ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2005 |
اكستان |
|
طلاق ایک ناخوشگوار ضرورت اوراُس کا شرعی طریقہ ( حضرت مولانا مفتی محمد زیدمظاہری، انڈیا ) الحمد للّٰہ رب العالمین والصلٰوة والسلام علی سیّد المرسلین وعلی آلہ وصحبہ اجمعین اما بعد ! اِس دنیا میں بندوں پر حق تعالیٰ کی نعمتیں بے شمار ہیں جس کا بندے اندازہ نہیں لگا سکتے لیکن بعض نعمتیں ایسی ہیں کہ واقعتہً جن کا کوئی بدل ہی نہیں ، فوائد وثمرات اُن کے اِس قدر ہیں کہ دوسری نعمتوں سے وہ فوائد حاصل ہو ہی نہیں سکتے ، اُنہی نعمتوں میں ایک نعمت نکاح اورازدواجی زندگی کی ہے کہ حق تعالیٰ نے خود اِس کو احسان اوراپنی نشانی کے طورپرذکر فرمایا ہے : وَمِنْ اٰیٰتِہ اَنْ خَلَقَ لَکَمْ مِّنْ اَنْفُسِکُمْ اَزْوَاجًالِّتَسْکُنُوْآ اِلَیْھَاوَجَعَلَ بَیْنَکُمْ مَّوَدَّةً وَّرَحْمَةً ۔( سُورہ روم پ٢١) '' اوراُسی کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ اُس نے تمہارے واسطے تمہاری جنس کی بیبیاںبنائیں تاکہ تم کو اُن کے پاس آرام ملے، اور تم میاں بیوی میں محبت اورہمدردی پیدا کی''۔ نکاح ایک عظیم الشان حق تعالیٰ کی نعمت اور عبادت ہے، اس کے ذریعہ مردوعورت دونوں کو عفت وعزت اورتقوٰی کی زندگی نصیب ہوتی ہے ۔نکاح صرف دوفرد نہیں بلکہ دوخاندانوں میں اُلفت ومحبت اوراتحاد واتفاق کا ذریعہ ہے۔ نکاح کے واسطہ سے دوخاندانوں میں جوڑ پیدا ہوتا ہے جس کے لیے جناب رسول اللہ ۖ دُنیا میں تشریف لائے تھے۔ آپ ۖ کا فرمان ہے کہ میں دُنیا میں حق کے ساتھ جوڑپیدا کرنے کے لیے آیا ہوں، توڑ پیداکرنے کے لیے نہیں ۔اس لیے جن اعمال سے جوڑ پیدا ہوتا ہے آپ کو اُن سے محبت تھی ۔ آپ کو نماز سے محبت اسی لیے تھی کہ اِس کے ذریعہ خالق ومخلوق کے درمیان رابطہ پیداہوتا ہے ۔آپ نے عورت کی محبوبیت کو اِسی لیے فرمایا کہ اِس کے ذریعہ صرف دوگھر نہیں بلکہ دوخاندانوں میں جوڑ پیدا ہوتا ہے ،اس کے برخلاف جن چیزوں