ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2005 |
اكستان |
|
دُعائوں کے فضائل وترغیب میں رسول ۖ کے ارشادات ( حضرت مولانا مفتی محمدارشاد صاحب القاسمی ) دُعاء باعث ِکرم ہے : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ ۖ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ پر دُعاء سے زیادہ کوئی شے باعث کرم نہیں ہے ۔ (ترمذی ص١٧٣ج٢) خوشحالی میں دُعا ء کا حکم : حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ ۖ نے فرمایا : جو مصائب وپریشانی کے موقع پر دُعاء کے قبول ہونے کا خواہشمند ہے اُسے چاہیے کہ وہ خوشحالی میں دعاء کرے۔ (الدعا ص٤٥،ترمذی ص٣٨٢) بلائوں کا دفاع دُعاء سے کرو : حضرت حسن رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ ۖ نے فرمایا : مال کی حفاظت زکٰوة سے کرو ، بیماریوں کا علاج صدقہ سے کرو، مصائب وحوادث کا دفاع دُعائوں سے اورتضرع سے کرو۔ فائدہ : مصائب وحوادث سے پہلے دُعا کرو تاکہ یہ دعا اُس کو دفع کرتی رہے۔ دُعاء کا مقابلہ مصائب سے : حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ آپ ۖنے فرمایا : دُعاء نجات دیتی ہے اُس مصیبت سے جو اُتر چکی ہے اور اُس سے بھی جوابھی نہیںاُتری ہے ۔اوربلاء اُترتی ہے تودعا ء اُس سے جا ملتی ہے پھر دونوں لڑتی ہیں اور جھگڑنا قیامت تک چلتا رہے گا۔ ( مجمع ص١٤٦ ج١٠) فائدہ : یعنی جو بلاء ومصیبت اُترنا چاہتی ہے دعاء اُسے روکتی ہے اوربلاء اُس کا مقابلہ کرتی ہے ۔ اسی طرح دُعاء قیامت تک بلاء کو روکے رکھتی ہے اُسے اُترنے نہیں دیتی ۔