ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2004 |
اكستان |
|
کا فرمان بہت سخت ہے ، ارشاد گرامی ہے : قال النبی ۖ من ملک زادأ وراحلة تبلغہ الی بیت اللّٰہ ولم یحج فلا علیہ ان یموت یھودیاً ولا نصرانیاً (مشکٰوة ٢٥٢١، ترمذی ١٦٧) ''جس شخص کے پاس سفر حج کا خرچ اور ایسی سواری بھی میسر ہو جو اسے بیت اللہ شریف تک پہنچادے پھر بھی وہ حج نہ کرے تو اسکے حق میں کچھ فرق نہیں ہے کہ وہ یہودی ہو کر مرے یا نصرانی ہو کر مرے''۔ مذکورہ روایت میں نبی اکرم ۖ نے حج کی استطاعت کے باوجود اس مبارک فریضہ کو ادا نہ کرنے والے کو یہود اورنصرانی سے تشبیہ دی ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ یہودی اورنصرانی نماز تو پڑھتے تھے لیکن حج نہیں کرتے تھے الحاصل استطاعت کے باوجود حج نہ کرنے والے کے لیے آپ ۖ کی یہ وعید نہایت سخت ہے لہٰذا اس سستی اور کوتاہی کو دور کرنا نہایت ضروری ہے اور اس کا طریقہ یہ ہے کہ جب بھی حج کی استطاعت ہوجائے تو دیگر امور پر حج کے فریضہ کو ترجیح دے اور سرسری طورپرتمام ضرورتوں کا انتظام کرکے اللہ تعالیٰ کی ذمے پر بھروسہ رکھتے ہوئے حج کا ارادہ کرلے اوران وعیدوں کو ذہن میں رکھے جو فرضیت کے باوجود اس کے ترک پر آئیں ہیں اس سے انشاء اللہ ارادہ میں پختگی اور مضبوطی آئے گی اور اللہ تعالیٰ سے دعا بھی کرتا رہے انشاء اللہ العزیز اللہ تبارک وتعالیٰ ضرور بالضرور آسانی پیدا فرمائیں گے۔ حرام مال کا استعمال : اس عظیم عبادت کی ادائیگی کا ارادہ رکھنے والے کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس عبادت کی ادائیگی میںپاکیزہ اور حلال کمائی ہی صرف کرے کیونکہ اللہ تعالیٰ حلال اور پاکیزہ کمائی کو ہی قبول کرتا ہے اگر حج میں حرام یا مشتبہ مال صرف کیا جائے گا تو اس کا حج قبول نہیں ہوگا اور نبی اکرم ۖ کے فرمان کے مطابق ایسا آدمی گناہگار ہوگا۔ آپ ۖکا ارشاد ہے : عن ابی ھریرة رضی اللّٰہ عنہ قال:قال رسو ل اللّٰہ ۖ اذا خرج الحاج حاجا بنفقة طیبة ووضع رجلہ فی الغرز فنادی لبیک اللھم لبیک ناداہ مناد من السماء لبیک وسعدیک زادک حلال وراحلتک حلال وحجک مبرور غیر مازور واذا خرج الحاج بالنفقة الخبیثة فوضع رجلہ فی الغرز فنادی لبیک ناداہ مناد من السماء لالبیک و لاسعدیک زادک حرام ونفقتک حرام وحجک مازور غیر مبرور ۔ (الترغیب والترھیب ٢/١١٣،١١٤) '' حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ حضور اکرم ۖ کا ارشاد نقل کرتے ہیں کہ آپ ۖ نے