ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2004 |
اكستان |
|
الوداعی خطاب جامعہ مدنیہ جدید میں٢٧ شعبان المعظم کو صبح گیارہ بجے حضرت مولانا سیّد محمود میاںصاحب نے دورہ ٔ صرف ونحو کے تقریباً ٨٠٠ طلباء سے الوداعی خطاب کیا، اس کی افادیت کے پیش ِ نظراسے شائع کیا جا رہا ہے، قارئین ِکرام یہ خطاب ملاحظہ فرمائیں ۔ (ادارہ) الحمد للّٰہ رب العالمین والصلوة والسلام علی خیر خلقہ سیّدنا ومولانا محمد وآلہ واصحا بہ اجمعین امابعد ! قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے وَالْعَصْرِ اِنَّ الْاِنْسَانَ لَفِیْ خُسْرٍ اللہ تعالیٰ زمانے کی اورعصر کی قسم کھا کر فرماتے ہیں : باعمل مومن کے سواہر انسان خسارے میں ہے : کہ انسان خسارے میں ہے ہر انسان بہت نقصان کی طرف جارہا ہے اِلَّا الَّذِیْنَ آمَنُوْا وَعَمِلُوا الصَّلِحٰتُ سوائے ان لوگوں کے کہ جو ایمان لائے اوراعمال صالحہ کیے۔ وَتَوَاصَوْا بِالْحَقِّ وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْر اور آپس میں انھوں نے ایک دوسرے کو حق کی نصحیت کی اور صبر کی نصحیت کی ۔ تلقین کی کہ دیکھو حق کو تھامے رہو حق پر قائم رہو ۔ اس راستے سے مت ہٹو اور اس میں آنے والی مشکلات پر صبر کرو۔ حق اور مصائب ساتھ ساتھ : کیونکہ حق اور مصیبت یہ لازم اور ملزوم ہیںجہاں بھی حق ہوتا ہے اور جب بھی انسان راہ حق میں قدم رکھتا ہے تو مشکلات اور مصائب اُس کے راہ کی رکاوٹیں بنتے ہیں ۔یہ دستورہے اسی طرح ہوتا چلا آیاہے اوراسی طرح آئندہ بھی ہوتا رہے گا ۔ اس میں تبدیلی نہیں آئے گی۔ تو بس یہ لوگ جو ہیں جو ایمان لائیں گے اللہ تعالیٰ کی ذات پر اُس کے نبیوں پر اُس کی کتابوں پر اُس کے فرشتوں پر تقدیر پر قیامت کے دن پر۔ اِن چیزوں پر جن لوگوں کا ایمان ہو گا اللہ تعالیٰ اُن لوگوں کو بشارت دے رہے ہیں کہ یہ خسارے سے بچے ہوئے ہیں نقصان والے نہیں ہیں اور اس اعتقاد کے ساتھ ساتھ عمل صالح بھی ہوا اُن کا ۔ عمل ِصالح کا مطلب : اور عمل ِصالح کامطلب ہے اتباع سنت ،کہ یہ لوگ متبع سنت ہوں اور مومن ہوں ۔ ایسے مومن جو عامل ہوتے