ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2004 |
اكستان |
|
لحج المبرور لیس لہ جزاء الا الجنة (بخاری ومسلم)مبرور (پاک ) حج کا بدلہ بس جنت ہی ہے۔ حجِ مبرور کے لیے ضروری ہے کہ اس کے مقاصد اور وسائل و ذرائع ظاہری وباطنی آلائشوں سے پاک وصاف ہوں اس کے وسائل کی پاکی کا مطلب یہ ہے کہ سفرِ حج کے خورد ونوش اوردوسرے اخراجات ایسے مال سے ہونے چاہئیں جو اچھے اور جائز ذرائع سے حاصل ہوئے ہوں اللہ حرام مال سے کیا ہوا حج قبول نہیں فرماتے ، اللہ پاک ہے اور پاک ہی چیز کو قبول کرتاہے۔ حج کی غرض و غایت : ''غایت ِحج '' کا مفہوم یہ ہے کہ انسان حج کے ذریعہ جس چیز کی جستجو کرتا ہے وہ ''غایت'' ہے۔ پس لوگوں کی غایات مختلف ہوا کرتی ہیں ۔بعض لوگ اس غرض وغایت کے پیشِ نظر حج کرتے ہیں کہ لوگ ان کو ''الحاج'' کے لقب سے یاد کریں ۔اس حج کی قیمت صرف لقب ہے جو حاصل ہوگئی ۔بعض لوگ شہرت اور ناموری کے لیے حج کرتے ہیں۔ یاد رکھئے کہ وہ لوگ جن کے ذرائع حج فاسد ہیں اوروہ لوگ جن کے اغراض گندے اور ناپسندیدہ ہیں ان تمام لوگوں کے حج کو وہ حجِ مبرور نہیں کہا جا سکتا جس پر اجرِ عظیم کا وعدہ کیا گیا ہے ۔ پس کامل اور مقبول حج وہ ہے جو حلال اور طیب مال سے اور نیک نیتی اورعبرت پذیری کے ساتھ انجام دیاجائے۔ قارئین انوارِمدینہ کی خدمت میں اپیل ماہنامہ انوارِ مدینہ کے ممبر حضرات جن کو مستقل طورپر رسالہ ارسال کیا جارہا ہے لیکن عرصہ سے اُن کے واجبات موصول نہیں ہوئے اُن کی خدمت میں گزارش ہے کہ انوارِ مدینہ ایک دینی رسالہ ہے جو ایک دینی ادارہ سے وابستہ ہے اس کا فائدہ طرفین کا فائدہ ہے اور اس کا نقصان طرفین کا نقصان ہے اس لیے آپ سے گزارش ہے کہ اس رسالہ کی سرپرستی فرماتے ہوئے اپنا چندہ بھی ارسال فرمادیں اوردیگر احباب کوبھی اس کی خریداری کی طرف متوجہ فرمائیں تاکہ جہاں اس سے ادارہ کو فائدہ ہو وہاں آپ کے لیے بھی صدقہ جاریہ بن سکے۔(ادارہ)