ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2005 |
اكستان |
|
ُمِّ الْاَفْرَاخِ فِرَاخَھَا دیکھو تمہیں یہ عجیب سی بات لگ رہی ہوگی کہ یہ ماں جو اِن چھوٹے پرندوں کی ماں ہے چوزوں کی ماں ہے، کتنا اِس کے دل میں رحم ہے اپنے بچوں کے لیے کہ اُسے اپنی جان کی پروا نہیں ہے کہ یہ مجھے پکڑ لیں گے یا کیا ہوگا اوروہ برابر انہی کے ساتھ ہے۔ تو آقائے نامدار ۖ چونکہ عقائد کی اصلاح کے لیے بھیجے گئے تھے تعلیم کے لیے مبعوث ہوئے تھے ،اس لیے یہاں رسول اللہ ۖ نے ایک بات تعلیم فرمائی اور اللہ تعالیٰ کی ذاتِ پاک اوراُس کی صفت ِرحمت کی طرف توجہ دلائی کہ دیکھو تم لوگوں کو یہ تعجب ہو رہا ہوگا کہ یہ ماں ہے بچے ہیں چھوڑ کر نہیں جانا چارہی اوراتنی محبت اِس کے دل میں ہے ، اسی طرح رحم کھا رہی ہے وہ اِن پر فَوَالَّذِیْ بَعَثَنِیْ بِالْحَقِّ قسم ہے اُس ذات کی جس نے مجھ کو حق دے کر بھیجا ہے، حق تعلیم حق دین دے کر بھیجا ہے لَلّٰہُ اَرْحَمُ بِعِبَادِہ مِنْ اُمِّ الْاَفْرَاخِ بِفِرَاخِہَا اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے ساتھ اِس سے زیادہ رحم فرماتے ہیںجتنا یہ ماں اپنے بچوں کے ساتھ کررہی ہے لیکن بندے مانتے ہی نہیں ، نافرمانی ہی کئے جاتے ہیں ، یہ الگ بات ہے وہ الگ چیز ہے ۔بس یہاں اللہ تعالیٰ کی صفت ِرحمت کی طرف جناب رسول اللہ ۖ نے توجہ دلائی اوراُس کاتعارف کرایا ۔دوسرے اس کے ساتھ ساتھ جانوروں کے ساتھ بھی حُسنِ سلوک یہ اسلام نے بتلایا ہے۔ یہ ٹھیک ہے کہ جانوروں کا شکار جائز ہے ، ذبح کرنا جائز ہے ۔ صرف نشانہ بازی کی خاطر جانور مار دینا جائز نہیںہے : مگر یہ کہ شکار کرکے مار کے ڈال دے یونہی نشانہ بازی میں اِس کو حرام قراردیاہے کہ فقط نشانہ ٹھیک کرنے کے لیے جانوروں کو مارتا پھرے یہ تو منع ہے۔ اِسی طرح سے جب جانور کو ذبح کرنا ہو تو بھی بتایا کہ ذبح کرلو ٹھیک ہے، اللہ نے بتایا ہے حلال قراردیاہے، قرآن پاک میں بھی آیا ہے وَمِنْہَاتَأکُلُوْنَ یعنی جانوروں میں سے کھالے کوئی ۔لیکن ذبح کرنے کے لیے جو آلہ ہو ذبح کرنے کا وہ تیز ہونا چاہئیے تاکہ جانور کو تکلیف نہ ہو فَلْیُرِحْ ذَبِیْحَتَہ اُسے چاہئے کہ اپنے ذبیحہ کو کم تکلیف پہنچائے، کم تکلیف میں راحت ہے ایک طرح کی، انسانوں کے ساتھ (حسُن )سلوک تو بہت ہی بڑی چیز ہے، اِس کی رعایت تو اسلام نے جتنی کی ہے اُس کی وجہ سے تو اسلام پھلتا چلا گیا ساری دُنیا میں ،اور کوئی سپر پاور مقابل رہی ہی نہیں اوروہ مسائل پیدا نہیں ہونے پائے جو جنگ کے بعد پیدا ہوتے ہیں۔ جنگ کے بعد جو تباہی آتی ہے نسل کشی کے بعد جو تباہی آتی ہے وہ مسائل نہیں پیدا ہونے