Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2005

اكستان

12 - 64
اگر سب بُرے ہو جائیں گے  : 
	اور اگر فرض کیجیے  وَلَواَنَّ اَوَّلَکُمْ وَآخِرَکُم وَحَےَّکُمْ وَمَیِّتَکُمْ وَرَطْبَکُمْ وَیَابِسَکُمْ  سارے کے سارے اول اورآخر ، زندہ اورمردہ تروتازہ اورخشک سارے جمع ہو جائیں عَلٰی اَشْقٰی قَلْبِ عَبْدٍ مِّنْ عِبَادِیْ  سب سے زیادہ بد نصیب بدبخت میرے بندوںمیں جو ہوں اُس کا دل جیسا ہے ویسے ہی سب کا دل اگر معاذاللہ ہو جائے، تو  مَا نَقَصَ ذَالِکَ  مِنْ مُّلْکِیْ جَنَاحَ بَعُوْضَةٍ  میری سلطنت میں میرے قبضہ وقدرت سے ایک پِسُّو کے پَر کے برابر بھی کمی نہیں ہوگی ۔کمی تو وہاں آئے جہاں کوئی چیز نکل کر کہیں جارہی ہو مگر وہ تو ہے ہی اِس دائرہ میں، وہ مخلوق ہے مخلوقات کے درجہ سے نہیں نکل سکتی چاہے وہ قریب ہوچاہے وہ دُور ہو، چاہے جہاں ہو، اتنے فاصلہ پر ہو جو مانپے نہیں جا سکتے کوئی پیمانہ اُن کا نہیں ہے روشنی کا بھی پیمانہ نہیں روشنی کے سالوں کا بھی پیمانہ نہیں، یہاں انسان کی عقل ختم ہو جاتی ہے ۔ 
عقل محدود ہے  : 
	 محدود ہے عقل بھی ،اگرچہ بہت بڑی چیز ہے عقل بلا شبہہ، پھر عقل کی سواریاں ہیں جن پر سوارہو کر وہ کام کرتی ہے ۔ قوتِ خیالیہ ہے ، قوت واہمہ اور دیگر طاقتیں ہیں اِس قسم کی جو خدا نے عقل کو بخشی ہیںجن سے وہ سارے خیالات جمع کرکے خاکے بنالیتی ہے، آگے کے خاکے بنالیتا ہے ایسے کروں گا ایسے ہوگا ، یہ کروں گا یہ ہوگا، اوروہ صحیح بناتی ہے ،انہی پر دُنیا ترقی کیے جارہی ہے، لیکن تمام چیزوں کے باوجود وہ بہت چھوٹی سی چیز ہے اورمحدود ہے ۔ لامحدود کا تصور اِس کے بس کی بات نہیں ہے۔ اس واسطے وہاں عاجزی کرلینی چاہیے اوراُس طرف دماغ کودوڑانا ہی نہیں چاہیے ،اگر کوئی آدمی تنہا بیٹھ کر وسعتوں کا خیال کرنا شروع کردے اورساری عمر اِس میں گزار دے تو بھی وہ وسعتیں محدود ہی ہوں گی۔ اللہ پاک اور اُس کا ملک لا محدود ہیں، لہٰذا منع فرمادیا کہ اس طرح کے خیالات میں نہ  پڑو، یہ اُلجھن ہے ،تمہارے بس سے باہر ہے ،جو چیز تمہارے بس سے باہر ہے اُس میں نہ پڑو۔
	 اللہ تعالیٰ یہاں ارشاد فرمارہے ہیں کہ سارے کا سارا میرا ہی ملک ہے۔ اِس کو نے میں سے اُٹھا کروہاں رکھ دوں توکیا ہو گیا ؟وہاں سے اُٹھا کر یہاں رکھ دوں تو کیا ہو گیا ؟فاسقوں کو دے دوں یہ چیز تو کیا ہو گیا اور نیکوں کو دے دوں تو کیا ہوگیا ؟کوئی فرق نہیں پڑتا ، ہے تو سارا میرا ملک اورساری میری مخلوق ہے اور سب میرے قبضہ قدرت میں ہے ۔ارشاد فرمایا  وَلَوْاَنَّ اَوَّلَکُمْ وَآخِرَکُمْ وَحَےَّکُمْ وَمَیِّتَکُمْ وَرَطْبَکُمْ وَیَابِسَکُمْ  اول
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 10 1
4 سب گمراہ ہیں : 10 3
5 سب محتاج ہیں : 10 3
6 سب گناہگار ہیں : 11 3
7 اگر سب نیک ہو جائیں : 11 3
8 اگر سب بُرے ہو جائیں گے : 12 3
9 عقل محدود ہے : 12 3
10 اللہ تعالیٰ سخی ہیں : 13 3
11 ایک اشکال کا جواب : 14 3
12 قرآن پاک سے تعلق اور اُس کی برکا ت 15 1
13 انسانی اعضاء کی پیوند کاری 25 1
14 عدم جوازکے دلائل : 25 13
15 -i خود کشی حرام ہے : 25 13
16 -iiکسی عضو کا بگاڑ نا بھی حرام ہے : 26 13
17 1۔ زندہ ومردہ کے اعضاء لینے کا جواز : 29 13
18 مذکورہ بالا دلیل کا جواب : 30 13
19 ۔ صرف میت کے اعضاء لینے کا جواز : 35 13
20 دلیل : 35 13
21 زندہ آدمی کے اعضاء لینے کی اجازت نہیں : 36 13
22 اولاد کی اہمیت اوراُس کے فضائل 40 1
23 جو اولاد مرجائے اُس کا مرجانا ہی بہتر تھا : 40 22
24 چھوٹے بچوں کی موت ہوجانے کی حکمتیں : 40 22
25 چھوٹی اولاد کے مرجانے کے فضائل : 42 22
26 ایک بزرگ کی حکایت : 43 22
27 ایک حدیث پاک کا مفہوم : 43 22
28 بڑی اولاد کے مرجانے کی فضیلت : 44 22
29 صبروتسلی کا ایک اورمضمون : 45 22
30 حضرت اُم سلیم کا واقعہ اورصبروتسلی کا مضمون : 45 22
31 گلدستۂ احادیث 47 1
32 چالیس دِن نماز پر دوپروانے 47 31
33 طلاق ایک ناخوشگوار ضرورت اوراُس کا شرعی طریقہ 49 1
34 نافرمان عورتوں کی اصلاح و تربیت کی پہلی تدبیر : 53 33
35 اصلاح وتربیت کی دوسری تدبیر : 53 33
36 اصلاح وتربیت کی تیسری تدبیر 54 33
37 اصلاح وتدبیر کی آخری کوشش : 54 33
38 مجبوری کی صورت میں طلاق کا اقدام اوراُس کا دستورالعمل 55 33
39 دُعائوں کے فضائل وترغیب میں رسول ۖ کے ارشادات 57 1
40 خوشحالی میں دُعا ء کا حکم : 57 39
41 بلائوں کا دفاع دُعاء سے کرو : 57 39
42 دُعاء کا مقابلہ مصائب سے : 57 39
43 ہرچیز کی دُعاء کاحکم : 58 39
44 مؤمن کی دُعا ء پر فرشتوں کا آمین کہنا : 58 39
45 غائبانہ دُعا ء : 58 39
46 دُعاء پر اللہ تعالیٰ کا لبیک کہنا : 59 39
47 اوّلاً اپنے لیے دُعا ء کرنا : 59 39
48 اپنے لیے دعاء کی فضیلت : 59 39
49 درازی عمر کی دُعاء : 60 39
50 جنت الفردوس کی دُعاء : 60 39
51 دُعاء کرنے والے پر جنت کے دروازے کھل گئے : 60 39
52 یاد گارِ اسلاف 61 1
53 دینی مسائل 63 1
54 ( بیمار کی نماز کا بیان ) 63 53
55 مریض کے لیے امامت واقتداء کے چند مسائل : 63 53
Flag Counter