ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2005 |
اكستان |
|
انسانی اعضاء کی پیوند کاری Transplantation Of Human Organs ( حضرت مولانا ڈاکٹر مفتی عبدالواحد صاحب ) اِس وقت انسانی دل ، گردے، جگر، پھیپھڑے ، لبلبے(Pancreas)، آنکھ کے قرنیہ (Cornea) اورہڈی گوشت وغیرہ کی پیوند کاری کی جارہی ہے ۔ یہ اعضاء عطیہ کرنے والے کی موت پر توحاصل ہوتے ہی ہیں لیکن ایک آدمی اپنے جگر کے ایک ٹکڑے عموماً (Right Lobe) کا اوراپنے ایک گردے کا عطیہ اپنی زندگی میں بھی کر تا ہے ۔ جس شخص کا کوئی عضو ناکارہ ہوگیا ہو اوروہ کسی بھی طریقے سے دوسرے سے وہ عضو حاصل کرتا ہے اس کے لیے اوراس کے متعلقین کے لیے پیوند کاری کی حلت وحرمت کا مسئلہ نہ صرف اہم بلکہ انتہائی جذباتی بھی بن جاتا ہے ۔ہمارے دورمیں اِس مسئلہ میں دومتضادقول سامنے آئے ہیں ،ایک حرمت کا جو کہ عام طور سے پاکستان وہندوستان کے علماء کا ہے اگرچہ اب کچھ حضرات بعض پابندیوں کی قید لگاتے ہوئے حلت کے قول کی طرف مائل ہوئے ہیں ۔دوسرا قول حلت کاہے جو عام طور سے مصر و عرب کے علما ء کا رہا ہے۔ہم پہلے دونوں کے دلائل ذکرکرتے ہیں اُس کے بعد اِن میں سے کمزور قول کے دلائل کا جواب ذکر کریںگے ۔ عدم جوازکے دلائل : 1۔ زندہ انسان اپنے جسم اوراعضاء کا خود مالک نہیں ہے اوروہ اِن میں مالکانہ تصرفات نہیں کرسکتا ۔ اس کے دلائل مندرجہ ذیل ہیں : -i خود کشی حرام ہے : عَنْ ثَابِتِ بْنِ الضَّحَّاکِ عَنِ النَّبِیِّ ۖ قَالَ مَنْ قَتَلَ نَفْسَہ بِشَیْئٍ فِی الدُّنْیَا