ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2007 |
اكستان |
|
اُٹھایا اور کہا اَللّٰھُمَّ لَاتَجْعَلْنِیْ مِثْلَہ اے اللہ مجھے اِس جیسا نہ کیجیے اور پھر دُودھ پینا شروع کردیا۔ اِس کے بعد ایک عورت کا وہاں سے گزر ہوا، لوگ اُس کو گھسیٹ رہے تھے، بچے اُس کا مذاق اُڑارہے تھے۔ بچے کی ماں نے یہ منظر دیکھ کر دُعاء کی اَللّٰھُمَّ لَاتَجْعَلْ اِبْنِیْ مِثْلَھَا اے اللہ میرا بچہ اِس جیسا نہ کیجیئو۔ دُودھ پیتے بچے نے ماں کا پستان چھوڑا اور کہا اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنِیْ مِثْلَھَا اے اللہ مجھ کو اِس کی مانند کردیجیے۔ ماں نے جھلّا کے کہا ایسا کیوں؟ تو (بچے نے) سوار شخص کے بارے میں کہا جَبَّار مِّنَ الْجَبَابِرَةِ یہ جابر و ظالم (ڈکٹیٹر) ہے اور وہ عورت جس کولوگ زانیہ زانیہ کہہ رہے ہیں (حالانکہ وہ پاک دامن اور بے قصور ہے)اور وہ جواب میں کہے جارہی ہے حَسْبِیَ اللّٰہُ اللہ میرے لیے کافی ہے ۔اور لوگ اُس کو چوری کرتی ہے کہے جا رہے ہیں اور وہ جواب میں کہے جا رہی ہے حَسْبِیَ اللّٰہ ۔ (بخاری شریف ص ٤٨٩ و ٤٩٣) قرآنِ پاک میں باری تعالیٰ فرماتے ہیں :لَایَغُرَّنَّکَ تَقَلُّبُ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا فِی الْبِلَادِ مَتَاع قَلِیْل ثُمَّ مَأْوٰھُمْ جَہَنَّمُ وَبِئْسَ الْمِھَادُ ترجمہ : تجھ کو کافروں کا شہروں میں (تجارت و سیاحت) کے لیے جانا، آنا دھوکہ نہ دے۔ یہ فائدہ (و مہلت) ہے تھوڑی سی، پھر اُنکا ٹھکانہ دوزخ ہے اور وہ بہت بُرا ٹھکانہ ہے۔ اِن احادیث و آیات سے حقیقی عزت اور دُنیاوی عزت کا فرق بہت اچھی طرح واضح ہوجاتا ہے۔ دُنیا میں انسان نمایاں حیثیت نہ بھی رکھتا ہو بلکہ بظاہر ذلت و رُسوائی سے دوچار ہورہا ہو لیکن اللہ کی نظر میں اگر وہ باعزت ہے تو اُسی کو حقیقی عزت قرار دیا جائے گا، محض دُنیاوی جاہ و جلال اِس کے آگے کچھ حیثیت نہیں رکھتا۔ اللہ تعالیٰ کا اِرشاد ہے وَلِلّٰہِ الْعِزَّةُ وَلِرَسُوْلِہ وَلِلْمُؤْمِنِیْنَ وَلٰکِنَّ الْمُنَافِقِیْنَ لَایَعْلَمُوْنَ o (سُورة المنافقون) اور عزت صرف اللہ اور اُس کے رسول اور مؤمنین کے لیے ہے لیکن منافقین نہیں جانتے۔ قرآنِ پاک کی اِن ہدایات کو پیش ِ نظر رکھتے ہوئے صدرِ محترم ،سیاستدانوں اور دیگر جرنیلوں کو حقیقی عزت حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے کیونکہ دونوں جہانوں کا بھلا اِس کے سوا کسی اور صورت میں حاصل نہیں ہوسکتا۔