ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2004 |
اكستان |
|
مسلمان ہو یا کافر ہر کسی کے ساتھ خیر کرو : اور ہر مسلمان کو تعلیم ہے کہ خیر ہرایک کے ساتھ کرو چاہے مسلمان ہو چاہے کافر ہو، اگر ایک بستی میں قحط آگیا اور اس میں آپ صرف مسلمانوں میں راشن تقسیم کریں اورکافروں میں تقسیم نہ کریں تو یہ اسلامی تعلیم نہیں ہے اسلام بہت لچک والا مذہب ہے اس میں بڑی لچک ہے اس میں اللہ کی مخلوق سے بہت تعلق ہے کیونکہ کافر بھی اللہ کی مخلوق ہے موت سے پہلے ہمیں نہیں پتا کہ وہ اللہ کی اچھی مخلوق یا بُری مخلوق ہے یہ تو مسلمان کے بارے میں بھی نہیں پتا کہ یہ اللہ کی اچھی مخلوق ہے یابری مخلوق ہے یہ تو موت کے وقت پتا چلے گا تمہیں تو پتا ہی نہیں ہے کہ یہ کدھر جائے گا اوریہ کدھر جائے گا یہ فرق تم نہیں کرسکتے ۔بدر کے قیدی آئے تو نبی علیہ الصلٰوة والسلام نے حکم دیا صحابہ کو کہ ان کے ساتھ اچھا سلوک کرنا اس لیے اپنے سے بہتر کھلاتے تھے کیونکہ ڈر تھا کہ کہیں نبی علیہ السلام کے حکم کی تعمیل میں تقصیر نہ ہو جائے ۔ تعمیل تو ہورہی تھی تقصیر سے ڈر رہے تھے تقصیر نہ ہو جائے اچھا کھلائو،کافر قیدی تھے حالانکہ وہ، تو یہ حکم اسلام میں ہے ۔اسلام یہ سکھاتا ہے آپ عملی نمونہ پیش کریں آپ بے فکر ہوکر کمر ہمت کس لیں اورکام کریں میدان تیارہے اورکیوں کھلاتے ہیں کھانا وجہ قرآن بتاتاہے انما نطعمکم لوجہ اللّٰہ ہم تم کو کھانا کھلارہے ہیں صرف اللہ کی رضا کے لیے کہ اللہ تعالیٰ مجھ سے خوش ہوجائیں اور کسی کی خوشی مجھے مقصود نہیں ہے۔ میرا مطلوب ہی نہیں ہے یہ کہتے ہیں لانرید منکم جزاء ولا شکورا تم سے کسی بدلے کا کوئی ارادہ ہمارے دل میں نہیںہے حتی کہ شکریہ ادا کرو تم، اس کا بھی ارادہ دل میں نہیں ہے ،یہ ہونا چاہیے جذبہ۔ اگر آپ خیر خواہی کسی سے کرتے ہیں اپنے گائوں میں دیہات میں کسی غریب سے عورت سے مردسے بڑھیا سے بوڑھے سے اوروہ آپ کو سلام نہیں کرتا گزرتے ہوئے حالانکہ دل چاہتاہے نفس میں آتاہے کہ اب یہ سلام اچھے انداز میں کرے پہلے یوں کرتا تھا تو اب ذرا جھک کر کرے کیونکہ کل کھانا کھلادیا تھا میںنے ،لیکن نفس کے اس جال میں نہ آئیں بلکہ نفس کا علاج یوں کرے کہ اگر کل اس کو آپ نے دال روٹی کھلائی تھی اورآج اس نے سلام نہیں کیا بغیر سلام کیے گزر گیا تو شام کے کھانے میںآپ اُسے مرغا کھلائیں تاکہ نفس کا علاج ہو اور آپ کااجر جو ہے وہ محفوظ رہے وہ کہیں تباہ نہ ہوجائے۔ صبح کو اگر پچاس روپے دیے تھے تو جس نے سلام نہیں کیا اورویسے ہی اکڑکر پاس سے گزر رہاہے، کھاتا بھی آپ کا ہے اور اکڑ کر گزر رہاہے آپ اُسے شام کو سوروپے دیں کہ لو بھئی سوروپے، کیوں؟ صرف اللہ کی رضا کے لیے کہ اللہ خوش ہوجائے اورمیرے عمل کا وزن جو اللہ نے وہاں مقرر کردیا ہے وہ نہ گھٹنے پائے وہ باقی رہے یہ مطلب ہے اس آیت کا لا نرید منکم جزاء ولا شکورا انا نخاف من ربنا یوما عبوسا قمطریرا شدید قسم کا دن جو ہوگا اس دن سے ہم ڈررہے ہیں یوم عبوسا جوبہت خطرناک دن ہوگا سخت دن ہوگا اس سے ڈر رہے ہیں اس دن ہمارا یہ عمل ہمیں بچائے گا ہمارے