ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2005 |
اكستان |
|
کمیٹی : لیکن ہمارے پاس ایک لیڈی فوجی سے موصول ہونے والی رپورٹ موجود ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ عورتوں پرکتوں سے تشدد کیا گیاجس کی وجہ سے کئی عورتیں اعصابی صدمے ، خوف اورگھبراہٹ سے دوچار ہو کر ہلاک ہوگئی ہیں ۔ کمیٹی : رویگ ! آپ سے سوال ہے کہ مردوں کے ناز ک اعضاء کو لچک دارتاروں کے ذریعے باندھ کر ٹارچر کرنے والے طریقے کے بارے میں آپ کیا کہیں گے ؟ رویگ : اس طریقہ کو استعمال کرنے کا مقصد عراقی نوجوانوں کو بغیر حرکت کے کھڑے ہونے پر مجبور کرنا ہوتا ہے ۔ تاروں کو لکڑی کے مضبوط پھٹوں کے ساتھ باندھ دیا جاتا ہے ، آخر وقت تک تارسخت رہتی ہے اگر کوئی ہلنے کی کوشش کرتا ہے تو تار مضبوط ہونے کے وجہ سے نازک اعضاء میں گہری چوٹیں لگا دیتی ہے ۔ کمیٹی : کیا ٹارچر کے اس طریقے کو استعمال کرنے پر تمہیں کوئی اعتراض تو نہیں تھا؟ رویگ : سچ یہ ہے کہ میں نے اس پر کوئی اعتراض نہیں کیا۔ کمیٹی : کیا ان تاروں میں کرنٹ موجود تھا جو کسی بھی لمحے قیدیوں کو شاک کرسکتا تھا ؟ رویگ : بجلی کے شاک تین قیدیوں پر اُس وقت چھوڑے گئے جب انہوں نے اِن تاروں پر اعتراض کیا۔ قارئین کرام ! آپ نے ملاحظہ کرلیاروشن خیال اعتدال پسند اورمہذب امریکیوں کا بے کس عورتوں بچوںاورجوانوں کے ساتھ '' مہذبانہ سلوک '' ۔ جی ہاں ؟ یہ وہی امریکی ہیں جو شب وروز روشن خیالی ، اعتدال پسندی ، انسانی حقوق ، آزادی اوررواداری کا ڈھنڈورا پیٹتے ہیں۔ آپ شاید پہلی بار امریکیوں کے ان کرتوتوں سے واقف ہوئے ہوں گے مگر امریکا کے خلاف جہاد کرنے والے بہت عرصہ سے ''مہذب بھیڑیوں''کی نفسیات سے واقف ہیں ،تب ہی تو وہ اپنا مشن جاری رکھے ہوئے ہیں۔