ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2009 |
اكستان |
|
آیت جسمانی اور سیاست ملکی کے طور پر حضرت مسیح کے حق میں پیش گوئی ہے اور جس غلبۂ کا ملہ دین ِ اسلام کا وعدہ دیا گیا ہے وہ غلبۂ مسیح کے ذریعے سے ظہور میں آئے گااَور جب حضرت مسیح علیہ السلام دوبارہ اِس دُنیا میں تشریف لائیں گے تو اُن کے ہاتھ سے دین اِسلام جمیع آفاق اور اَقطار میں پھیل جائے گا۔ '' (براہین احمدیہ حصہ چہارم حاشیہ در حاشیہ ص ٤٩٨،٤٩٩۔ رُوحانی خزائن ج ١ ص ٥٩٣) مرزا کی عبارت غور سے پڑھ کر صرف اِتنا بتائیے کہ قرآن کریم کے حوالہ سے جو لکھا کہ عیسیٰ علیہ السلام اِس دُنیا میں دوبارہ تشریف لائیں گے، یہ سچ تھا یا جھوٹ؟ صحیح تھا یا غلط؟ ایک اہم نکتہ : مرزا قادیانی ١٨٩١ء تک کہتا رہا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام دوبارہ آئیں گے، اِس کے بعد یہ کہنا شروع کیا کہ وہ مرگئے ہیں دوبارہ نہیں آئیں گے۔ مسلمان اور قادیانی دونوں فریق اِس بات پر متفق ہیں کہ اِن دونوں متضاد خبروں میں ایک سچی تھی اور دُوسری جھوٹی۔ قادیانی کہتے ہیں کہ پہلی جھوٹی تھی اور دُوسری سچی۔ مسلمان کہتے ہیں کہ مرزا قادیانی کی پہلی خبر ( کہ عیسیٰ علیہ السلام دوبارہ آئیں گے) سچی تھی اور بعد والی خبر(وفات) جھوٹی تھی۔ خلاصہ یہ ہوا کہ ایک خبر سچی اور ایک جھوٹی اور یہ طے شدہ امرہے کہ جھوٹی خبر دینے والا شخص جھوٹا کہلا تا ہے۔ لہٰذا دونوں فریق اِس پر متفق ہوئے کہ مرزا قادیانی جھوٹا تھا۔ ایک اور قابل ِ غور نکتہ : یہ توآپ نے ابھی دیکھا کہ دونوں فریق مرزا کے جھوٹا ہونے پر متفق ہیں۔آیئے اَب یہ دیکھیں کہ دونوں میں کون سا فریق مرزا کو '' بڑا جھوٹا ''مانتا ہے۔ مسلمان کہتے ہیں کہ ابتداء سے ١٨٩١ء تک مرزا قادیانی اپنی زندگی کے پچاس برس تک سچ بولتا رہا، آخری سترہ سالوں میں وفاتِ مسیح کا عقیدہ ایجاد کر کے اُس نے جھوٹ بولنا شروع کیا۔ اِس کا برعکس قادیانیوں کاکہنا یہ ہے کہ مرزا اپنی زندگی کے پچاس برس تک جھوٹ بکتا رہا اِس لیے قادیانیوں کے نزدیک پہلے والی خبر جھوٹ تھی اور آخری سترہ سالوں میں اُس نے سچ بولا۔ خلاصہ یہ کہ مسلمانوں کے نزدیک مرزا کے سچ کا زمانہ پچاس سال اور جھوٹ کا زمانہ صرف آخری