Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2005

اكستان

43 - 64
ایک بزرگ کی حکایت  :
	ایک بزرگ کی حکایت ہے کہ انہوں نے جوانی میں نکاح نہ کیا تھا اور بے نکاح رہنے ہی کی نیت کی تھی ۔ ہر چند مریدوں نے عرض بھی کیا (کہ شادی کرلیجیے)مگر آپ نے منظورنہیں کیا ۔ایک دفعہ دوپہر کو سوکراُ ٹھے تواُسی وقت تقاضا کیا کہ جلدی میرا نکاح کرو۔ مریدوں نے فوراً اِس کی تکمیل کی ۔ ایک مرید نے اپنی لڑکی سے نکاح کردیا۔ آپ نکاح کے حقوق ادا کرتے رہے یہاں تک کہ ایک لڑکا بھی پیدا ہوااورکچھ دنوں کے بعد مرگیا، توآپ نے فرمایا الحمد للہ مراد حاصل ہو گئی اوربیوی سے کہا کہ اب مجھے تیری ضرورت نہیں ۔ میرا جو مقصود تھا پورا ہوگیا اب اگر تو نکاح کا لطف حاصل کرناچاہے تو میں طلاق دے کر کسی جوان صالح سے نکاح کردُوں اوراگر میرے پاس رہنا چاہے تو کھانے پینے کی تیرے واسطے کمی نہیں مگر حقوقِ نکاح کا مطالبہ نہ کرنا، وہ لڑکی بھی نیک تھی اُس نے کہا کہ مجھے توصرف آپ کی خدمت مقصودہے اورکچھ مطلوب نہیں۔
	خدام کو یہ بات سن کر حیرت ہوئی کہ پہلے تو اِس تقاضے سے نکاح کیا تھا اوراب طلاق دینے کو آمادہ ہو گئے ۔ خدام نے (اِن بزرگ سے )اِس کا سبب پوچھا۔ فرمایا کہ میں نے نکاح کا تقاضا کسی نفسانی ضرورت کی وجہ سے نہیں کیا تھا بلکہ اِس کا منشاء (سبب)یہ تھا کہ میں نے خواب دیکھا کہ میدان ِقیامت برپا ہے اور لوگ پُل صراط سے گزر رہے ہیں جو دوزخ کے اُوپر بچھایا گیا ہے ۔ پھر میں نے ایک شخص کو دیکھا کہ پل صراط سے گزرتے ہوئے اُس کے قدم ڈگمگا ئے اور قریب تھا کہ جہنم میں جا گرے کہ اچانک ایک بچہ نے آ کر اِس کو سنبھا لا اور مضبوطی کے ساتھ اس کا ہاتھ پکڑ کر بجلی کی طرح پل ِصراط سے پار کرلے گیا۔ میں نے فرشتوں سے پوچھا کہ یہ بچہ کون تھا؟ کہا کہ اِسی شخص کا بیٹا تھا، بچپن میں انتقال کرگیا تھا، آج اِس کا شفارشی ہوگیا۔ خواب سے بیدار ہو کر مجھے فکر ہوئی کہ میرے پاس آخرت کی اورجائیدادیں تو ہیں (یعنی عبادات نماز روزہ وغیرہ )مگر یہ جائیداد نہیں۔ اس لیے میں نے چاہا کہ یہ جائیداد بھی پاس ہونا چاہیے چنانچہ نکاح ہوا اوربچہ پیدا ہو کر مرگیا تو اُن کا مقصود حاصل ہوگیا۔(الاجرالنبیل ملحقہ فضائل صبروشکر  ص٦٣٤)
ایک حدیث پاک کا مفہوم  : 
	حدیث میں آتا ہے کہ جب کسی مسلمان کابچہ مرتا ہے تو ملائکہ اُس کی روح کولے کر آسمان پر پہنچتے ہیں تو اللہ تعالیٰ اُن سے ارشاد فرماتے ہیں ۔کیا تم نے میرے بندہ کے بچہ کو لے لیا؟ وہ کہتے ہیں کہ اے اللہ ہاں ،پھر
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 10 1
4 سب گمراہ ہیں : 10 3
5 سب محتاج ہیں : 10 3
6 سب گناہگار ہیں : 11 3
7 اگر سب نیک ہو جائیں : 11 3
8 اگر سب بُرے ہو جائیں گے : 12 3
9 عقل محدود ہے : 12 3
10 اللہ تعالیٰ سخی ہیں : 13 3
11 ایک اشکال کا جواب : 14 3
12 قرآن پاک سے تعلق اور اُس کی برکا ت 15 1
13 انسانی اعضاء کی پیوند کاری 25 1
14 عدم جوازکے دلائل : 25 13
15 -i خود کشی حرام ہے : 25 13
16 -iiکسی عضو کا بگاڑ نا بھی حرام ہے : 26 13
17 1۔ زندہ ومردہ کے اعضاء لینے کا جواز : 29 13
18 مذکورہ بالا دلیل کا جواب : 30 13
19 ۔ صرف میت کے اعضاء لینے کا جواز : 35 13
20 دلیل : 35 13
21 زندہ آدمی کے اعضاء لینے کی اجازت نہیں : 36 13
22 اولاد کی اہمیت اوراُس کے فضائل 40 1
23 جو اولاد مرجائے اُس کا مرجانا ہی بہتر تھا : 40 22
24 چھوٹے بچوں کی موت ہوجانے کی حکمتیں : 40 22
25 چھوٹی اولاد کے مرجانے کے فضائل : 42 22
26 ایک بزرگ کی حکایت : 43 22
27 ایک حدیث پاک کا مفہوم : 43 22
28 بڑی اولاد کے مرجانے کی فضیلت : 44 22
29 صبروتسلی کا ایک اورمضمون : 45 22
30 حضرت اُم سلیم کا واقعہ اورصبروتسلی کا مضمون : 45 22
31 گلدستۂ احادیث 47 1
32 چالیس دِن نماز پر دوپروانے 47 31
33 طلاق ایک ناخوشگوار ضرورت اوراُس کا شرعی طریقہ 49 1
34 نافرمان عورتوں کی اصلاح و تربیت کی پہلی تدبیر : 53 33
35 اصلاح وتربیت کی دوسری تدبیر : 53 33
36 اصلاح وتربیت کی تیسری تدبیر 54 33
37 اصلاح وتدبیر کی آخری کوشش : 54 33
38 مجبوری کی صورت میں طلاق کا اقدام اوراُس کا دستورالعمل 55 33
39 دُعائوں کے فضائل وترغیب میں رسول ۖ کے ارشادات 57 1
40 خوشحالی میں دُعا ء کا حکم : 57 39
41 بلائوں کا دفاع دُعاء سے کرو : 57 39
42 دُعاء کا مقابلہ مصائب سے : 57 39
43 ہرچیز کی دُعاء کاحکم : 58 39
44 مؤمن کی دُعا ء پر فرشتوں کا آمین کہنا : 58 39
45 غائبانہ دُعا ء : 58 39
46 دُعاء پر اللہ تعالیٰ کا لبیک کہنا : 59 39
47 اوّلاً اپنے لیے دُعا ء کرنا : 59 39
48 اپنے لیے دعاء کی فضیلت : 59 39
49 درازی عمر کی دُعاء : 60 39
50 جنت الفردوس کی دُعاء : 60 39
51 دُعاء کرنے والے پر جنت کے دروازے کھل گئے : 60 39
52 یاد گارِ اسلاف 61 1
53 دینی مسائل 63 1
54 ( بیمار کی نماز کا بیان ) 63 53
55 مریض کے لیے امامت واقتداء کے چند مسائل : 63 53
Flag Counter