ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2009 |
اكستان |
|
فرماتے تھے۔ اس حدیث سے دس محرم کے روزہ کی فضیلت بالکل ظاہر اورواضح ہے۔ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ صِیْامُ یَوْمِ عَاشُوْرَائَ اَحْتَسِبُ عَلَی اللّٰہِ اَنْ یُّکَفِّرَ السَّنَةَ الَّتِیْ قَبْلَہ ۔ (صحیح مسلم ، ابودا ود و مسند ا حمد) '' فرمایارسول اللہ ۖ نے کہ اللہ تعالیٰ سے میں اُمید رکھتا ہوں کہ دس محرم کا روزہ رکھنا گزشتہ سال کے گناہوں کاکفارہ ہو جاتا ہے ''۔ ١ تشریح : علمائِ کرام کی تحقیق کے مطابق اِس روزہ سے صغیرہ گناہوں کی بخشش ہوتی ہے اورصغیرہ گناہوں کی بخشش بھی بہت بڑی نعمت ہے اور کبیرہ گناہوں کے لیے توبہ ضروری ہے اورسچی توبہ کے لیے تین باتیں ضروری ہیں ۔ (١) پہلی یہ کہ گزرے ہوئے گناہوں پرافسوس اورشرمندگی کا ہونا اورساتھ ہی جن چیزوں کی قضاء ضروری ہے خواہ وہ اللہ کے حقوق ہوں (جیسے قضاء نمازیں ، روزے ، زکٰوة ،حج ، قربانی، صدقۂ فطر ، قسم کا کفارہ، جائز منت وغیرہ )اِن کو حسب ِقدرت ادا کرنا اور خواہ بندوں کے حقوق ہوں (جیسے قرض ودین ، میراث ، کسی بھی قسم کا جانی مالی نقصان اورایذاء رسانی وغیرہ) اِن کو ممکنہ حد تک ادا کرنے کی کوشش کرنا یاحقدارسے معافی حاصل کرنا ۔ (٢) دُوسری یہ کہ اِس وقت فوراً اِن گناہوںکو چھوڑ دینا اوراِن سے الگ ہوجانا ۔ (٣) تیسری یہ کہ آئندہ کے لیے اِن گناہوں کو نہ کرنے کا پختہ اِرادہ کرلینا۔ ١ یہاں یہ سوال پید اہوتا ہے کہ جب محرم کے روزوں کو رمضان کے بعد تمام مہینوں کے روزوں پر فضیلت حاصل ہے تو نبی کریم ۖ کا محرم کے بجائے شعبان کے مہینے میں کثرت سے روزے رکھنے کامعمول کیوں تھا؟ جیسا کہ حضرت عائشہ اور حضرت اُم سلمہ کی روایات سے پتہ چلتا ہے جو ترمذی وغیرہ میں مذکورہیں ۔ اس کا جواب علامہ نووی نے یہ دیا ہے کہ شاید آپ کو محرم میں بعض عوارض مثلًا سفر، بیماری وغیرہ کی وجہ سے زیادہ روزے رکھنے کا موقع نہ ملا ہو یا آپ کو محرم کے روزوںکی اس درجہ فضیلت کاعلم آخری حیات میں دیا گیا ہو (اوراس میں اللہ تعالیٰ کی کوکوئی حکمت ہو)(نووی شرح مسلم ج١ ص٣٦٥)۔ اورشعبان کے مہینے میں کثرت سے روزے رکھنے کی کئی وجہ ہو سکتی ہیں مثلاً رمضان کا احترام اورتعظیم اوراس کی تیاری اوررمضان کا قرب اوراس کے خاص انوار و برکات سے مزید مناسبت پیدا کرنے کا شوق اور داعیہ اور اس کا استقبال اورشعبان کے ان روزوں کی وہی نسبت اوربرکت ہوگی جو فرض نمازوں سے پہلے پڑھے جانے والے نوافل کو فرضوں سے ہوتی ہے اوراس مہینہ میں شب ِ برا ء ت اوراس کے فضائل کا پایا جاناوغیرہ بھی اس مہینہ میں زیادہ روزے رکھنے کا باعث ہو سکتا ہے ۔اور ان میں سے بعض باتوں کا احادیث میں بھی ثبوت ملتاہے ۔