Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2004

اكستان

10 - 66
سلسلہ نمبر ٧
''الحامد ٹرسٹ''نزد جامعہ مدنیہ جدید رائے ونڈ روڈ لاہورکی جانب سے شیخ المشائخ محدثِ کبیر حضرت اقدس مولانا سیّد حامد میاں صاحب رحمة اللہ علیہ کے بعض اہم خطوط اور مضامین کو سلسلہ وار شائع کرنے کا اہتمام کیا گیا ہے جو تاحال طبع نہیں ہوسکے جبکہ ان کی نوع بنوع خصوصیات اس بات کی متقاضی ہیں کہ افادۂ عام کی خاطر اِن کو شائع کردیا جائے۔ اسی سلسلہ میں بعض وہ مضامین بھی شائع کیے جائیں گے جو بعض جرا ئد و اخبارات میں مختلف مواقع پر شائع ہو چکے ہیں تاکہ ایک ہی لڑی میں تمام مضامین مرتب و یکجا محفوظ ہو جائیں ۔(ادارہ) 
خود شناسی
(  نظر ثانی و عنوانات  :   مولانا سےّد محمود میاں صاحب  )
	الحمد للّٰہ رب العالمین والصلٰوة والسلام علی خیر خلقہ سیّدنا ومولانا محمد والہ واصحابہ اجمعین امابعد !
	میرے مضمون کا عنوان ہے ''خود شناسی ''اس کامطلب ہے اپنے آپ کو پہنچاننا۔ اپنے آپ کو پہچاننا کئی طرح ہوسکتا ہے اس کی ایک بہت ہی مفید صورت یہ بھی ہے کہ بندہ اپنی حقیقت سامنے رکھے کہ وہ کتنا عاجز بے بس اور محتاج ہے اور اس کے بالمقابل اپنے پروردگار کی عظمت وقدرت، جلال وجبروت ، قہر و غلبہ کا تصور کرے گویا خود شناسی کو خداشناسی کا ذریعہ بنائے۔ مَنْ عَرَفَ نَفْسَہ فَقَدْ عَرَفَ رَبَّہ  جس نے اپنے آپ کو پہچان لیا یقینا اُس نے اپنے رب کو بھی پہچان لیامثلاً انسان یہ غور کرے کہ وہ کھانا کھاتا ہے پانی پیتا ہے مگر یہ قدرت نہیں رکھتا کہ اپنے ارادہ سے اسے ہضم کرسکے بلکہ اسے نہیں معلوم ہوتا کہ جسم کے اندر کیا عمل ہورہا ہے کس طرح خوراک اور کس طرح پانی جزو بدن بن رہے ہیں وہ کھاپی کر سوجاتا ہے گویا اور بھی زیادہ بے خبر ہو جاتا ہے لیکن جب اُٹھتا ہے تو طبیعت میں تازگی اور توانائی محسوس کرتاہے اور اپنے منشاء کے کام میں بشاشت ِنفس سے لگ جاتا ہے ۔زندگی بھر انسان کا یہی معمول رہتا ہے لیکن کبھی اس طرف خیال نہیں جاتاکہ آخرمیری بدنی صلاحیتوں کوبحال رکھنے والی نظروں سے غائب مگر حاضر ذات میرے ساتھ کیا کیا احسانات فرمارہی ہے اور کیسے کیسے میری تربیت کررہی ہے کہ میںاگر سوبھی جاتا ہوں تو پھر بھی وہ نظامِ بدنی کو قائم رکھتی ہے۔
	اگر اس طرح انسان اپنی ذات ہی پر نظرِ غائر ڈالے تو اُسے یقینا ذاتِ پروردگار نظر آ جائیگی اور اسے خود شناسی

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
58 اس شمارے میں 3 1
59 حرف آغاز 4 1
60 درس حدیث 6 1
61 حضراتِ انصار سے محبت کا عام اعلان 6 60
62 انصار کے متعلق پیشین گوئی : 6 60
63 حضراتِ انصار کو نصیحت : 7 60
64 حضرت ابو سفیان کامزاج اور حضرت عباس کی دانائی : 7 60
65 فتح کے بعد امن نہ کہ قتل و غارت : 7 60
66 انصار کے خیال کی تردید : 7 60
67 حضرت انصار کا محبت بھرا جواب : 9 60
68 محبت کی تصدیق اورعذر کی قبولیت : 9 60
69 خود شناسی 10 1
70 وفیات 13 1
71 الوداعی خطاب 14 1
72 باعمل مومن کے سواہر انسان خسارے میں ہے : 14 71
73 حق اور مصائب ساتھ ساتھ : 14 71
74 عمل ِصالح کا مطلب : 14 71
75 مثال سے وضاحت : 15 71
76 اشکال کا رفع : 15 71
77 مثال سے وضاحت : 15 71
78 صحبت کے بغیر دین پر عمل کرنا مشکل ہے : 17 71
79 آپ مقصد کی طرف بڑھنا شروع ہوئے ہیں : 18 71
80 آپ کو اپنے کام کی اہمیت کا اندازہ نہیں ہے : 18 71
81 دینی مدارس اور برطانیہ کا وزیراعظم : 19 71
82 ہوش سے کام لینا ہے جوش سے نہیں : 20 71
83 آغا خانیوں کے ذریعہ فتنہ پھیلایا جارہا ہے : 22 71
84 دینی مدارس ختم ہو گئے تو معتدل طبقہ کی پیداوار بند ہو جائے گی : 22 71
85 فلاح کا مطلب : 23 71
86 دوقسم کے لوگ : 24 71
87 مسلمان ہو یا کافر ہر کسی کے ساتھ خیر کرو : 25 71
88 حج 28 1
89 فرضیت ِحج کی حکمت : 29 88
90 فرضیت ِحج : 30 88
91 حج کی غرض و غایت : 32 88
92 ہدیہ عقیدت 33 1
93 مکتب نتائج الاختبار 34 1
94 طلبۂ دینیہ سے خطاب 44 1
95 بقیہ : الوداعی خطاب 44 71
96 حُسنِ ادب اور اُس کی اہمیت 45 1
97 اُستاذ کامرتبہ : 46 96
98 اُستاذ اور ہر عالم کے حقوق : 48 96
99 اجلال علم وعلماء : 49 96
100 اُستاذ کا لحاظ پہلے لوگوں میں : 50 96
101 عازمینِ حج سے چند گزار شات 53 1
102 حرام مال کا استعمال : 54 101
103 سیر و تفریح کی نیت سے حج کرنا : 55 101
104 حج کے موقع پر اسراف وفضول خرچی : 56 101
105 حج کے دوران بے پردگی : 56 101
106 نماز کی ادائیگی میں لاپرواہی : 56 101
Flag Counter