ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2004 |
اكستان |
|
یا ایھا النّاس اعبدوا ربکم الذی خلقکم والذین من قبلکم لعلکم تتقون ۔ اے لوگو!اُس مالک کی بندگی بجالائو جس نے تمکو اورتم سے اگلے لوگوں کو پیدا کیا اسطرح اُمید ہے تم صاحبِ تقوٰی ہوجائو گے ولا تقتلوا النفس التی حرم اللّٰہ الا با لحق بلا وجہ جواز محترم جانوں کو قتل نہ کرو۔ یاایھا الذین اٰمنوا لا تأکلوا اموالکم بینکم بالباطل ۔اے ایمان والو! ایک دوسرے کا مال باطل طریقہ سے مت کھائو۔ ولا یجرمنکم شناٰن قوم علٰی ان لا تعدلوا اعدلوا ھو اقرب للتقوٰی ۔کسی قوم کی دشمنی تمہیں عدل سے نہ ہٹا دے(بہرحال)انصاف کیے جائو انصاف وتقوٰی میں بڑی قربت ہے۔ اِن چند ارشادات میںکتنی وسعتیں سما گئیں ہیں ۔ امن عالم کا چارٹ ان میں ہے ،رنگ ونسل کے امیتاز پر جنگوں کی بندش ان میں ہے ، مال ودولت کے حصوں کا متوازن ومتبادل خاکہ ان میں ہے ،قانونِ عدالت کی اصل روح ان میں ہے اور بھی انفرادی واجتماعی مسائل ان میں بھرے پڑے ہیں۔ فرضیت ِحج : حج کا مفہوم اس کی اجمالی تاریخ اور اس کی حکمت بتلانے کے بعد ہم قرآن اوراحادیث کے چند دلائل پیش کرنا چاہتے ہیں جن سے حج کی فرضیت ثابت ہوتی ہے ۔اللہ تعالیٰ اپنے کلام پاک میں ارشاد فرماتاہے : ان اول بیتٍ وضع للنّاس للذی ببکة مبارکا و ھدی للعالمین فیہ اٰیات بینات، مقام ابراہیم و من دخلہ کان اٰمنًا وللّٰہ علی النّاس حج البیت من استطاع الیہ سبیلًا۔ (پ ٤ ) انسانوں کے لیے خدائی بندگی کا سب سے پہلا گھر جو بنایا گیا ہے وہ وہی گھر ہے جومکہ میں ہے ، بڑا بابرکت گھرہے اورسارے جہاں کی ہدایت کے لیے ہے اس میں کھلی ہوئی نشانیاں ہیں مقام ابراہیم ہے جو کوئی اس گھر میں داخل ہوگا امن میں رہیگا، اوراللہ کا حق لوگوں کے ذمہ یہ ہے کہ ُاس کے گھر کی زیارت کریں وہ لوگ جووہاں تک پہنچ سکتے ہوں۔