ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2004 |
اكستان |
|
ہڑپ کرنا کھانا پینا لوٹ کھسوٹ یہ جانتا ہے ان کی یہ فطرت اور مزاج چلا آرہاہے ،اس کے برخلاف آپ لوگوں کا مزاج ہے۔ حکومت یہ سمجھ لے ،یہ ذہن نشین کرلیں حکمران کہ اگر دینی مدارس کو ختم کردیا تو پھر یہ ترسیں گے کہ ایسے لوگ مل جائیں آج ہمیں ان کی ضررت ہے کیونکہ حکومتوں کو ایک موقع آتا ہے کہ خود ایسے لوگوں کی ضرورت پیش آجاتی ہے مگر پھر یہ نہیں ملیں گے تو دینی مدارس ہی فلاحی ادارے ہیں ۔ فلاح کا مطلب : فلاح کہتے کس کوہیں ؟ فلاح کہتے ہیں دُنیا میں ایسی خدمات سرانجام دینا کہ اس کے نتیجہ میں دُنیاوی کامیابی میسر ہو یا نہ ہو آخرت کی کامیابی میسر آجائے ہمیشہ کے لیے ،یہ ہے فلاح ،بغیر جہنم میں جائے سیدھا جنت میں چلا جائے اس کے نتیجہ میں ، یہ ہے فلاح ۔تو کیا یہ فلاح آغاخانیوں کو میسرہے قادیانیوں کو میسر ہے، ہزاروں شفاخانے بنا رہے ہیں یہ سب لوگ ،یہ گنگا رام ہسپتال کتنا بڑا ہسپتال ہے ہمارے لاہورمیں بناہوا، کس نے بنایا تھا ہندو نے بنایا تھا آپ اسے فلاحی ادارہ کہتے ہیں دُنیاوی اعتبارسے ٹھیک ہے فلاحی ادارہ ہے لیکن شرعی اعتبارسے وہ اس کے حق میں جس نے بنایا ہے فلاحی ادارہ نہیں ہے کیونکہ اس کو اس کے بدلے جنت نہیں ملی بلکہ حبطت اعمالھم ان کے اعمال اللہ نے برباد کردئیے۔وہ جہنم میں ہے وہ تو جب مرا ہوگا جہنم میں جل رہا ہے اس کا ہسپتال یہاں چل رہاہے لوگوں کو فائدہ ہو رہاہے شفاء ہورہی ہے۔ گلاب دیوی ہسپتال ہے گنگا رام ہسپتال ،لیڈی ولنگڈن ہسپتال پتہ نہیں اس نے بنایا ہوگا یا اس کے نام پرہے بہرحال جو بھی ہے یہ اس کے کام نہیں آرہا بے کار ہے کام آنا تب کہتے ہیںکہ اس کے بدلہ اس کو بغیر جہنم میں جائے آخرت میں کامیابی نصیب ہوتی ، تو یہ فلاح جو ہے یہ کہاں سے ملتی ہے صرف دینی مدارس سے ملتی ہے۔ یہ نبی علیہ الصلٰوة والسلام کے طریقے پرچلنے سے میسرہوگی اس کے علاوہ میسرنہیں ہوگی اس لیے آپ جتنے میدان ہیں فلاحی اس میں کام کریں دینی تعلیم کوجاری رکھیں اورعوام سے اپنے کو مت کٹنے دیں۔ اس وقت ان کی کوشش ہے کہ دینی مدارس کو ختم کیاجائے اور علماء کارابطہ عوام سے کاٹ دیا جائے اور لوگوں کی جو ضرورتیں ہیں وہ ہم پوری کریں تاکہ وہ ہماری طرف آئیں جب ہماری طرف آئیں گے تووہ ان کو عیسائی بنائیں گے ان کو یہودی بنائیں گے وہ ان کو قادیانی بنائیں گے وہ انہیں آغاخانی بنائیں گے اوریہ تباہی ہے اس کے بعد وہ کیا کرائیں گے خانہ جنگی کرائیں گے خانہ جنگی میں آپ تنہا ہوں گے کیونکہ مولوی کوایک گالی کے طورپر متعارف کرائیں گے ایک حقیر چیز کے طورپر متعارف کرائیں گے اس لیے ضروری ہے کہ اس کے مقابلہ میں آپ یہ کام شروع کردیں تاکہ لوگوں کا ایمان بچارہے اور یہ ہمارے مسلمان بھائی کل کو کافروں کے ساتھ مل کر ہمارے مدّمقابل نہ آسکیں اور اس میں پھر دینی مدارس کا