ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2005 |
اكستان |
|
فَاِنْ اَطَعْنَکُمْ فَلا تَبْغُوْا عَلَیْھِنَّ سَبِیْلاً ''۔ (سورۂ نساء پ ٥ ) '' اور جو عورتیں ایسی ہوں کی تم کو اُن کی بددماغی سرکشی کا احتمال ہوتو اُن کو زبانی نصیحت کرو اوراُن کو لیٹنے کی جگہوں میںتنہا چھوڑ دو ، اوراُن کو مارو ''۔ نافرمان عورتوں کی اصلاح و تربیت کی پہلی تدبیر : اس آیت میں سب سے پہلے افہام وتفہیم اور وعظ ونصیحت کا حکم دیا گیا ہے کہ اگر عورتیں تمہاری نافرمانی یا حق تعالیٰ کی کسی نافرمانی میں مبتلا ہیں ،پہلے اُن کو نرمی سے سمجھائو ، ایک بار نہیں باربار سمجھائو ، کسی تدبیر سے اُن حقوق سے اُن کو آگاہ اورباخبرکرو جو شریعت نے مردوں کے حقوق عورتوں پر عائد کیے ہیں۔ الغرض نصیحت کرنے کی جو تدبیر یں مفید ہوں اُن کو اختیار کرنے کا حکم ہے خواہ خود سمجھاکر یا دینی کتابیں لا کر اورسنانے پڑھنے کا موقع دے کر یا دینی مجالس اوراجتماعات میں شرکت کے مواقع فراہم کرکے ،تاکہ دینی باتیں سننے اورپڑھنے سے اُن کے اندر اپنے شوہروں کی بات ماننے اورحق تعالیٰ کی اطاعت کا جذبہ پیدا ہواورجن برائیوں میں وہ مبتلا ہیں وعظ نصیحت کی برکت سے وہ از خود اُن کے چھوڑنے پر آمادہ ہو جائیں۔ اصلاح وتربیت کی دوسری تدبیر : اصلاح وتربیت کی یہ تدبیر ایک عرصہ تک اختیار کرنے بعد بھی اگر غیر مفید ثابت ہو اور عورتوں کی کج رَوِی اِس درجہ کو پہنچی ہوئی ہو کہ تمہاری نصیحت کی کوشش بے سود اور رائیگاں جارہی ہو، ایسی صورت میں بھی شریعت نے علیحدگی اورطلاق کا حکم نہیں دیا بلکہ دوسری تدبیراختیار کرنے کا حکم دیا ،وہ یہ کہ'' وَاھْجُرُوْھُنَّ فِی الْمَضَاجِعِ '' اوراُن کو لیٹنے کی جگہوں میں تنہا چھوڑدو ، حق تعالیٰ نے نہ تو یہ فرمایا ''اَخْرِجُوْھُنَّ ''کہ ایسی نافرمان عورتوںکو گھروںسے نکال دو، اوراُن کو اُن کے گھروں میں یعنی میکہ میں چھوڑ دو،نہ اُن کی خبر گیری کرو ، نہ اُن کو بلائو اورنہ ہی حق تعالیٰ نے یہ فرمایا کہ'' وَاھْجُرُوْھُنَّ فِی الْبَےْتِ'' کہ ان کو گھروں میں بالکل تنہا چھوڑ دو اور تم گھر سے کہیں نکل جائو اور گھر میں اپنی شکل تک نہ دکھائو،بلکہ یہ فرمایا '' وَاھْجُرُوْھُنَّ فِی الْمَضَاجِعِ '' کہ گھر میں رہتے ہوئے اِن کو بستروں میں چھوڑ دو یعنی وقتی طورپر ملنا جلنا بولنا چالنا چھوڑ دو جب تک کہ وہ اپنی اصلاح نہ کرلیں