ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2005 |
اكستان |
|
ساتھ بدفعلی کریں۔ مجھے یہ بھی معلوم ہوا کہ قیدی نوجوان بدفعلی اورزیادتی کے خلاف شدت سے مزاحمت کرتے ہیں۔ بعض اوقات قیدی زیادتی کے خلاف مصررہے تو اسے ہلاک کردیا جاتا ہے، میرا سب سے بڑا اعتراض قیدیوں پر ٹریننگ یافتہ کتوں کو استعمال کرنے پر تھا؟ کمیٹی : کتے قیدیوں کے ساتھ کیا کرتے تھے ؟ رویگ : میرے پاس اہم رپورٹیں اورتصویریں موجود ہیں، مجھے موصول ہونے کے ساتھ وزیرِ دفاع کے دفتر کو بھی موصول ہو ئیں ،تصویروں اور رپورٹروں کے مطابق کتوں کو مردوں کے نازک اعضا(شرم گاہ ) کاٹنے کے لیے اسپیشل ٹریننگ دی گئی ۔ جنرل کارپنسکی نے جب مجھے اس بارے میں بتایا اوراس طریقے کو استعمال کرنے پر پورا اطمینان ظاہر کیا تو میں نے اس سے کہا کہ یہ طریقہ غلط ہے اور کسی امر یکی کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ یہ طریقہ استعمال کرے۔ کمیٹی : کارپنسکی نے کیا جواب دیا؟ رویگ : وہ عراقی نوجوانوں کو بغیر کسی لباس اورچادر کے مکمل برہنہ رکھنے پر مصر تھی ۔جو کوئی قیدی برہنہ رہنے کے خلاف احتجاج کرتا تواُسے فوراً ہلاک کردیا جاتا تھا، قیدیوں کو برہنہ صف بندی کرنے پر مجبور کیا جاتا تھا ۔ دیوار میںنصب شدہ لوہے کی زنجیروں کے ساتھ اُن کے پائوں اورہاتھ باندھ کر زبردستی اُن کی ٹانگیں کھلوائی جاتی تھیں ،پھر اچانک کتوں کوچھوڑ دیا جاتا تھا تاکہ وہ قیدیوں کے نازک اعضاء پر جھپٹیںاورانہیں کاٹ کر پھینک دیں، جو تصویریں مجھے موصول ہوئی ہیں وہ بہت بھیانک اورخون سے لت پت مناظر پر مشتمل ہیں۔ اکثر اوقات قیدیوں کے ساتھ کتوں کے ذریعے یہ طریقہ استعمال کرنے سے قیدی ہلاک ہو جاتے ہیں۔ کمیٹی : اس طریقہ کواستعمال کرنے سے ہلاک ہونے والے قیدیوں کی تعداد کتنی ہے؟ رویگ : میری اطلاعات کے مطابق ہلاک ہونے والوں کی تعداد 300ہے۔ نازک اعضاء کٹ جانے کے بعد کچھ قیدی گھنٹوں تک شدید درد کی حالت میں زندہ رہتے تھے اورپھر وہ مرجاتے تھے ۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ ہمارے فوجی ایسے مناظر سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ کمیٹی : کیا عورتوں کے ساتھ یہی طریقہ استعمال کیا گیا؟ رویگ : نہیں ۔ہم نے عورتوں کے ساتھ یہ طریقہ استعمال نہیں کیا۔