Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2005

اكستان

45 - 64
	سبحان اللہ ! کیسے اچھے عنوان سے صبر کی ترغیب دی۔ آگے کہتا ہے  :
خیر من العباس اجرک بعدہ 		واللّٰہ خیر منک للعباس
آپ کے لیے حضرت عباس کے زندہ رہنے سے وہ اجر بہتر ہے جو ان کے وصال پرآپ کوملا ۔
	کیونکہ حضرت عباس اگرزندہ رہتے توبہت سے بہت آپ کو ملتے ۔ اورآپ کے لیے ثواب اُن سے بہتر ہے کیونکہ ثواب کی حقیقت ہے اللہ تعالیٰ کی رضامندی ۔تو یوں کہیے کہ حضرت عباس کے وصال پر صبرکرنے سے خدا آپ کو ملا اوریقینا خدا تعالیٰ سب سے بہتر ہے ۔ اور حضرت عباس رضی اللہ عنہ کے لیے خدا آپ سے بہتر ہے کیونکہ وہ مرکر خدا کے پاس پہنچ گئے اگر نہ مرتے تو دُنیا میں رہتے جس میں رویت الٰہی (یعنی اللہ کا دیدار )نہیں ہو سکتا ۔ (الجبربالصبر ملحقہ فضائل صبروشکر ص٣٣٤)
صبروتسلی کا ایک اورمضمون : 
	مرنے والے کے متعلق یہ سوچے کہ اگر وہ اس وقت نہ مرتابلکہ زیادہ دن تک بیماررہ کر صاحبِ فراش بن کر(یعنی بستر پکڑکر )مرتا تو شاید مبغوض ہوکر مرتا ،کہ شاید رشتہ دار بھی گھبراجاتے اوراس میں بھی اِس کا نقصان تھا  کیونکہ تم اُس کو اِس حالت میں یاد نہ کرتے اورثواب بھی نہ پہنچاتے ۔ کیونکہ ثواب اُسی کو پہنچاتے ہیں جس کے مرنے کا صدمہ ہوتا ہے اورجس کے مرنے پر خوشی ہو کہ اچھا ہوا پاپ کٹا اُس کو بہت کم یاد کیا جاتا ہے ۔ 
	اسی طرح تمہارا بھی نفع اِسی میں ہے کہ اپناعزیز محبوب حالت میں مرے (یعنی تمہاری نگاہ میں محبوب ہو) کیونکہ کہ تم اُس کو یاد کرتے ہو تووہ بھی تمہارے واسطے دعاء کرتا ہے ۔ پس تم کو اس سے نفع پہنچتا ہے اوراس کو تم سے نفع پہنچتا ہے۔ (الجبر بالصبر ملحقہ فضائل صبروشکر  ص٣٣٥)
حضرت اُم سلیم کا واقعہ اورصبروتسلی کا مضمون :
	حضرت اُمِ سلیم کا قصہ حدیث میں اِس طرح آیا ہے کہ اِن کا ایک بچہ بیمار تھا۔ حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ (اِن کے شوہر )باہر سے آکر اُن کا حال دریافت کیا کرتے تھے ۔ ایک دن اُس کا انتقال ہو گیا اورشام کو حضرت طلحہ   آئے تو حضرت اُمِ سلیم  نے اُن پر ظاہر نہیں کیا کہ بچہ کا انتقال ہو گیا تاکہ سن کرپریشان نہ ہوں اورپریشانی میں کھانا
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 10 1
4 سب گمراہ ہیں : 10 3
5 سب محتاج ہیں : 10 3
6 سب گناہگار ہیں : 11 3
7 اگر سب نیک ہو جائیں : 11 3
8 اگر سب بُرے ہو جائیں گے : 12 3
9 عقل محدود ہے : 12 3
10 اللہ تعالیٰ سخی ہیں : 13 3
11 ایک اشکال کا جواب : 14 3
12 قرآن پاک سے تعلق اور اُس کی برکا ت 15 1
13 انسانی اعضاء کی پیوند کاری 25 1
14 عدم جوازکے دلائل : 25 13
15 -i خود کشی حرام ہے : 25 13
16 -iiکسی عضو کا بگاڑ نا بھی حرام ہے : 26 13
17 1۔ زندہ ومردہ کے اعضاء لینے کا جواز : 29 13
18 مذکورہ بالا دلیل کا جواب : 30 13
19 ۔ صرف میت کے اعضاء لینے کا جواز : 35 13
20 دلیل : 35 13
21 زندہ آدمی کے اعضاء لینے کی اجازت نہیں : 36 13
22 اولاد کی اہمیت اوراُس کے فضائل 40 1
23 جو اولاد مرجائے اُس کا مرجانا ہی بہتر تھا : 40 22
24 چھوٹے بچوں کی موت ہوجانے کی حکمتیں : 40 22
25 چھوٹی اولاد کے مرجانے کے فضائل : 42 22
26 ایک بزرگ کی حکایت : 43 22
27 ایک حدیث پاک کا مفہوم : 43 22
28 بڑی اولاد کے مرجانے کی فضیلت : 44 22
29 صبروتسلی کا ایک اورمضمون : 45 22
30 حضرت اُم سلیم کا واقعہ اورصبروتسلی کا مضمون : 45 22
31 گلدستۂ احادیث 47 1
32 چالیس دِن نماز پر دوپروانے 47 31
33 طلاق ایک ناخوشگوار ضرورت اوراُس کا شرعی طریقہ 49 1
34 نافرمان عورتوں کی اصلاح و تربیت کی پہلی تدبیر : 53 33
35 اصلاح وتربیت کی دوسری تدبیر : 53 33
36 اصلاح وتربیت کی تیسری تدبیر 54 33
37 اصلاح وتدبیر کی آخری کوشش : 54 33
38 مجبوری کی صورت میں طلاق کا اقدام اوراُس کا دستورالعمل 55 33
39 دُعائوں کے فضائل وترغیب میں رسول ۖ کے ارشادات 57 1
40 خوشحالی میں دُعا ء کا حکم : 57 39
41 بلائوں کا دفاع دُعاء سے کرو : 57 39
42 دُعاء کا مقابلہ مصائب سے : 57 39
43 ہرچیز کی دُعاء کاحکم : 58 39
44 مؤمن کی دُعا ء پر فرشتوں کا آمین کہنا : 58 39
45 غائبانہ دُعا ء : 58 39
46 دُعاء پر اللہ تعالیٰ کا لبیک کہنا : 59 39
47 اوّلاً اپنے لیے دُعا ء کرنا : 59 39
48 اپنے لیے دعاء کی فضیلت : 59 39
49 درازی عمر کی دُعاء : 60 39
50 جنت الفردوس کی دُعاء : 60 39
51 دُعاء کرنے والے پر جنت کے دروازے کھل گئے : 60 39
52 یاد گارِ اسلاف 61 1
53 دینی مسائل 63 1
54 ( بیمار کی نماز کا بیان ) 63 53
55 مریض کے لیے امامت واقتداء کے چند مسائل : 63 53
Flag Counter