ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2005 |
اكستان |
|
ڈلوانے میں تعاون کرتے رہیں ، مُرددوں کے ساتھ اس طرح کے تعلق سے اپنی موت کا منظربھی سامنے آجائے گا اورفطری طورپر آدمی اپنے مستقبل کے بارے میں غور کرنے پر مجبور ہو جائے گا ۔ حدیث بالا میں تیسری ہدایت یہ دی گئی کہ نماز جنازہ میں کثرت سے شرکت کی جائے ۔مسلم شریف میں روایت ہے کہ آنحضرت ۖ نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص کسی مسلمان کی نماز جنازہ میں شریک ہو اُس کو ایک قیراط ثواب ملتا ہے جس کی کم سے کم وسعت اُحد پہاڑ کے برابر ہے ، اور جو شخص جنازہ کے ساتھ قبرستان تک بھی جائے اُس کو دوقیراط ثواب سے نوازا جاتا ہے (مسلم شریف ١/٣٠٧)۔ اس لیے کوشش کرنی چاہیے کہ جب بھی موقع ملے نماز جنازہ نہ چھوڑی جائے ، نماز جنازہ میں چونکہ مرنے والے کے غمگین اعزا شامل ہوتے ہیں، اُن کے غم واندوہ کی وجہ سے پورا ماحول غمگین بن جاتا ہے اورپھر آدمی یہ تصور لے کر جاتا ہے کہ ایک دن تمہارا جنازہ بھی ایسے ہی اُٹھے گا اورلوگ اِسی انداز میں رنج والم کا اظہار کریں گے۔ ایک عربی شاعر کہتاہے : یَا صَاحِبِیْ لَا تَغْتَرِرْ بِتَنَعُّمٍ فَالْعُمْرُ یَنْفَدُ وَالنَّعِیْمُ یَزُوْلُ وَاِذَا حَمَلْتَ اِلٰی الْقُبُوْرِ جَنَازَةً فَاعْلَمْ بِاَنَّکَ بَعْدَھَا مَحْمُوْلُ ''میرے دوست! دُنیا کے آرام وراحت سے دھوکے میں مت پڑنا ،اس لیے کہ عمر ختم ہو جائے گی اورعیش جاتا رہے گا۔اورجب تم کسی جنازہ کو اُٹھا کر قبرستان لے جائو تو یہ یقین کرلینا کہ اِس کے بعد تمہیں بھی ایسے ہی اُٹھا کر لے جایا جائے گا'' ۔ حدیث بالا میں یہ اشارہ بھی فرمایا گیا کہ جب جنازہ کو دیکھ کر دل غمگین ہوگا تو قدرتی طورپر انابت الی اللہ کی کیفیت پیدا ہوگی ۔ سابقہ گناہوں پر ندامت اور شرمندگی کا احساس جاگے گا اوراِس حال میں وہ شخص جو بھی تمنا کرے گا رحمت ِخداوندی اُس کی تکمیل کے لیے تیار ہوگی، انشاء اللہ تعالیٰ ۔