Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2004

اكستان

22 - 66
یمان نہ رہا تو پھر کوئی کام نہیں کرسکتا۔
آغا خانیوں کے ذریعہ فتنہ پھیلایا جارہا ہے  : 
	آغاخانیوں کے ذریعے تعلیمی نظام قائم کررہے ہیں پورے پاکستان میں کئی ارب روپیہ انھوں نے مختص کیاہے اس کام کے لیے کہ ایک نظامِ تعلیم مرتب کیاجائے اس میں سب کو کھینچا جائے اور یہ بھی کیا جائے کہ لوگوں کی توجہ دینی مدارس سے ہٹ جائے دینی مدارس سے کٹ جائیں تاکہ ایک مخصوص فکر کی نسل پیدا ہو۔ یہ دینی مدارس میں جو لوگ پیدا ہورہے ہیں یہ پیدا نہ ہوں۔
دینی مدارس ختم ہو گئے تو معتدل طبقہ کی پیداوار بند ہو جائے گی  :
	اور اگر یہ پیدا ہونے بند ہو گئے تو یاد رکھئے دین بھی باقی نہیں رہے گا اور ہماری حکومت بھی یاد رکھے کہ ان کو پھر معتدل لوگ نہیں ملیں گے کبھی ، یہ دینی مدارس کے لوگ تشدد پسند نہیں ہوتے یہ غلط فہمی ہے ۔ یہ الحمد للہ اعتدال والے ہوتے ہیں ان کے دل میں رحم ہوتا ہے ان کے دل میں ترس ہوتاہے ان کے دل میں شفقت ہوتی ہے مظلوم کی مدد کا جذبہ ہوتا ہے ظالم کا ہاتھ روکنے کا جذبہ ہوتا ہے اپنے مفادات کو قربان کرنے کا جذبہ ہوتا ہے، دوسرے کے مفادات کو اپنے مفاد پر ترجیح دینے کا جذبہ ہوتا ہے ۔ یہ جو بڑے بڑے جوہر ہیں جو انسان کے باطن کو نکھاردیتے ہیں یہ بڑے بڑے قیمتی جوہر سوائے دینی مدارس کے کسی سکول کالج میں نہیں ملتے یہیں ملتے ہیں وہاں توعمومًاوحشی پیدا ہوتے ہیں درندے پیدا ہوتے ہیں جنھیں یہ سکھایا جاتا ہے کہ کیسے یہ مال ہڑپ کرنا ہے کیسے یہ چیز کھانی ہے کیسے اس کا خون چوسنا ہے کس راہ سے کیسے خون چوسا جائے گا یہ چیز سکھائی جاتی ہیں۔ ایسے بھیڑیے تیار ہوتے ہیں اور وہ بھیڑیے بڑی بڑی ڈگریوں کے نام پر ہمارے اُوپر مسلط ہوتے ہیں قوم پر مسلط ہوتے ہیں کہ غریبوں کو چوس لو ۔ یہ جونکیں ہیں ،یہ جونکیں تیار ہو رہی ہیں جو خون چوسنا جانتی ہے بس ، خون دینا نہیں جانتی ۔ان سے کہیں کہ خون دو وہ کہیں گے وہ کیا ہوتا ہے میں تو واقف ہی نہیں اس چیز سے تم دینا کہتے ہومیں تو خون چُوسنا جانتی ہوں خون چسوانا ہوتو مجھے لے جائو خون دینے کی کیا بات کرتے ہو ،تم تو بہت ہی بیوقوف آدمی ہو تمھیں دُنیا کا پتہ ہی نہیں ہے دنیا میں سوائے خون چوسنے کے کوئی اور کام ہے یہ جواب دے گی جونک، یہی دے گی نا جواب۔ کیونکہ وہ خون چوسنا جانتی ہے دینا نہیں جانتی اس لیے جب آپ خون دینے کی بات کرتے ہیں لوگوں کے جذبات پر اپنے جذبات کو قربان کرنے کی بات کرتے ہیں اپنے مفادات کو دوسروںکے مفادات پر قربان کرنے کی بات کرتے ہیں تو وہ لوگ جو سکول اور کالجوں کے پڑھے ہوئے ہیں آپ کو بیوقوف کہتے ہیں ۔کہتے ہیں یہ بھی کوئی بات ہے تم تو بڑے بدھو ہو یہ سیکھا ہے تم نے وہاںپر یہ جواب دیتے ہیں ،کیوں؟اس لیے کہ اس کا مزاج جو نک والا مزاج ہے وہ

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
58 اس شمارے میں 3 1
59 حرف آغاز 4 1
60 درس حدیث 6 1
61 حضراتِ انصار سے محبت کا عام اعلان 6 60
62 انصار کے متعلق پیشین گوئی : 6 60
63 حضراتِ انصار کو نصیحت : 7 60
64 حضرت ابو سفیان کامزاج اور حضرت عباس کی دانائی : 7 60
65 فتح کے بعد امن نہ کہ قتل و غارت : 7 60
66 انصار کے خیال کی تردید : 7 60
67 حضرت انصار کا محبت بھرا جواب : 9 60
68 محبت کی تصدیق اورعذر کی قبولیت : 9 60
69 خود شناسی 10 1
70 وفیات 13 1
71 الوداعی خطاب 14 1
72 باعمل مومن کے سواہر انسان خسارے میں ہے : 14 71
73 حق اور مصائب ساتھ ساتھ : 14 71
74 عمل ِصالح کا مطلب : 14 71
75 مثال سے وضاحت : 15 71
76 اشکال کا رفع : 15 71
77 مثال سے وضاحت : 15 71
78 صحبت کے بغیر دین پر عمل کرنا مشکل ہے : 17 71
79 آپ مقصد کی طرف بڑھنا شروع ہوئے ہیں : 18 71
80 آپ کو اپنے کام کی اہمیت کا اندازہ نہیں ہے : 18 71
81 دینی مدارس اور برطانیہ کا وزیراعظم : 19 71
82 ہوش سے کام لینا ہے جوش سے نہیں : 20 71
83 آغا خانیوں کے ذریعہ فتنہ پھیلایا جارہا ہے : 22 71
84 دینی مدارس ختم ہو گئے تو معتدل طبقہ کی پیداوار بند ہو جائے گی : 22 71
85 فلاح کا مطلب : 23 71
86 دوقسم کے لوگ : 24 71
87 مسلمان ہو یا کافر ہر کسی کے ساتھ خیر کرو : 25 71
88 حج 28 1
89 فرضیت ِحج کی حکمت : 29 88
90 فرضیت ِحج : 30 88
91 حج کی غرض و غایت : 32 88
92 ہدیہ عقیدت 33 1
93 مکتب نتائج الاختبار 34 1
94 طلبۂ دینیہ سے خطاب 44 1
95 بقیہ : الوداعی خطاب 44 71
96 حُسنِ ادب اور اُس کی اہمیت 45 1
97 اُستاذ کامرتبہ : 46 96
98 اُستاذ اور ہر عالم کے حقوق : 48 96
99 اجلال علم وعلماء : 49 96
100 اُستاذ کا لحاظ پہلے لوگوں میں : 50 96
101 عازمینِ حج سے چند گزار شات 53 1
102 حرام مال کا استعمال : 54 101
103 سیر و تفریح کی نیت سے حج کرنا : 55 101
104 حج کے موقع پر اسراف وفضول خرچی : 56 101
105 حج کے دوران بے پردگی : 56 101
106 نماز کی ادائیگی میں لاپرواہی : 56 101
Flag Counter