ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2004 |
اكستان |
|
سلسلہ نمبر ٧ ''الحامد ٹرسٹ''نزد جامعہ مدنیہ جدید رائے ونڈ روڈ لاہورکی جانب سے شیخ المشائخ محدثِ کبیر حضرت اقدس مولانا سیّد حامد میاں صاحب رحمة اللہ علیہ کے بعض اہم خطوط اور مضامین کو سلسلہ وار شائع کرنے کا اہتمام کیا گیا ہے جو تاحال طبع نہیں ہوسکے جبکہ ان کی نوع بنوع خصوصیات اس بات کی متقاضی ہیں کہ افادۂ عام کی خاطر اِن کو شائع کردیا جائے۔ اسی سلسلہ میں بعض وہ مضامین بھی شائع کیے جائیں گے جو بعض جرا ئد و اخبارات میں مختلف مواقع پر شائع ہو چکے ہیں تاکہ ایک ہی لڑی میں تمام مضامین مرتب و یکجا محفوظ ہو جائیں ۔(ادارہ) خود شناسی ( نظر ثانی و عنوانات : مولانا سےّد محمود میاں صاحب ) الحمد للّٰہ رب العالمین والصلٰوة والسلام علی خیر خلقہ سیّدنا ومولانا محمد والہ واصحابہ اجمعین امابعد ! میرے مضمون کا عنوان ہے ''خود شناسی ''اس کامطلب ہے اپنے آپ کو پہنچاننا۔ اپنے آپ کو پہچاننا کئی طرح ہوسکتا ہے اس کی ایک بہت ہی مفید صورت یہ بھی ہے کہ بندہ اپنی حقیقت سامنے رکھے کہ وہ کتنا عاجز بے بس اور محتاج ہے اور اس کے بالمقابل اپنے پروردگار کی عظمت وقدرت، جلال وجبروت ، قہر و غلبہ کا تصور کرے گویا خود شناسی کو خداشناسی کا ذریعہ بنائے۔ مَنْ عَرَفَ نَفْسَہ فَقَدْ عَرَفَ رَبَّہ جس نے اپنے آپ کو پہچان لیا یقینا اُس نے اپنے رب کو بھی پہچان لیامثلاً انسان یہ غور کرے کہ وہ کھانا کھاتا ہے پانی پیتا ہے مگر یہ قدرت نہیں رکھتا کہ اپنے ارادہ سے اسے ہضم کرسکے بلکہ اسے نہیں معلوم ہوتا کہ جسم کے اندر کیا عمل ہورہا ہے کس طرح خوراک اور کس طرح پانی جزو بدن بن رہے ہیں وہ کھاپی کر سوجاتا ہے گویا اور بھی زیادہ بے خبر ہو جاتا ہے لیکن جب اُٹھتا ہے تو طبیعت میں تازگی اور توانائی محسوس کرتاہے اور اپنے منشاء کے کام میں بشاشت ِنفس سے لگ جاتا ہے ۔زندگی بھر انسان کا یہی معمول رہتا ہے لیکن کبھی اس طرف خیال نہیں جاتاکہ آخرمیری بدنی صلاحیتوں کوبحال رکھنے والی نظروں سے غائب مگر حاضر ذات میرے ساتھ کیا کیا احسانات فرمارہی ہے اور کیسے کیسے میری تربیت کررہی ہے کہ میںاگر سوبھی جاتا ہوں تو پھر بھی وہ نظامِ بدنی کو قائم رکھتی ہے۔ اگر اس طرح انسان اپنی ذات ہی پر نظرِ غائر ڈالے تو اُسے یقینا ذاتِ پروردگار نظر آ جائیگی اور اسے خود شناسی