Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2004

اكستان

9 - 66
کرکے تمہارے پاس گیا ہوں   اَلْمَحْیَ مَحْےٰکُمْ وَالْمَمَاتُ مَمَاتُکُمْ  زندگی ہے تو تمہارے ساتھ موت ہے تو تمہارے ساتھ ۔
 حضرت انصار کا محبت بھرا جواب  : 
	قَالُوْا  وہ کہنے لگے کہ ہم نے جو یہ جملہ کہا ہے بری نیت سے نہیں کہا وَاللّٰہِ مَاقُلْنَا اِلَّا ضَنًّا بِاللّٰہِ وَرَسُوْلِہِ ہمارے دل میں جو بات تھی وہ یہ تھی کہ ہم خدا اوراُس کے رسول کے بارے میںبڑے بخیل ہیں ہم چاہتے ہیں کہ رسول اللہ  ۖ بس ہمارے ہی پاس رہیں تو جو کچھ بھی ہم نے کہا وہ بھی جذباتِ محبت ہی تھے کہ جناب کو ہم نہیں چھوڑنا چاہتے ۔یہ ہم نہیں چاہتے تھے پسند نہیں کرتے تھے دل نہیں آمادہ ہوتا تھا کہ آپ ہمیں چھوڑ کر پھر مکہ مکرمہ میں آجائیں ۔
محبت کی تصدیق اورعذر کی قبولیت  :
	ارشاد فرمایا فَاِنَّ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہ یُصَدِّ قَانِکُمْ وَیُعْذِرَانِکُمْ  اللہ اور اس کے رسول تمہاری تصدیق کرتے ہیں کہ تم سچ کہہ رہے ہو اور تمہیں معذور قرار دیتے ہیں کہ یہ جملہ جوتمہاری زبان سے نکلا جملہ نامناسب ہے لیکن اس کا داعیہ نامناسب نہیں ہے وہ داعیہ صحیح تھا تو تصدیق اس کی ہوگئی اور الفاظ مناسب نہیں تھے تو تمہیں معذور قرار دیا اس نے یعنی معاف ہوگئے تمہارے وہ الفاظ اور نیت جو تمہاری تھی اس پرتصدیق ہوگئی ۔مطلب یہ ہے کہ تمہاری نیت تو تھی ہی اچھی تووہ اچھائی رہی۔ آقائے نامدار  ۖ  کا حال یہ تھا کہ آپ نے ایک دفعہ دیکھا بچے کچھ عورتیں ایک شادی سے آرہے ہیں رسول اللہ  ۖ  کھڑے ہو گئے اور فرمایا اَللّٰھُمَّ اَنْتُمْ مِنْ اَحَبِّ النَّاسِ اِلَیَّ۔ اَللّٰھُمَّ کالفظ تو ایسے ہے جیسے کسی کو دیکھ کر اللہ اللہ کہہ دے کوئی، اس طرح سے ہے ۔اَنْتُمْ مِنْ اَحَبِّ النَّاسِ اِلَیَّ   تم مجھے بہت ہی زیادہ محبوب ہو یعنی الانصار۔ مراد تھی یہ کہ انصار کرام جو ہیں وہ مجھ کو بہت زیادہ محبوب ہیں۔
	 آقائے نامدار صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کو جنھوں نے کہ مدد کی قربانی دی اوراتنی قربانی دی کہ جتنے مہاجرین تھے اُن کے قیام کا تمام چیزوں کا انتظام کرنے میں جو اُن کی استطاعت میں تھا وہ کیا اوردل سے اُن کو رکھا دل سے اُن کو چاہا، اسلام کو چاہا ،جہاد میں حصہ لیتے رہے، بہت کچھ ہوتا رہا۔ اور یہ بھی پہلے گزر چکا ہے آقائے نامدار صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما دیا تھا کہ انصار سے محبت ایمان کی نشانی ہے اور انصار سے نفرت اور بغض یہ نفاق کی نشانی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو ان کی محبت پر قائم رکھے ان کی محبت زیادہ پیدا فرمائے اور آخرت میں ان کا ساتھ عطا فرمائے۔ آمین ۔اختتامی دُعا............................

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
58 اس شمارے میں 3 1
59 حرف آغاز 4 1
60 درس حدیث 6 1
61 حضراتِ انصار سے محبت کا عام اعلان 6 60
62 انصار کے متعلق پیشین گوئی : 6 60
63 حضراتِ انصار کو نصیحت : 7 60
64 حضرت ابو سفیان کامزاج اور حضرت عباس کی دانائی : 7 60
65 فتح کے بعد امن نہ کہ قتل و غارت : 7 60
66 انصار کے خیال کی تردید : 7 60
67 حضرت انصار کا محبت بھرا جواب : 9 60
68 محبت کی تصدیق اورعذر کی قبولیت : 9 60
69 خود شناسی 10 1
70 وفیات 13 1
71 الوداعی خطاب 14 1
72 باعمل مومن کے سواہر انسان خسارے میں ہے : 14 71
73 حق اور مصائب ساتھ ساتھ : 14 71
74 عمل ِصالح کا مطلب : 14 71
75 مثال سے وضاحت : 15 71
76 اشکال کا رفع : 15 71
77 مثال سے وضاحت : 15 71
78 صحبت کے بغیر دین پر عمل کرنا مشکل ہے : 17 71
79 آپ مقصد کی طرف بڑھنا شروع ہوئے ہیں : 18 71
80 آپ کو اپنے کام کی اہمیت کا اندازہ نہیں ہے : 18 71
81 دینی مدارس اور برطانیہ کا وزیراعظم : 19 71
82 ہوش سے کام لینا ہے جوش سے نہیں : 20 71
83 آغا خانیوں کے ذریعہ فتنہ پھیلایا جارہا ہے : 22 71
84 دینی مدارس ختم ہو گئے تو معتدل طبقہ کی پیداوار بند ہو جائے گی : 22 71
85 فلاح کا مطلب : 23 71
86 دوقسم کے لوگ : 24 71
87 مسلمان ہو یا کافر ہر کسی کے ساتھ خیر کرو : 25 71
88 حج 28 1
89 فرضیت ِحج کی حکمت : 29 88
90 فرضیت ِحج : 30 88
91 حج کی غرض و غایت : 32 88
92 ہدیہ عقیدت 33 1
93 مکتب نتائج الاختبار 34 1
94 طلبۂ دینیہ سے خطاب 44 1
95 بقیہ : الوداعی خطاب 44 71
96 حُسنِ ادب اور اُس کی اہمیت 45 1
97 اُستاذ کامرتبہ : 46 96
98 اُستاذ اور ہر عالم کے حقوق : 48 96
99 اجلال علم وعلماء : 49 96
100 اُستاذ کا لحاظ پہلے لوگوں میں : 50 96
101 عازمینِ حج سے چند گزار شات 53 1
102 حرام مال کا استعمال : 54 101
103 سیر و تفریح کی نیت سے حج کرنا : 55 101
104 حج کے موقع پر اسراف وفضول خرچی : 56 101
105 حج کے دوران بے پردگی : 56 101
106 نماز کی ادائیگی میں لاپرواہی : 56 101
Flag Counter