ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2005 |
اكستان |
|
گلدستۂ احادیث حضرت مولانانعیم الدین صاحب چالیس دِن نماز پر دوپروانے عَنْ اَنَسٍ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ مَنْ صَلّٰی لِلّٰہِ اَرْبَعِیْنَ یَوْمًا فِیْ جَمَاعَةٍ یُدْ رِکُ التَّکْبِیْرَةَ الْاُوْلٰی کُتِبَ لَہ بَرَائَتَانِ بَرَائَة مِّنَ النَّارِوَ بَرَائَ ة مِّنَ النِّفَاقِ ١ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اکرم ۖنے فرمایا : جو شخص اللہ کی (رضااورخوشنودی ) کے لیے چالیس دن تک جماعت کے ساتھ اِس طرح نماز پڑھے کہ تکبیر اُولیٰ کو پائے تو اُس کے لیے دو پروانے لکھ دیے جاتے ہیں، ایک پروانہ جہنم سے چھٹکارے کا اوردُوسرا نفاق سے بری ہونے کا۔ حدیث مبارک کا مطلب یہ ہے کہ اگر کسی شخص کو مسلسل چالیس روز تک یہ سعادت حاصل ہو جائے کہ وہ محض اللہ تعالیٰ کی خوشنودی اوررضا کی خاطر جماعت کے ساتھ نماز اِس طرح پڑھے کہ اُس کی تکبیر تحریمہ فوت نہ ہو یعنی شروع سے نماز میں شریک ہو اورامام کی تکبیر تحریمہ کے ساتھ ہی یہ بھی تکبیر کہے تو اُسے بارگاہِ رب العزت سے دوچیزوں سے نجات کا پروانہ عطا کیا جاتا ہے ،ایک تو دوزخ سے بری ہونے کا کہ یہ دوزخ میں جانے سے بچے گا دوسرے نفاق سے بری ہونے کا کہ اللہ تعالیٰ اُسے اِس بات سے محفوظ رکھیں گے کہ اُس سے منافقوں جیسے عمل سرزد ہوں جیسے نماز میں سستی وکاہلی ، ریا کاری ،جھوٹ بولنا، وعدہ خلافی کرنا، وغیرہ۔ یاد رہے کہ اس حدیث میں تو چالیس دن تک جماعت میں تکبیر اُولیٰ کے ساتھ نماز پڑھنے پر دوچیزوں سے نجات کے پروانہ ملنے کا ذکر ہے ۔ایک دوسری حدیث سے معلوم ہو تا ہے کہ یہ پروانہ اس خوش نصیب کوفقط چالیس نماز یں پڑھنے پر ہی مل جاتا ہے جو مسجد نبوی علٰی صا حبہ الصلٰوة والسلام میں چالیس نمازیں جماعت کے ساتھ مسلسل پڑھ لے، اسی وجہ سے مدینہ طیبہ جانے والے خوش نصیب حضرات وہاں آٹھ دن قیام کرتے ہیں تاکہ ان کی مسجد نبوی میں جماعت کے ساتھ چالیس نمازیں پوری ہو جائیں ، وہ دوسری حدیث یہ ہے۔ ١ ترمذی بحوالہ مشکٰوة ص ١٠٢