Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2009

اكستان

14 - 64
اور جب حضرت عائشہ آپ کے ساتھ رہی سہیں تو اُن کی رائے یہ ہوئی  وَاَیُّکُمْ یَمْلِکُ اِرْبَہ کَمَا کَانَ یَمْلِکُ  اَور  وَکَانَ اَمْلَکَکُمْ لِاِرْبِہ  نیز بہت سی حدیثیں اِس حسن ِ معاشرت کی تعلیم کے لیے سیّدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی موجود ہیں۔ 
میرا ذہن اہل ِ یورپ کے اعتراضات سے مرعوب نہیں ہوتا، والحمد للہ۔ اَور اُن کے ایسے اعتراضات آج کل ختم ہوچکے ہیں وہ عربوں کی دولت سے مرعوب ہیں بلکہ وہاں کے رہنے والے دوست لکھتے ہیں کہ اَب تبلیغ کا بہترین موقع ہے۔ مودُودی صاحب میں یہ بھی کمی تھی کہ وہ یورپ کے اعتراضات سے مرعوب ہوکر احادیث کی تضعیف کردیتے تھے حالانکہ یورپ میں سوائے صحیح تجارت کے باقی سب خرابیاں موجود تھیں اَور ہیں اَور تجارت میں سچائی اُن کی تجارتی ضرورت سے ہے اِس لیے میں نے اِس مسئلہ میں کبھی تردید ِ رُواة کی ضرورت ہی نہیں سمجھی کہ اُن کی باتوں کی وجہ سے جرح ِ احادیث کرنے لگوں۔ 
آنجناب نے جو مقدمۂ اُولیٰ تحریر فرمایا ہے (یعنی یہ گرامی نامہ) اِس سے جو اِشکالات سامنے آئے اُن کے بارے میں عرض کرتا ہوں۔   ١
(١)  روایت ِ تزوج کے فقط حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے ہی منقول ہونے سے کوئی ضعف نہیں پیدا ہوتا۔ بہت سے مسائل ایسے ہیں جن میں راوی ایک ہی صحابی ہیں۔  اِذَا کَانَ الْمَائُ قُلَّتَیْنِ  کے بارے میں بھی یہی لکھا گیا ہے کہ اِتنی ضرورت کی چیز ہے خصوصًا عرب میں اَور راوی ایک ہیں بلکہ ایک ایسی روایت کی طرف توجہ مبذول کراتا ہوں جو خطبہ میں آپ نے اِرشاد فرمائی اُس کے راوی صرف ابن ِعمر ہیں حالانکہ خطبہ کی بات تو بہت عام ہونی چاہیے تھی، ملاحظہ ہو بخاری ص ٦٨۔ باب الحَِلَق والجلوس فی المسجد۔ اِس لیے یہ کوئی اشکال نہیں کہ اِس کی راوی فقط حضرت عائشہ ہی کیوں ہیں کیونکہ وہ ہی صاحب ِ معاملہ ہیں۔ اشکال تو اُس وقت ہوتا کہ معاملہ تو حضرت عائشہ کا ہوتا اَور راوی کوئی اَور ہوتا۔ 
دیکھا تو یہ جائے گا کہ علمائے اُمت نے اِسے کیا درجہ دیا ہے اَور وہ صحابی  مَارُوِیَ  پر قائم رہے ہیں یا نہیں۔ تو اِس حدیث سے ہمیشہ کئی طرح استدلال کیا گیا ہے۔ ترمذی میں ہے  : 
   ١    نوٹ  :  حضرت  نے حکیم صاحب کے قیاسی نمبروں پر اکتفا فرما کر جوابات تحریر فرمائے ہیں ۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 5 1
4 ''غَیْنْ'' کی وضاحت : 6 3
5 اَنبیائے کرام معصوم ہوتے ہیں اَور اُن کا اِستغفار بطورِ عاجزی کے ہوتا ہے : 7 3
6 سوائے نبیوں کے گناہوں سے کوئی نہیں بچ سکتا اَور اِس کا علاج : 8 3
7 ظاہر کا اَور خلوتوں کا حال اللہ ہی بہتر جانتا ہے : 9 3
8 اپنے اُوپر تنقیدی نظر ڈالتے رہنا چاہیے : 10 3
9 بیس لاکھ نیکیاں 10 3
10 ملفوظات شیخ الاسلام 11 1
11 حضرت عائشہ کی عمر اور حکیم نیاز احمد صاحب کا مغالطہ 13 1
12 صلاحِ خواتین 18 1
13 حقوق کا بیان 18 12
14 شوہر کے ذمّہ عورت کے حقوق : 18 12
15 رشتہ داروں کے حقوق : 18 12
16 رشتہ داروں کے بھی حقوق ہیں جن کا خلاصہ یہ ہے : 18 12
17 سُسرالی رشتہ داروں کے حقوق : 18 12
18 یتیموں و کمزوروں کے حقوق : 19 12
19 مہمانوں کے حقوق : 19 12
20 عام مسلمانوں کے حقوق : 19 12
21 پڑوسیوں کے حقوق : 20 12
22 غیر مسلموں کے حقوق : 21 12
23 جانوروں کے حقوق : 21 12
24 حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب 22 1
25 دینی تربیت : 22 24
26 وفات : 26 24
27 گلدستہ ٔ اَحادیث 29 1
28 پانچ اہم باتیں : 29 27
29 اللہ تعالیٰ ہر بندہ کے متعلق پانچ باتیں لکھ کر فارغ ہوچکے ہیں : 30 27
30 ایک مسلمان کے دُوسرے مسلمان پر پانچ حق ہیں : 30 27
31 شہداء پانچ قسم کے لوگ ہیں : 31 27
32 ایک زائر ِحرم کی اِلتجا 32 1
33 محرم الحرام کے فضائل و اَحکام 34 1
34 ماہِ محرم الحرام کے روزوں کی فضیلت : 34 33
35 دس محرم کا دن : 37 33
36 دس محرم کے روزہ کی فضیلت : 38 33
37 دس محرم اوراُس کے روزہ کی شرعی و تاریخی حیثیت واہمیت : 40 33
38 تنہا دس محرم کا روزہ : 42 33
39 دس محرم کو اہلِ وعیال پر وسعت کرنا : 44 33
40 ذِکرِحَسنَین رضی اللہ عنہما 46 1
41 نئے اِسلامی سال کاپیغام 47 1
42 دُنیاکی حقیقت : 47 41
43 منزل کیاہے ؟ 49 41
44 ہماری مصروفیات کیاہیں ؟ 50 41
45 جناب زکی کیفی 52 1
46 وَاَنْزَلْنَا الْحَدِیْدَ ( اَورہم نے لوہااُتارا) 53 1
47 صوبہ سرحد کے تفصیلی دورہ کے حالات 54 1
48 دینی مسائل 59 1
49 ٢۔ طلاقِ کنایہ : 59 48
50 ضابطہ : 60 48
51 تنبیہ نمبر 1 : 61 48
52 تنبیہ نمبر 2 : 61 48
53 کنایہ الفاظ سے متعلق ایک قاعدہ : 61 48
54 اخبار الجامعہ 62 1
55 وفیات 63 1
56 وفيات 64 1
Flag Counter