Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2005

اكستان

11 - 64
ہلتے ہیں،اصل میں تو قدرت خداوندکریم کے قبضہ میں ہے ۔
	ارشاد فرمایا کہ جب سب کے سب محتاج ہو، اور ہر چیز کے محتاج ہو ،تمام ضروریات جو انسان کی ہیں اُن سب میں انسان محتاج ہے ضرورت مند ہے  فَاسْئَلُوْا نِیْ اَرْزُقْکُمْ   تو مجھ سے مانگو میں تمہیں دوں گا ۔ 
سب گناہگار ہیں  : 
	کُلُّکُمْ مُذْنِب اِلَّامَنْ عَافَیْتُ اور تم سب کے سب گناہگار ہو سوائے اُن کے کہ جنھیں میں عافیت دُوں بچالوں گناہ سے، وہ بچے گا گناہ سے ورنہ طبعاً انسان گناہ کی طرف ، ضلالت کی طرف ، گمراہی کی طرف چلتا ہے ۔ ارشاد فرمایا  فَمَنْ عَلِمَ مِنْکُمْ اِنِّیْ ذُوْقُدْرَةٍ عَلَی الْمَغْفِرَةِ  تم میں سے جو یہ جان لے کہ میں بخشنے پر قدرت رکھتا ہوں  فَاسْتَغْفَرَلِیْ  پھر وہ مجھ سے معافی چاہے استغفار کرے  غَفَرْتُ لَہ  میں اُسے معاف فرمادیتا ہوں  وَلَااُبَالِیْ اورمجھے کوئی پروا نہیں ہوتی کہ اُس نے کیا گناہ کیے تھے۔ اور ارشاد فرماتے ہیں اللہ تعالیٰ کہ میرے لیے تو سب برابر ہیں سب میری مخلوق سب میری سلطنت سب میری حکومت ، کوئی کہیں بھی چلا جائے وہاں میری حکومت ہے ،کچھ بھی کسی کو ملے وہ میرا ہی دیا ہوا ہے ،دنیا میں ہے تو اورآخرت میں ہے تو ۔
اگر سب نیک ہو جائیں  :
	ارشاد فرمایا یہاں کہ  وَلَوْاَنَّ اَوَّلَکُمْ وَآخِرَکُمْ وَحَیَّکُمْ وَمَیِّتَکُمْ وَرَطْبَکُمْ وَیَابِسَکُمْ اگر تم میں سے تمہارے اول اور آخر جو پہلے گزرچکے ہیں اورجو بعد میں آئیں گے اورجو زندہ ہیں اورجومر چکے ہیں اورجو تروتازہ ہیں یا خشک ہیں یہ سب کے سب  اِجْتَمَعُوْا عَلٰی اَتْقٰی قَلْبِ عَبْدٍ مِّنْ عِبَادِیْ  سارے کے سارے اگر اتنے نیک ہو جائیں کہ جو سب سے زیادہ نیک اورمتقی کا قلب ہے ویسے ہی سب کا قلب ہو جائے ،سب اس درجہ میں ہو جائیں تو ارشاد ہوتا ہے  مَازَادَ  ذَالِکَ فِیْ مُلْکِیْ جَنَاحَ بَعُوْضَةٍ  میرے ملک میںاِس سے کوئی زیادتی نہیں ہوگی کوئی بڑھوتری نہیں آئے گی حتٰی کہ ایک پِسُّو کے پر کے برابر بھی یہ نہیں کہ میری سلطنت بڑھ گئی۔ میری سلطنت پہلے بھی تھی اب بھی ہے۔ قرآن پاک میں آتا ہے قیامت کے دن جب صور پھونک دیا جائے گا اورسب فناء ہو چکے ہوں گے پھر اللہ تعالیٰ ارشاد فرمائیں گے  لِمَنِ الْمُلْکُ الْیَوْمَ آج کس کا ملک ہے کس کی سلطنت ہے کس کی حکومت ہے آج ؟ کوئی جواب دینے والا بھی نہیں ہوگا خود ہی ارشاد فرمائیں گے لِلّٰہِ الْوَاحِدِ الْقَہَّارِ  اللہ ہی کے لیے ہے جو یکتا ہے جوقہار ہے بڑے غلبہ والا ہے ، بہت بڑا غلبہ ہے اُس کا ۔ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 10 1
4 سب گمراہ ہیں : 10 3
5 سب محتاج ہیں : 10 3
6 سب گناہگار ہیں : 11 3
7 اگر سب نیک ہو جائیں : 11 3
8 اگر سب بُرے ہو جائیں گے : 12 3
9 عقل محدود ہے : 12 3
10 اللہ تعالیٰ سخی ہیں : 13 3
11 ایک اشکال کا جواب : 14 3
12 قرآن پاک سے تعلق اور اُس کی برکا ت 15 1
13 انسانی اعضاء کی پیوند کاری 25 1
14 عدم جوازکے دلائل : 25 13
15 -i خود کشی حرام ہے : 25 13
16 -iiکسی عضو کا بگاڑ نا بھی حرام ہے : 26 13
17 1۔ زندہ ومردہ کے اعضاء لینے کا جواز : 29 13
18 مذکورہ بالا دلیل کا جواب : 30 13
19 ۔ صرف میت کے اعضاء لینے کا جواز : 35 13
20 دلیل : 35 13
21 زندہ آدمی کے اعضاء لینے کی اجازت نہیں : 36 13
22 اولاد کی اہمیت اوراُس کے فضائل 40 1
23 جو اولاد مرجائے اُس کا مرجانا ہی بہتر تھا : 40 22
24 چھوٹے بچوں کی موت ہوجانے کی حکمتیں : 40 22
25 چھوٹی اولاد کے مرجانے کے فضائل : 42 22
26 ایک بزرگ کی حکایت : 43 22
27 ایک حدیث پاک کا مفہوم : 43 22
28 بڑی اولاد کے مرجانے کی فضیلت : 44 22
29 صبروتسلی کا ایک اورمضمون : 45 22
30 حضرت اُم سلیم کا واقعہ اورصبروتسلی کا مضمون : 45 22
31 گلدستۂ احادیث 47 1
32 چالیس دِن نماز پر دوپروانے 47 31
33 طلاق ایک ناخوشگوار ضرورت اوراُس کا شرعی طریقہ 49 1
34 نافرمان عورتوں کی اصلاح و تربیت کی پہلی تدبیر : 53 33
35 اصلاح وتربیت کی دوسری تدبیر : 53 33
36 اصلاح وتربیت کی تیسری تدبیر 54 33
37 اصلاح وتدبیر کی آخری کوشش : 54 33
38 مجبوری کی صورت میں طلاق کا اقدام اوراُس کا دستورالعمل 55 33
39 دُعائوں کے فضائل وترغیب میں رسول ۖ کے ارشادات 57 1
40 خوشحالی میں دُعا ء کا حکم : 57 39
41 بلائوں کا دفاع دُعاء سے کرو : 57 39
42 دُعاء کا مقابلہ مصائب سے : 57 39
43 ہرچیز کی دُعاء کاحکم : 58 39
44 مؤمن کی دُعا ء پر فرشتوں کا آمین کہنا : 58 39
45 غائبانہ دُعا ء : 58 39
46 دُعاء پر اللہ تعالیٰ کا لبیک کہنا : 59 39
47 اوّلاً اپنے لیے دُعا ء کرنا : 59 39
48 اپنے لیے دعاء کی فضیلت : 59 39
49 درازی عمر کی دُعاء : 60 39
50 جنت الفردوس کی دُعاء : 60 39
51 دُعاء کرنے والے پر جنت کے دروازے کھل گئے : 60 39
52 یاد گارِ اسلاف 61 1
53 دینی مسائل 63 1
54 ( بیمار کی نماز کا بیان ) 63 53
55 مریض کے لیے امامت واقتداء کے چند مسائل : 63 53
Flag Counter