Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2005

اكستان

59 - 64
تاخیرِ قبولیت کی حکمت  :
	حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت ہے کہ حضرت جبرئیل علیہ السلام بندوں کی ضرورتوں پر مامور ہیں۔ جب کافر دُعاء کرتاہے تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں اے جبرئیل ! اِس کی حاجت پوری کرو،میں اس کی دُعاء نہیں سننا چاہتا ہوں اورجب کوئی مؤمن دُعا ء کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ جبرئیل علیہ السلام سے فرماتے ہیں اِس کی حاجت روکے رکھو میں اِس کی پکار پسند کرتا ہوں ۔ (الدعاء ص٨٧، کنزل العمال ص ٥٣ج٢)
	فائدہ  :  اس سے معلوم ہوا کہ دعاء کی قبولیت میں تاخیر ہونا اُس کے ناراض ہونے کی علامت نہیں ۔ 
دُعاء پر اللہ تعالیٰ کا لبیک کہنا  :
	حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جب بندہ کہتا ہے  یا رب  یا رب  تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: حاضرہوں میرے بندے ، مانگ ، دیا جائے گا۔ (ابن ِابی الدنیا ، کنز العمال ص٤٠) 
اوّلاً اپنے لیے دُعا ء کرنا  : 
	حضرت اُبی بن کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول پاک  ۖ  جب کسی کے لیے دُعا ء کرتے تو اپنی ذات سے دُعا شروع کرتے (یعنی اوّلاً اپنے لیے دعا کرتے )۔پس ایک دن حضرت موسیٰ علیہ السلام کا ذکر ہوا تو آپ  ۖ نے فرمایا، اللہ تعالیٰ ہم پر رحم فرمائے اورحضرت موسیٰ علیہ السلام پر ۔ (ابن ِابی شیبہ  ص ٢٢٠)
	حضرت اُبی بن کعب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول پاک  ۖ  جب کسی کے لیے دُعا ء فرماتے تو اولاً اپنے لیے دُعاء فرماتے ۔ (طبرانی ص٤٠٨ج٤۔مشکٰوة ص١٩٦ج١)
	فائدہ  :  چنانچہ دُعاء کی یہی ترتیب ہے کہ اولاً اپنے حق میں مانگے جیسے : رَبِّ اغْفِرْلِیْ وِلَوَالِدَیَّ وَلِلْمُؤْمِنِینَ۔ (سورہ ابراہیم آیة ٤١)
اپنے لیے دعاء کی فضیلت  : 
	حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ آپ  ۖسے پوچھا گیا افضل ترین دُعا ء کون سی ہے ؟ آپ  ۖ نے فرمایا  :  آدمی کی دُعاء اپنے لیے۔ (مطالب ِعالیہ ص٥١ج٣) 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 10 1
4 سب گمراہ ہیں : 10 3
5 سب محتاج ہیں : 10 3
6 سب گناہگار ہیں : 11 3
7 اگر سب نیک ہو جائیں : 11 3
8 اگر سب بُرے ہو جائیں گے : 12 3
9 عقل محدود ہے : 12 3
10 اللہ تعالیٰ سخی ہیں : 13 3
11 ایک اشکال کا جواب : 14 3
12 قرآن پاک سے تعلق اور اُس کی برکا ت 15 1
13 انسانی اعضاء کی پیوند کاری 25 1
14 عدم جوازکے دلائل : 25 13
15 -i خود کشی حرام ہے : 25 13
16 -iiکسی عضو کا بگاڑ نا بھی حرام ہے : 26 13
17 1۔ زندہ ومردہ کے اعضاء لینے کا جواز : 29 13
18 مذکورہ بالا دلیل کا جواب : 30 13
19 ۔ صرف میت کے اعضاء لینے کا جواز : 35 13
20 دلیل : 35 13
21 زندہ آدمی کے اعضاء لینے کی اجازت نہیں : 36 13
22 اولاد کی اہمیت اوراُس کے فضائل 40 1
23 جو اولاد مرجائے اُس کا مرجانا ہی بہتر تھا : 40 22
24 چھوٹے بچوں کی موت ہوجانے کی حکمتیں : 40 22
25 چھوٹی اولاد کے مرجانے کے فضائل : 42 22
26 ایک بزرگ کی حکایت : 43 22
27 ایک حدیث پاک کا مفہوم : 43 22
28 بڑی اولاد کے مرجانے کی فضیلت : 44 22
29 صبروتسلی کا ایک اورمضمون : 45 22
30 حضرت اُم سلیم کا واقعہ اورصبروتسلی کا مضمون : 45 22
31 گلدستۂ احادیث 47 1
32 چالیس دِن نماز پر دوپروانے 47 31
33 طلاق ایک ناخوشگوار ضرورت اوراُس کا شرعی طریقہ 49 1
34 نافرمان عورتوں کی اصلاح و تربیت کی پہلی تدبیر : 53 33
35 اصلاح وتربیت کی دوسری تدبیر : 53 33
36 اصلاح وتربیت کی تیسری تدبیر 54 33
37 اصلاح وتدبیر کی آخری کوشش : 54 33
38 مجبوری کی صورت میں طلاق کا اقدام اوراُس کا دستورالعمل 55 33
39 دُعائوں کے فضائل وترغیب میں رسول ۖ کے ارشادات 57 1
40 خوشحالی میں دُعا ء کا حکم : 57 39
41 بلائوں کا دفاع دُعاء سے کرو : 57 39
42 دُعاء کا مقابلہ مصائب سے : 57 39
43 ہرچیز کی دُعاء کاحکم : 58 39
44 مؤمن کی دُعا ء پر فرشتوں کا آمین کہنا : 58 39
45 غائبانہ دُعا ء : 58 39
46 دُعاء پر اللہ تعالیٰ کا لبیک کہنا : 59 39
47 اوّلاً اپنے لیے دُعا ء کرنا : 59 39
48 اپنے لیے دعاء کی فضیلت : 59 39
49 درازی عمر کی دُعاء : 60 39
50 جنت الفردوس کی دُعاء : 60 39
51 دُعاء کرنے والے پر جنت کے دروازے کھل گئے : 60 39
52 یاد گارِ اسلاف 61 1
53 دینی مسائل 63 1
54 ( بیمار کی نماز کا بیان ) 63 53
55 مریض کے لیے امامت واقتداء کے چند مسائل : 63 53
Flag Counter