ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2005 |
اكستان |
|
دُعاء لشکرِخداوندی ہے : حضرت بشر بن اوس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مرسلاًمنقول ہے کہ حضور پاک ۖ نے فرمایا: دُعاء لشکرِ خداوند ی میں سے ایک لشکر ہے۔ (ابن عساکر ، اتحاف ص٣٠ج٤) فائدہ : یعنی جس طرح فوج سے دشمنوں پر فتح ملتی ہے اِسی طرح دُعاء سے فتح حاصل ہوتی ہے اسی لیے اسے ہتھیار بھی کہا گیاہے۔ ہرچیز کی دُعاء کاحکم : حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی پاک ۖ نے فرمایا : ہرحاجت تم اللہ تعالیٰ سے مانگو یہاں تک کہ جوتے کا تسمہ ٹوٹ جائے اُسے بھی مانگو ، یہاں تک کہ نمک بھی مانگو۔ (بزار ، مجمع ص١٥٠ج١٠) فائدہ : یعنی معمولی سے معمولی ضرورت بھی ہو تو اللہ ہی سے مانگو ،اِس میں کوئی شرم وحیا کی بات نہیں ۔ مؤمن کی دُعا ء پر فرشتوں کا آمین کہنا : حضرت اُم سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیںکہ مومن کی دُعا ء پر فرشتے آمین کہتے ہیں ۔ فائدہ : فرشتوں کی آمین سے مومن کی دُعاء قبول ہوگی ۔اِس سے مومن کی دُعاء کی اہمیت کا پتہ چلتا ہے لہٰذا کوئی شروغیرہ کی دُعاء نہ کرے کہ ہلاکت وپریشانی کا باعث ہو۔ غائبانہ دُعا ء : حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آپ ۖ نے ارشاد فرمایا : جب کوئی اپنے بھائی کے لیے غائبانہ دُعا ء کرتا ہے تو ملائکہ آمین کہتے ہیں اورکہتے ہیں کہ اور تیرے لیے بھی اِسی طرح ہو۔ (مجمع ١٥٢ج١٠) حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ کے داماد حضرت صفوان کہتے ہیں کہ میں اُن کے پاس ملک شام گیا، اُمّ درداء رضی اللہ عنہا تو گھر میں موجود تھیں مگر ابودرداء رضی اللہ عنہ گھر میں موجود نہ تھے۔ وہ کہنے لگیں ہمارے لیے دعائے خیر کرناکیونکہ حضور پاک ۖ فرماتے تھے : مرد مسلمان کی وہ دُعاء جو اپنے بھائی کے لیے غائبانہ کرتا ہے ضرور قبول ہوتی ہے ۔ ایک فرشتہ مقرر رہتا ہے جب وہ اپنے بھائی کے لیے دُعائے خیر کرتا ہے تو فرشتہ اُس پر آمین کہتا ہے اوریہ کہتا ہے ''اورتیرے لیے بھی بھلائی ہو''۔ (ادب المفرد ص٢٩٨)