ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2004 |
اكستان |
|
حج کے موقع پر اسراف وفضول خرچی : اسی طرح جب حجاج کرام حج کے لیے روانہ ہوتے ہیں توان کے گلے میں ہار پھول کی مالائیںاورسہرے ڈالے جاتے ہیں ، فوٹو اورویڈیو کیسٹیں تیار کی جاتی ہیں،دعوتوں کا اس قدر اہتمام کہ شادی بیاہ بلکہ بعض جگہوں پر میلہ کا ساسماں رہتا ہے اوراس موقع پر اس قدر بے جاخرچ کیا جاتا ہے کہ خدا کی پناہ ! بھلا اس مبارک موقع پر اس فضول خرچی اور ناروا اُمور کی اجازت کیسے دی جاسکتی ہے جبکہ اس بے جا فضول خرچی کی جو حج کے لیے رورانگی کے وقت دعوتوں کے اہتمام کاروںاور گاڑیوں کے لیے جاتی ہے اسی طرح پھول مالائوں اور سہروں فوٹو گرافی وغیرہ میں کی جاتی ہے کسی بھی وقت اجازت نہیں دی جاسکتی یہ امور بالکل ناجائز ہیںاور ان کی وجہ سے حج جیسی مبارک عبادت کے ثواب میں بھی کمی ممکن ہے اس لیے اس طرح کی تمام خرافات سے بچنالازم اور ضروری ہے۔ حج کے دوران بے پردگی : اسی طرح آج کل ایک کوتاہی بڑی کثرت سے ہمارے معاشرے میں رائج ہوگئی ہے کہ مرد اورعورتوں کے مابین شریعت نے پردہ کی جو آڑ رکھی تھی آج وہ بے اثر ہوکر رہ گئی ہے اورپردہ کو ایک معیوب بات سمجھ لیا گیا ہے اور اس طرح اُس کی دھجیاں اُڑائی گئیں جیسے بے پردگی ہی ساری ترقیات کا زینہ ہو ،اسی بے پردگی کا اثر حج کے دوران بھی نظر آتا ہے جو ایک بہت ہی بری بات ہے لہٰذا حج کے ارکان کی ادائیگی میں اورسفرحج کے دوران پردہ کا لحاظ بھی انتہائی ضروری ہے تاکہ ایک عظیم رکن کی ادائیگی میں بے پردگی جیسے بڑے گناہ کے ار تکاب سے بچا جا سکے ۔ اسی طرح آج کل بے پردگی کا نتیجہ یہ ظاہر ہورہا ہے کہ محرم کے ہمراہ نہ ہونے کے باوجود عورتیں سفر حج کا ارادہ کرلیتی ہیں حالانکہ حج ارادہ رکھنے والی عورتوں کے لیے ضروری ہے کہ پہلے کسی محرم کو تیار کریں پھر حج پر سفر کرنے کا ارادہ کریں ۔ نماز کی ادائیگی میں لاپرواہی : اسی طرح ایک بڑی غلطی یہ ہے کہ لوگ سفر حج پر جاتے ہیں لیکن دوران سفر راستہ اور ائیر پورٹ وغیرہ پر نمازوں سے غفلت برتتے ہیںاور اس طرح نمازوں سے لاپروا ہوجاتے ہیں گویا ان سے اس حال میںنماز ساقط ہو گئی ہے۔ ایسے لوگوں کو یہ بات یادرہنی چاہیے کہ وہ ایک فریضہ کی ادائیگی کے لیے چلے ہیں جس کی وجہ سے ان سے کوئی دوسرا فریضہ ساقط نہیں ہوسکتا ایسے لوگوں کا حج فرض تو ادا ہو جائے گا لیکن نمازوں کے برباد کرنے کی وجہ سے وہ لوگ گنہگار ہوں گے اوران سے ان نمازوں کے سلسلے میںمواخذہ ہوگا اور اگر حج فرض نہ تھا بلکہ نفلی حج تھا تو یہ نمازوں سے غفلت اور بھی زیادہ قابل لعنت ہے کہ ایک نفل کے ادا کرنے کے لیے بہت ساری فرض نمازوں سے غفلت کس طرح جائز ہو سکتی ہے۔