ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2005 |
اكستان |
|
ورجن غلط حرکتوں اوربری عادتوں میں مبتلا ہیں اُس سے باز نہ آجائیں ۔اِس ہدایت پر عمل کرنے سے قوی اُمید ہے کہ بہت جلد عورتوں کی اصلاح ہو جائے گی اوروہ اپنے شوہروں کی مطیع اورفرمانبردار بن جائیں گی ۔ اصلاح وتربیت کی تیسری تدبیر : لیکن وعظ ونصیحت وقتی بول چال اورملنا جلنا بند کرنے کے باوجود اگر عورتیں راہِ راست پر نہیں آتیں اور تمہاری اطاعت وفرمانبرداری کا عہد نہیں کرتیں اور جن برائیوں اورمعصیتوں میں مبتلاء ہیں اُس سے تائب نہیں ہوتیں، تو ظاہر ہے کہ مرد کے لیے یہ نہایت تکلیف دہ سخت ناگواری اورشدید غصہ کا باعث ہوگا اورغصہ میںآکر وہ ایسی شریک حیات کو اپنی رفیقہ حیات بنا کر رکھنے پر آمادہ نہ ہوگا لیکن اِس کے باوجود ایسی حالت میں مردوں کو یہ ہدایت نہیں کی گئی کہ چونکہ بہت سمجھا چکے وعظ نصیحت کی تدبیر اختیار کرچکے اب تو علیحدگی کے سوا کوئی چارہ نہیں بلکہ ہدایت کی گئی ہے کہ ایسے غصہ کی حالت میں بھی نہ تین نہ دو نہ ایک ،بجائے طلاق دینے کے اُن کی معمولی پٹائی کردو بس دماغ ٹھکانے لگ جائیں گے ،لیکن یہ پٹائی ایسی نہ ہونی چاہیے جس سے کہ کھال میں نشان پڑ جائیں ہڈی ٹوٹ جائے خون بہنے لگے ، جلد پھٹ جائے نیز چہرے پر مارنے کی بھی سخت ممانعت کی گئی ہے ۔ ایسی مار تو استاذوآقاکے لیے بھی جائز نہیں رکھی گئی بلکہ اگر ایسی مار اُستاذشاگرد کو آقا غلام کو شوہر بیوی کو باپ بیٹے کو مارے تو اسلامی حکومت میںایسے باپ شوہر آقاواُستاذ خود تادیب اورسزا کے مستحق ہوتے ہیں ۔ ایک حدیث میں رسول اللہ ۖ نے فرمایا ''مار پیٹ کوئی پسندیدہ چیز نہیں ہے'' ۔نیز آپ ۖ نے فرمایا میری اُمت کے بہترین لوگ ایسا نہیںکریں گے یعنی اپنی بیوی کو ماریں گے نہیں بجائے اِس کے اصلاح کی دوسری تدبیروں پر اکتفا کریں گے ۔ (معارف القرآن ) اصلاح وتدبیر کی آخری کوشش : لیکن اگر اصلاح کی مذکورہ بالا تدبیروں میںسے کوئی تدبیر مؤثرثابت نہیںہوئی اورباہم کشیدگی ومنافرت بڑھتی جارہی ہے جس کے نتیجہ میں تفریق بین الزوجین اورطلاق کی نوبت آسکتی ہے، ایسی صورت میں بھی شریعت کہتی ہے کہ ابھی ہمت مت ہارو، طلاق وتفریق میں جلد بازی سے کام مت لو بلکہ مصالحت ومفاہمت کی