ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جولائی 2005 |
اكستان |
وکیع رحمة اللہ علیہ حسن بن صالح رحمة اللہ علیہ کے بارے میں فرماتے تھے کہ انہوں نے،ان کی والدہ اوربھائی نے رات کی عبادت آپس میں تین حصوں میں تقسیم کررکھی تھی ۔ جب والدہ کی وفات ہو گئی تو دونوں بھائیوں نے آدھی آدھی رات بانٹ لی ۔ بھائی حسن کا نام علی تھا اُن کی وفات ہوگئی توساری رات خودحسن عبادت کیا کرتے تھے ۔ ابوسلیمان دارانی حسن بن صالح رحمة اللہ علیھم کے بارے میں فرماتے ہیں میں نے کسی پر اتنا زیادہ خوف ِخدا نمایاں نہیں دیکھا ،اِن میں دیکھا ہے کہ ایک شب انہوں نے سورہ عمّ یتساء لون شروع کی، اِس کا ا ثر ایسا ہوا کہ بیہوش ہو گئے ، وہ فجر تک یہ صورت پوری نہ پڑھ سکے ۔(تذکرہ ص ٢١٦ج ١ ) امام ابو یوسف رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میں امام ابو حنیفہ رحمة اللہ علیہ کے ساتھ جارہا تھا کہ ایک شخص نے دوسرے سے کہا کہ یہ ابوحنیفہ ہیں رات بھر نہیں سوتے ۔ امام صاحب فرمانے لگے کہ خدا کی قسم یہ مناسب نہیں ہے کہ لوگ میرے بارے میں ایسی بات کہیں جو میں نے نہ کی ہو ۔ تو اُس کے بعد سے ان کی ساری رات نماز دُعا اورگڑگڑانے میں گزرتی تھی۔( تذکرہ ص ١٦٩ ج ١) میں نے یہ چند واقعات اِن اکابر کے نقل کیے ہیں جو علوم نبویہ کے حامل تھے اورجن سے دُنیا میں اسلام پھیلا اورہم تک پہنچا،اللہ تعالیٰ اِن کے درجات بلند فرمائے۔ ہمیں اِن ہی کے راستہ پر چلا کر ہم سے اپنے دین کی خدمت لے اوران کے ساتھ محشورفرمائے ۔آمین ثم آمین ۔ امام شافعی کی کثرت ِتلاوت بھی اسی طرح منقول ہے ۔ قرآن پاک کا یہ معجزہ ہے کہ ہمارے علاقہ میں بھی ایسے بچے موجود ہیں جنہوں نے صرف سات سال کی عمر میں قرآن پاک حفظ کرلیا حالانکہ ان کی زبان عربی نہیںہے نہ وہ عربی سمجھ سکتے ہیں ۔ اسی طرح بڑی عمر میں حفظ کرنے والوں کی بھی مثالیں موجود ہیں ۔ خود میرے والد ماجد نوراللہ مرقدہ نے ٦٤سال کی عمر میں حفظ قرآن پاک کیا۔ تمام مشاغل کے باوجود تکمیل فرمادی ۔ رحمة اللہ رحمةًواسعةً جلال الدین سیوطی رحمة اللہ علیہ نے ایک کتاب جو '' احوالُ ا لموتٰی والقبور'' پر لکھی ہے اس میں روایت دی ہے جس کا مفہوم یہ ہے کہ اگر کسی کی قرآ ن پاک کی تعلیم پوری نہ ہونے پائی ہو اور موت آگئی ہو تو اللہ تعالیٰ اس کی تکمیل کے لیے فرشتہ مقرر فرمادیتے ہیں جو اُسے پورا کرادیتا ہے ۔