Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2004

اكستان

46 - 66
/٢٥٤)۔حضرت عمر سے یہ بھی مروی ہے تأدبوا ثم تعلموا (الآداب الشرعیہ ٥٥٧٣) ادب سیکھو پھر علم سیکھو۔ ابو عبداللہ بلخی   نے فرمایا  ادب العلم اکثر من العلم  علم کاادب علم سے زیادہ ہے۔ امام ابن المبارک نے فرمایا کہ آدمی کسی قسم کے علم سے باعظمت نہیں ہو سکتا جب تک اپنے علم کو ادب سے مزین نہ کرے۔حضرت علی رضی اللہ عنہ آیت کریمہ : قوا انفسکم واھلیکم ناراً کی تفسیر ادبوھم وعلموھم سے فرماتے تھے یعنی اپنے اہل واولاد کو آگ سے بچانے کا مطلب یہ بیان فرماتے تھے کہ ان کو ادب سکھائو اورتعلیم دو۔ عبداللہ ابن المبارک فرماتے ہیں کہ مجھ سے مخلدبن الحسین نے فرمایا کہ ہم بہت ساری حدیثوں کے سننے اور پڑھنے سے زیادہ محتاج ادب سیکھنے کے ہیں ۔ (الآداب شرعیة ٣/٥٥٨) 
	حضرت حبیب ابن الشہید (جوامام ابن سیرین کے شاگردہیں ) اپنے لڑکے سے کہا کرتے تھے کہ بیٹے  !  فقہاء وعلماء کی مجلسوں میں بیٹھ کر ان سے ادب سیکھو یہ چیزمیرے نزدیک بہت ساری حدیثوں کے جاننے سے زیادہ پسندیدہ ہے۔ حضرت فضیل بن عیاض نے بعض طلبہ حدیث کی کچھ خفیف حرکتیں دیکھیں تو فرمایا کہ اے وارثان ِانبیاء ! تم ایسے رہوگے ؟ حضرت وکیع نے بعض طلّاب کی کچھ نازیبا باتیں اور حرکتیں سنیں اور دیکھیں تو فرمایا کہ کیا حرکت ہے ، تم پروقار لازم ہے۔ (آداب شرعیة ١/٢٤٣) ایک بار عبداللہ بن المبارک سفر کررہے تھے لوگوں نے پوچھا کہاںکا ارادہ ہے ؟ فرمایا بصرہ جا رہا ہوں ، لوگوں نے کہا ، اب وہاں کون رہ گیاہے جس سے آپ حدیث نہ سن چکے ہوں ،فرمایا ابن عون کی خدمت میں حاضری کا ارادہ ہے،ان کے اخلاق اوران کے آداب سیکھوں گا۔ عبدالرحمن بن مہدی فرماتے ہیںکہ ہم بعض علماء کی خدمت میں علم حاصل کرنے نہیں جاتے تھے بلکہ صرف اس مقصد سے حاضری دیتے تھے کہ ان کی نیک روش ان کا طرز وانداز سیکھیں گے ۔ علی ابن المدینی وغیرہ متعددائمہ حدیث یحیٰ ابن سعید قطان کے پاس بعض اوقات صرف اس لیے حاضر ہوتے تھے کہ ان کی روش وانداز دیکھیں ۔ اعمش کہتے ہیں کہ طالبین علم فقیہ ( استاذ) سے ہرچیز سیکھتے تھے حتی کہ اُسی کی سی پوشاک اورجوتے پہننا سیکھتے تھے (آداب)۔حضرت امام احمد کی مجلس میں پانچ ہزار سے زائد آدمی شریک ہوتے تھے جن میں سے صرف پانچ سو کے قریب آدمی تواُن سے حدیثیں سن کر لکھتے تھے اورباقی سب لوگ ان سے حسن ادب اور وقار ومتانت سیکھتے تھے۔ (آداب ٢/١٣)
	ادب سیکھنے اور سکھانے کی اس اہمیت کو واضح کرنے کے بعد مناسب معلوم ہوتا ہے کہ عالم کا حق ،اور ان کے اجلال واحترام کے احکام بھی ذکر کردئیے جائیں۔
اُستاذ کامرتبہ  :
	حضرت علی رضی اللہ عنہ کا ارشاد ہے کہ جس نے مجھے ایک حرف بھی بتادیا میں اُس کا غلام ہوں، وہ چاہے مجھے

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
58 اس شمارے میں 3 1
59 حرف آغاز 4 1
60 درس حدیث 6 1
61 حضراتِ انصار سے محبت کا عام اعلان 6 60
62 انصار کے متعلق پیشین گوئی : 6 60
63 حضراتِ انصار کو نصیحت : 7 60
64 حضرت ابو سفیان کامزاج اور حضرت عباس کی دانائی : 7 60
65 فتح کے بعد امن نہ کہ قتل و غارت : 7 60
66 انصار کے خیال کی تردید : 7 60
67 حضرت انصار کا محبت بھرا جواب : 9 60
68 محبت کی تصدیق اورعذر کی قبولیت : 9 60
69 خود شناسی 10 1
70 وفیات 13 1
71 الوداعی خطاب 14 1
72 باعمل مومن کے سواہر انسان خسارے میں ہے : 14 71
73 حق اور مصائب ساتھ ساتھ : 14 71
74 عمل ِصالح کا مطلب : 14 71
75 مثال سے وضاحت : 15 71
76 اشکال کا رفع : 15 71
77 مثال سے وضاحت : 15 71
78 صحبت کے بغیر دین پر عمل کرنا مشکل ہے : 17 71
79 آپ مقصد کی طرف بڑھنا شروع ہوئے ہیں : 18 71
80 آپ کو اپنے کام کی اہمیت کا اندازہ نہیں ہے : 18 71
81 دینی مدارس اور برطانیہ کا وزیراعظم : 19 71
82 ہوش سے کام لینا ہے جوش سے نہیں : 20 71
83 آغا خانیوں کے ذریعہ فتنہ پھیلایا جارہا ہے : 22 71
84 دینی مدارس ختم ہو گئے تو معتدل طبقہ کی پیداوار بند ہو جائے گی : 22 71
85 فلاح کا مطلب : 23 71
86 دوقسم کے لوگ : 24 71
87 مسلمان ہو یا کافر ہر کسی کے ساتھ خیر کرو : 25 71
88 حج 28 1
89 فرضیت ِحج کی حکمت : 29 88
90 فرضیت ِحج : 30 88
91 حج کی غرض و غایت : 32 88
92 ہدیہ عقیدت 33 1
93 مکتب نتائج الاختبار 34 1
94 طلبۂ دینیہ سے خطاب 44 1
95 بقیہ : الوداعی خطاب 44 71
96 حُسنِ ادب اور اُس کی اہمیت 45 1
97 اُستاذ کامرتبہ : 46 96
98 اُستاذ اور ہر عالم کے حقوق : 48 96
99 اجلال علم وعلماء : 49 96
100 اُستاذ کا لحاظ پہلے لوگوں میں : 50 96
101 عازمینِ حج سے چند گزار شات 53 1
102 حرام مال کا استعمال : 54 101
103 سیر و تفریح کی نیت سے حج کرنا : 55 101
104 حج کے موقع پر اسراف وفضول خرچی : 56 101
105 حج کے دوران بے پردگی : 56 101
106 نماز کی ادائیگی میں لاپرواہی : 56 101
Flag Counter