Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2005

اكستان

35 - 64
	اِن مسائل کی جو تو جیہ ہم نے ذکر کی ہے اِس کو سامنے رکھیں تو انسانی اعضاء کی پیوندکاری کا مسئلہ اِن مسائل سے بہت مختلف ہے۔ متاثر اورمریض شخص کا نہ تو کسی تندرست یا میت کے اعضاء پر کوئی حق ہوتا ہے اورنہ ہی کسی فرض کی ادائیگی انسانی اعضاء کے لینے پر موقوف ہے ۔ 
	سابقہ بحث کا حاصل یہ ہے کہ دلائل کے اعتبارسے انسانی اعضاء کی پیوند کاری کا عدم جواز ہی راجح ہے۔ 
2۔  صرف میت کے اعضاء لینے کا جواز  :
	دلیل  : 
وان کان یباح الدم کالحربی والمرتد فذکرالقاضی ان للمضطر قتلہ و اکلہ لان قتلہ مباح وھکذا قال اصحاب الشافعی لانہ لا حرمة لہ فھو بمنزلة السباع وان وجدہ میتا ابیح اکلہ لان اکلہ مباح بعد قتلہ فکذلک بعد موتہ ۔
وان وجد معصوما میتا لم یبح اکلہ فی قول اصحابنا ۔ وقال الشافعی و بعض الحنفیة یباح  وھو اولی لان حرمة الحی اعظم ۔ (المغنی ص٨٠ج١١)
'' مضطر یعنی جو حالت ِاضطرار میں ہووہ اگر کسی حربی یا مرتد کو پائے جس کو قتل کرنا جائز ہوتا ہے تو قاضی ابوبکر باقلانی رحمہ اللہ نے ذکرکیا کہ مضطر کو اجازت ہے کہ وہ اُس کو قتل کردے اور اُس کا گوشت کھالے کیونکہ اُس کا قتل پہلے سے جائز ہے ۔ یہی قول امام شافعی کے دیگر اصحاب کا ہے ، وجہ یہ ہے کہ حربی یا مرتد کو حرمت حاصل نہیں اوروہ شریعت کی نظر میں چوپائے کی مانند ہے۔ اوراگر مضطر حربی یا مرتد کے مردہ جسم کو پائے تو اُس کا گوشت کھا سکتا ہے کیونکہ وہ تو اُس کو قتل کرکے اُس کو کھا سکتا تھا تو اِسی طرح اُس کی موت کے بعد اُس کو کھا سکتا ہے۔ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 10 1
4 سب گمراہ ہیں : 10 3
5 سب محتاج ہیں : 10 3
6 سب گناہگار ہیں : 11 3
7 اگر سب نیک ہو جائیں : 11 3
8 اگر سب بُرے ہو جائیں گے : 12 3
9 عقل محدود ہے : 12 3
10 اللہ تعالیٰ سخی ہیں : 13 3
11 ایک اشکال کا جواب : 14 3
12 قرآن پاک سے تعلق اور اُس کی برکا ت 15 1
13 انسانی اعضاء کی پیوند کاری 25 1
14 عدم جوازکے دلائل : 25 13
15 -i خود کشی حرام ہے : 25 13
16 -iiکسی عضو کا بگاڑ نا بھی حرام ہے : 26 13
17 1۔ زندہ ومردہ کے اعضاء لینے کا جواز : 29 13
18 مذکورہ بالا دلیل کا جواب : 30 13
19 ۔ صرف میت کے اعضاء لینے کا جواز : 35 13
20 دلیل : 35 13
21 زندہ آدمی کے اعضاء لینے کی اجازت نہیں : 36 13
22 اولاد کی اہمیت اوراُس کے فضائل 40 1
23 جو اولاد مرجائے اُس کا مرجانا ہی بہتر تھا : 40 22
24 چھوٹے بچوں کی موت ہوجانے کی حکمتیں : 40 22
25 چھوٹی اولاد کے مرجانے کے فضائل : 42 22
26 ایک بزرگ کی حکایت : 43 22
27 ایک حدیث پاک کا مفہوم : 43 22
28 بڑی اولاد کے مرجانے کی فضیلت : 44 22
29 صبروتسلی کا ایک اورمضمون : 45 22
30 حضرت اُم سلیم کا واقعہ اورصبروتسلی کا مضمون : 45 22
31 گلدستۂ احادیث 47 1
32 چالیس دِن نماز پر دوپروانے 47 31
33 طلاق ایک ناخوشگوار ضرورت اوراُس کا شرعی طریقہ 49 1
34 نافرمان عورتوں کی اصلاح و تربیت کی پہلی تدبیر : 53 33
35 اصلاح وتربیت کی دوسری تدبیر : 53 33
36 اصلاح وتربیت کی تیسری تدبیر 54 33
37 اصلاح وتدبیر کی آخری کوشش : 54 33
38 مجبوری کی صورت میں طلاق کا اقدام اوراُس کا دستورالعمل 55 33
39 دُعائوں کے فضائل وترغیب میں رسول ۖ کے ارشادات 57 1
40 خوشحالی میں دُعا ء کا حکم : 57 39
41 بلائوں کا دفاع دُعاء سے کرو : 57 39
42 دُعاء کا مقابلہ مصائب سے : 57 39
43 ہرچیز کی دُعاء کاحکم : 58 39
44 مؤمن کی دُعا ء پر فرشتوں کا آمین کہنا : 58 39
45 غائبانہ دُعا ء : 58 39
46 دُعاء پر اللہ تعالیٰ کا لبیک کہنا : 59 39
47 اوّلاً اپنے لیے دُعا ء کرنا : 59 39
48 اپنے لیے دعاء کی فضیلت : 59 39
49 درازی عمر کی دُعاء : 60 39
50 جنت الفردوس کی دُعاء : 60 39
51 دُعاء کرنے والے پر جنت کے دروازے کھل گئے : 60 39
52 یاد گارِ اسلاف 61 1
53 دینی مسائل 63 1
54 ( بیمار کی نماز کا بیان ) 63 53
55 مریض کے لیے امامت واقتداء کے چند مسائل : 63 53
Flag Counter