ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2004 |
اكستان |
|
عازمینِ حج سے چند گزار شات (مولانا عمران اللہ قاسمی صاحب، استادجامعہ قاسمیہ مدرسہ شاہی مراد آباد) مذہب اسلام کے ارکان میں سے حج پانچواں رکن ہے اور اسلامی عبادات میںسے ایک ایسی اہم عبادت ہے جس کو ہر مکلف مسلمان پر بشرط استطاعت فرض کیا گیا ہے یہ ایک ایسی جامع عبادت ہے جس میں دیگر تمام عبادات کی روح شامل ہے۔ اگر غور کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ اسلام کے پانچوں ارکان کسی نہ کسی صورت کے ساتھ اس کے اندر سمٹ کر آگئے ہیں اور حج کی یہ کیفیت ِاجتماعی اس کی اہمیت و افضلیت کو بتلاتی ہے چنانچہ آپ دیکھتے ہیں کہ ایک حاجی کی زبان پر لبیک لبیک کی صدا بلند ہوتی ہے تو یہ ایک طرح سے کلمہ شہادت کی نقل ہے جس کو بندہ اللہ تعالیٰ کے حضور پہنچ کر دوہراتا ہے غرض نماز، روزہ، زکٰوة ہر ایک کی کچھ نہ کچھ روح حج کے اندر ضرور پائی جاتی ہے الحاصل اگر غور سے دیکھا جائے تو حج ایک ایسی عظیم الشان عبادت ہے جو خالق ومخلوق کا رشتہ ایک دوسرے سے مضبوط کرتی ہے بلکہ اگر یوں کہا جائے تو شایدغلط نہ ہوگا کہ کونوا ربانیین کہہ کر انسان سے جو فطری صفات مطلوب ہیں حج انہیں فطری صفات کی بازیابی کا عمل ہے۔ یہ بات تو مکمل طور پر واضح ہو چکی کہ حج میں جانی قربانی کے ساتھ ساتھ مالی قربانی بھی ہوتی ہے جو مزید دشواری کا سبب ہے اسی وجہ سے دیگر عبادات کے برخلاف حج صرف زندگی میں ایک بار فرض کیا گیا ہے اور اسی وجہ سے اس عمل کی شرف یابی کو عوام میں کافی اہمیت حاصل ہوتی لیکن افسوس اس بات پر ہے کہ اس فضیلت واہمیت والے عمل کو جس قدر احتیاط وعمدگی کے ساتھ ادا کرنا چاہیے تھا اُس سے کہیںزیادہ اس میں کوتاہیاں درآئیں جس کی وجہ سے یہ مبارک وفضیلت والا رکن عوام کی عدم احتیاط ولا علمی اور بد نیتی کی بنیاد پر بسا اوقات کار ثواب ہونے کے بجائے کار گناہ قرار پاتا ہے اس وجہ سے اس سلسلہ کی چند قابل اصلاح باتوں پر روشنی ڈالی جاتی ہے۔ حج کی ادائیگی میں سستی اور کوتاہی : حج کی جملہ بالا خصوصیات اور شان عظیم کے باوجود عوام عام طورپرا س ادائیگی میںسستی کرتے ہیں۔ وہمی ضروریات اور خیالی مصروفیات سے فارغ ہونے کے منتظر رہتے ہیں کہ فلاں کام سے فارغ ہوکر چلیں گے اور اسی طرح ایک کام کے بعد دوسرے کام میں مشغولیت رکھتے ہوئے فراغت کا انتظار کرتے ہیں حالانکہ یہ سلسلہ عمر بھر منقطع نہیں ہوتا اور ہمارے بہت سے مسلمان اسی اہم فریضہ کی ادائیگی کے بغیر دنیا سے رخصت ہو جاتے ہیں جبکہ اس سلسلے میں نبی ۖ