ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2007 |
اكستان |
|
ئب اور خلیفہ ہے۔ اسی طرح صدرِ محترم کا یہ فرمانا کہ ''حکومت مجھے اللہ نے دی ہے'' کوئی قابل ِ فخر چیز نہیں ہے ،اِس لیے کہ فرعون اور نمرود کو بھی حکومت اللہ نے دی تھی اور حضرت ابراہیم و موسیٰ علیہما السلام کو غلبہ بھی اللہ ہی نے دیا تھا مگر اُن کا غلبہ قابل ِ فخر ہے، فرعون اور نمرود کا نہیں ہے۔ اِسی طرح صدرِ محترم کے پیش رَو کو بھی حکومت اللہ نے دی تھی اور اُن سے پہلے بے نظیر بھٹو کو اقتدا ربھی اللہ نے دیا تھا۔ اگر اللہ نے نہیں دیا تھا تو صدرِ محترم بتلائیں کہ کس نے دیا تھا؟ پھر آنجناب نے اِن کے خلاف بغاوت کیوں بپاکی؟ اِسی طرح چوہدری افتخار صاحب کو سپریم کورٹ کا چیف جسٹس بھی اللہ ہی نے بنایا تھا۔ اگر کسی اور نے بنایا تھا تو صدرِ محترم اِس کی وضاحت فرمادیں ............تو پھر کیوں آپ نے اُن کے خلاف ایکشن لیا؟ مگر اِس سب کے باوجود اِن لوگوں کے خلاف ایکشن لینا بقول آپ کے دُرست ٹھہرا۔ حالانکہ یہ عہدہ اُن کو اللہ کی مشیت کے بغیر نہیں ملا تو آپ کے خلاف آواز اُٹھانا کیوں دُرست قرار نہیں دیا جاسکتا؟ باری تعالیٰ کا اِرشاد ہے : وَمَا تَشَآئُ وْنَ الَّااَنْ ےَّشَآئَ اللّٰہُ رَبُّ الْعَالَمِےْنَ ۔اور تم کچھ نہیں چاہتے مگر یہ کہ اللہ چاہے سارے جہانوں کاپالنے والا۔ صدرِ محترم نے یہ بھی فرمایا کہ ''دُنیا بھر میں میری عزت ہے'' یہ بڑی مضحکہ خیز بات ہے، اِس لیے کہ ''رسمی عزت'' اور ''حقیقی عزت'' میں بڑا فرق ہے۔ رسمی عزت کو آج کی زبان میں ''پروٹوکول'' کہا جاتا ہے جو دُنیا میں اور بہت سے لوگوں کو صدرِ محترم سے زیادہ حاصل ہے، حتّٰی کہ ہمارے پڑوس میں ہندوستان کے صدر اور وزیر اعظم اِسی طرح اسرائیل جیسے ملک کے صدر کو بھی پاکستان کے صدر سے زیادہ یہ رسمی عزت (پروٹوکول) حاصل ہے۔ مزید آسانی کے لیے یوں بھی سمجھایا جاسکتا ہے کہ ایک عام حیثیت میں صدر محترم لاہور ایئرپورٹ پر اُتریں اور دُوسری طرف حرمین شریفین کے امام یاکوئی اور مذہبی پیشوا بھی لاہور ایئرپورٹ پر اُتریں تو خود بخود رسمی عزت اور حقیقی عزت کا فرق عیاں ہوکر اپنی اَوقات واضح ہوجائے گی۔ بخاری شریف میں بنی اسرائیل کے ایک بچے کا قصہ ایک سے زائد جگہ آیا ہے کہ بچہ اپنی ماں کا دُودھ پی رہا تھا کہ وہاں سے بڑی شان و شوکت کے ساتھ ایک شخص کا گزر ہوا۔ ماں نے دُعاء کی کہ اَللّٰھُمَّ لَا تُمِتْ اِبْنِیْ حَتّٰی ےَکُوْنَ مِثْلَہ اے اللہ میرا بیٹا اِس شخص جیسا بنے بغیر نہ مرے ۔ بچے نے ماں کے پستان سے منہ