Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2005

اكستان

42 - 64
مضمون کو صبر حاصل کرنے میں بہت بڑادخل ہے۔ یہی وہ مضمون ہے جس کی وجہ سے حضرت اُم ِسلیم صحابیہ نے کامل صبر فرمایا اوراپنے شوہر کوبھی صابربنایا۔( الاجر النبیل ملحقہ فضائل ِصبر و شکر  ص٦٣٥،٦٣٦،٦٣٧)
چھوٹی اولاد کے مرجانے کے فضائل  : 
	حدیث میں آتا کہ رسول اللہ  ۖ نے فرمایا جس شخص کے تین بچے مرگئے ہوں وہ اس کے لیے جہنم کی آگ سے آڑ بن جائیں گے ۔ کسی نے عرض کیا یارسول اللہ! کسی کے دوبچے مرے ہوں ؟ فرمایا وہ بھی ۔ پھر کسی نے عرض کیا یارسول اللہ! جس کا ایک ہی بچہ مرا ہو؟ فرمایا وہ بھی ۔ پھر کسی نے عرض کیا یارسول اللہ ! جس کا ایک بھی بچہ نہ مرا ہوتو آپ نے فرمایا  انافرط لا متی ولن یصابوابمثلکہ میں اپنی اُمت کا آگے جاکر سامان کرنے والا ہوں ۔ اورمیری موت جیسا حادثہ میری اُمت پر کوئی نہ آئے گا ۔ اس لیے ان کے واسطے میری وفات کا صدمہ ہی مغفرت کے لیے کافی ہے یعنی میںآگے جاکر اپنی اُمت کے لیے مغفرت کی کوشش وسفارش کروںگا۔
	اس پر شاید کوئی یہ کہے کہ جیسے بے اولادوں کے لیے حضور  ۖ  کی وفات کافی ہے۔ ایسی ہی اولاد والوں کے لیے بھی کافی تھی۔ پھر اولاد کی شفاعت کی ضرورت کیا تھی؟
	اس کا جواب یہ ہے کہ ہم کو زیادہ تسلی کے لیے اِس کی ضرورت تھی ۔دووجہ سے ۔ ایک یہ کہ رسول اللہ  ۖ  تو ادب و خوف کے ساتھ شفاعت فرمائیں گے اوربچہ ضد کے ساتھ شفاعت کرے گا۔ یہ بچے جس طرح یہاں والدین (ماں باپ)سے ضد کرتے ہیںقیامت میں اللہ تعالیٰ سے بھی ضد اورنازونخرے کریں گے۔ چنانچہ احادیث میں آتاہے کہ بچہ جنت کے دروازے پرجاکر کھڑا ہو جائے گااس سے کہا جائے گا اندر جائو ۔کہے گا نہیں جاتے، پوچھیں گے کیوں؟کہے گا جب تک ہمارے ماں باپ ہمارے ساتھ نہ ہوں گے اُس وقت تک ہم جنت میں نہیں جاسکتے ۔ اس سے حق تعالیٰ فرمائیں گے ۔ ایھاالطفل الراغم ربہ ادخل ابویک الجنة ۔ اے اپنے پروردگار سے ضد کرنے والے بچے جااپنے ماں باپ کو بھی جنت میں لے جا۔ 
	دُوسرے عقلاً (شفاعت کرنے والوں کی ) تعداد بڑھنے سے زیادہ قوت (وتسلی )ہوتی ہے اگرچہ حضور ۖ  کو اِس کی ضرورت نہیں ۔آپ تنہا ہی کافی ہیں مگر طبعاً (فطری طورپر )عدد بڑھنے سے تسلی زیادہ ہوتی ہے۔(الجبر بالصبر ملحقہ فضائل صبروشکر  ص٣٣١)

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 10 1
4 سب گمراہ ہیں : 10 3
5 سب محتاج ہیں : 10 3
6 سب گناہگار ہیں : 11 3
7 اگر سب نیک ہو جائیں : 11 3
8 اگر سب بُرے ہو جائیں گے : 12 3
9 عقل محدود ہے : 12 3
10 اللہ تعالیٰ سخی ہیں : 13 3
11 ایک اشکال کا جواب : 14 3
12 قرآن پاک سے تعلق اور اُس کی برکا ت 15 1
13 انسانی اعضاء کی پیوند کاری 25 1
14 عدم جوازکے دلائل : 25 13
15 -i خود کشی حرام ہے : 25 13
16 -iiکسی عضو کا بگاڑ نا بھی حرام ہے : 26 13
17 1۔ زندہ ومردہ کے اعضاء لینے کا جواز : 29 13
18 مذکورہ بالا دلیل کا جواب : 30 13
19 ۔ صرف میت کے اعضاء لینے کا جواز : 35 13
20 دلیل : 35 13
21 زندہ آدمی کے اعضاء لینے کی اجازت نہیں : 36 13
22 اولاد کی اہمیت اوراُس کے فضائل 40 1
23 جو اولاد مرجائے اُس کا مرجانا ہی بہتر تھا : 40 22
24 چھوٹے بچوں کی موت ہوجانے کی حکمتیں : 40 22
25 چھوٹی اولاد کے مرجانے کے فضائل : 42 22
26 ایک بزرگ کی حکایت : 43 22
27 ایک حدیث پاک کا مفہوم : 43 22
28 بڑی اولاد کے مرجانے کی فضیلت : 44 22
29 صبروتسلی کا ایک اورمضمون : 45 22
30 حضرت اُم سلیم کا واقعہ اورصبروتسلی کا مضمون : 45 22
31 گلدستۂ احادیث 47 1
32 چالیس دِن نماز پر دوپروانے 47 31
33 طلاق ایک ناخوشگوار ضرورت اوراُس کا شرعی طریقہ 49 1
34 نافرمان عورتوں کی اصلاح و تربیت کی پہلی تدبیر : 53 33
35 اصلاح وتربیت کی دوسری تدبیر : 53 33
36 اصلاح وتربیت کی تیسری تدبیر 54 33
37 اصلاح وتدبیر کی آخری کوشش : 54 33
38 مجبوری کی صورت میں طلاق کا اقدام اوراُس کا دستورالعمل 55 33
39 دُعائوں کے فضائل وترغیب میں رسول ۖ کے ارشادات 57 1
40 خوشحالی میں دُعا ء کا حکم : 57 39
41 بلائوں کا دفاع دُعاء سے کرو : 57 39
42 دُعاء کا مقابلہ مصائب سے : 57 39
43 ہرچیز کی دُعاء کاحکم : 58 39
44 مؤمن کی دُعا ء پر فرشتوں کا آمین کہنا : 58 39
45 غائبانہ دُعا ء : 58 39
46 دُعاء پر اللہ تعالیٰ کا لبیک کہنا : 59 39
47 اوّلاً اپنے لیے دُعا ء کرنا : 59 39
48 اپنے لیے دعاء کی فضیلت : 59 39
49 درازی عمر کی دُعاء : 60 39
50 جنت الفردوس کی دُعاء : 60 39
51 دُعاء کرنے والے پر جنت کے دروازے کھل گئے : 60 39
52 یاد گارِ اسلاف 61 1
53 دینی مسائل 63 1
54 ( بیمار کی نماز کا بیان ) 63 53
55 مریض کے لیے امامت واقتداء کے چند مسائل : 63 53
Flag Counter