ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2005 |
اكستان |
|
آخرزندہ مُردہ رطب ویابس اِجْتَمَعُوا فِیْ صَعِےْدٍ وَاحِدٍ سب ایک زمین میں جمع ہو جائیں اُس کے بعد فَسَئَلَ کُلُّ اِنْسَانٍ مِّنْھُمْ مَابَلَغَتْ اُمْنِےَّتَہ ہرانسان اپنی اپنی انتہائی آرزو جو اُس کی ہو سکتی ہے وہ میرے سامنے پیش کرے اورمانگے، مجھ سے سوال کرے فَاَ عْطَیْتُ کُلَّ سَائِلٍ مِّنْکُمْ ہر آدمی وہ مانگ رہا ہے جہاں اُس کی آروزوئیں انتہا کو پہنچ سکتی ہیں اور میں ہر سائل کووہ دے دُوں جو اُس کے دماغ کی اور اُس کی عقل کی اور تمام قوتوں کی انتہا ہے ،ہر ایک کومیں وہ دے دوں ۔ تو ارشاد فرماتے ہیں مَانَقَصَ ذَالِکَ مِنْ مُّلْکِی تو بھی میرے ملک میں کوئی نقصان نہیں ہوتا ۔ اب یہ سمجھانے کے لیے ویسے ہی فرمادیا، حقیقت میں اتنا بھی نہیںہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ جو کچھ وہ دے رہا ہے اورجسے دے رہا ہے دونوں اُس کا ملک ہیں تو کمی کہاں سے آئے گی۔ اِس کی مثال تو ایسی ہے کہ جیسے یہاں سے یوں گھوم گئی ایک چیز تو کمی کا تو سوال ہی کوئی نہیں ۔البتہ انسان سوچتا ہے کچھ تو ہواہوگا، تو ''کچھ ''کے لیے فرمادیا کہ بس یوں سمجھ لو کہ تم میں سے کوئی آدمی سمندر میں گزرے اوراُس میں سوئی ڈبوئے پھر وہ اُٹھالے تو اِس سے کیا کمی آئے گی سمندر میں ؟کچھ کمی نہیں آئے گی اِس میں ، ایک طرح کی نفی ہی ہوگئی۔ لیکن پھر بھی سمندر میں کمی تو آگئی چاہے قطرہ سے بھی کم کی کمی آئی ہو، اللہ کے ہاں یہ بھی نہیں ہے اور سمندر پھر محدود ہے اورخدا کی ذات لا محدود ہے ۔ یہی ایمان ہے ،یہی بتایا ہے انبیاء کرام نے اورا سلام نے کہ اللہ کی ذات اورصفات لا محدود ہیں ، قدرت لامحدود ہے اُس کی ۔ دیکھ لیں ہر آدمی کے چہرے گنتے جائیں یہاں سے وہاں تک پوری دُنیا میں گھوم جائیں ، ایک دوسرے سے ملتا ہوا نہیں ہوگا ۔ اوراگر آپ کو دے د یا جائے کہ اتنے فٹ ہے اوراِس میں اتنی شکلیںبنائو ، کتنی بنائیں گے تھک جائیں گے کچھ بھی نہیں کرسکتے، عقل میں نہیں آتی بات ۔ یہ بھی عقل سے باہر ہے کہ چار ارب کی تعداد میں انسان ہوں اورہر ایک دوسرے سے ممتاز ہو جدا ہو عقل سے باہر ہے، اوریہ بھی نہیں کہ کوئی سوفٹ کا ہے کوئی ہزار فٹ کا ہے ،یہ بھی نہیں ہے۔ وہ ذرا سا ہے چند فٹ کا دس فٹ کا بھی نہیں ہے اس میں اتنا فرق ، گویا اللہ تعالیٰ اپنی عظیم قدرت دکھاتا ہے اس طرح باطن بھی جد اہے جیسے ظاہرجدا ہے، ہر ایک کا معاملہ خدا سے جدا ہے تھوڑا تھوڑا سافرق ہے ،خدانے بنایا ہی جدا ہے ۔تو اِرشاد فرمایا کہ جیسے کوئی سوئی ڈبوئے سمندر میں اورنکالے تو کیا کمی آئے گی اس میں ، کوئی کمی نہیں آئے گی ۔ اللہ تعالیٰ سخی ہیں : ارشاد فرمایا ذَالِکَ بِاَنِّیْ جَوَّاد یہ اس لیے ہے کہ میری صفات میں ہے سخاوت مَاجِد۔ مَاجِدْ کا