضر دماغ حاضر جواب تھا کہنے لگا جب قیامت کے دن زندہ ہوں گا فَسَاُوْتٰی مَالًا وَّوَلَدًا ٢ وہاں پھر میرے پاس مال بھی ہوگا اَولاد بھی ہوگی وہاں دے دُوں گا تمہیں، نہیں دِیے پیسے، بڑے بڑے شریف لوگ جو کہ سردار تھے اَور سرداروں میں یہ بددماغی، بد معاملہ گی، نہ دینا، لے لیے دِیے ہی نہیں یہ عام تھیں اِس طرح کی چیزیں ٣ رسولِ کریم علیہ الصلٰوة والتسلیم نے بہت زیادہ ١ بخاری شریف ج ١ ص ٣٢٣ ٢ بخاری شریف ج ١ ص ٢٨١ و ٣٠٤ ٣ اِسی طرح کے کام آج کل غریب مسلمانوں کو قادیانی، عیسائی، آغاخانی بنانے کے لیے این جی اَوز کررہی ہیں۔