ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2005 |
اكستان |
|
تومیت کے پیٹ کو چاک کرکے وہ قیمتی چیز نکال کر مالک کے سپرد کریں گے ۔ اِن حضرات کا کہنا ہے کہ یہ تینوں کام ایسے ہیں کہ جن میں جان اورمال کی حفاظت ہے اورخاص اِن کاموں کے جواز یاعدم جواز کے بارے میںکوئی شرعی نص موجود نہیں ہے۔ مذکورہ بالا دلیل کا جواب : ذرا غور کیا جائے تو یہ دلیل ہی درست نہیں۔ اِس کا بیان یہ ہے : موجودہ دور کے نامور عرب عالم علامہ وہبہ زحیلی مصالح مرسلہ کی یہ تعریف لکھتے ہیں : ھی الاوصاف التی تلا ئم تصرفات الشارع ومقاصدہ ولکن لم یشھد لھا دلیل معین من الشرع بالاعتبار او الالغاء ویحصل من ربط الحکم بھا جلب مصلحة اودفع مفسدة عن الناس (اصول الفقہ الاسلامی ص٧٥٧) ''مصالح مرسلہ وہ اوصاف ہیںجو شارع کے تصرفات اور (دین ، نفس ، عقل، نسل اورمال کی حفاظت کے)مقاصد سے مناسبت رکھتے ہیں لیکن اِن کے اعتبار کرنے یا نہ کرنے کی کوئی متعین شرعی دلیل موجود نہ ہو اوراُن کے ساتھ حکم کو وابستہ کرنے سے لوگوں کو فائدہ ہوتا ہے اوروہ نقصان سے بچتے ہیں ''۔ پھر مصالح مرسلہ پر عمل کرنے کی تین شرائط ہیں جو خود علامہ وہبہ زحیلی کے الفاظ میں یہ ہیں : (i) ان تکون المصلحة ملا ئمة لمقاصد الشرع بحیث لا تنا فی اصلا من اصولہ ولا تعارض نصا او دلیلا من ادلتہ القطعیة بل تکون متفقة مع المصالح التی قصد الشارع الی تحصیلھا وبان تکون من جنسھا ولیس غریبة عنھا وان لم یشھد لھا دلیل خاص بھا۔ '' وہ مصلحت مقاصد شرع کے ساتھ مناسبت رکھتی ہو اِس طرح سے کہ نہ تو شر یعت کے کسی